سابق صدر عارف علوی کو پی ٹی آئی میں اہم عہدہ مل گیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک:پاکستان تحریک انصاف نے ممبرشپ کمیٹی تشکیل دے دی۔
سیکرٹری جنرل پاکستان تحریک انصاف کی منظوری سے کمیٹی تشکیل دے دی گئی، فردوس شمیم نقوی نے نوٹی فکیشن جاری کردیا۔
سابق صدر عارف علوی ممبرشپ کے سربراہ ہونگے، کمیٹی میں فردوس نقوی، مونس الہی، خالد خورشید ، ڈاکٹر سلیمان خان،نعمان افضل ، جبران الیاس ، سلمان امجد شامل ہوں گے۔
کمیٹی میں ہر صوبے سے ایک ایک نمائندہ شامل ہوگا۔
لاہور؛ جنوبی چھاؤنی کے علاقے میں جواں سالہ لڑکی اغوا
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
آئی ایم ایف ڈیڈ لائن کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری نہیں سکے گی
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) آئی ایم ایف ڈیڈ لائن کے مطابق پاکستان انٹر نیشنل ائیر لائن کی نجکاری نہیں ہو سکے گی، آئی ایم ایف کو جولائی 2025 میں پی آئی اے کی نجکاری کیلئے ڈیڈ لائن دی گئی تھی جو کہ اب دسمبر میں متوقع ہے، مشیر نجکاری محمد علی نے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری جولائی میں نہیں ہو سکے گی، پی آئی اے کیلئے ایکسپریشن آف انٹرسٹ رواں ماہ جاری کریں گے، ہڈرز کو جولائی میں اثاثوں کی جانب پڑتال کا موقع دیا جائے گا، ڈیوڈ لیجنس کا مرحلہ تمبر تک جاری رہے گا، دوسری مرتبہ نجکاری میں پہلے بولی دینے والی کمپنیاں بھی شامل ہوں گی ، اس بار پی آئی اے کیلئے نجکاری میں شامل کیا گیا ہے کہ خریدار پارٹی کے پاس نیٹ ائیر لائن کو آپریشنل رکھنے کیلئے کم سے کم 1 سال کیلئے کیش بیلنس موجود ہو، اکاؤنٹ کی ٹرانز کشنز 200 ارب روپے کیساتھ سٹرانگ بزنس پارٹی ہو، پی آئی اے کیلئے خریدار پارٹی کے بزنس کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ سیکرٹری نے کہا کہ پی آئی اے پر قرض نہیں بلکہ آپریشنل، لیز پر جہاز، ملازمین، انجن ریپئرنگ، فارن ایوی ایشن کی ادائیگیاں باقی ہیں۔ پی آئی اے اس وقت ہولڈ کو ملکیت پر ہے جس میں 96 فیصد سرکاری ملکیتی اور 4 فیصد پبلک ملکیت ہے، 4 فیصد پبلک ملکیت کو سٹاک مارکیٹ سے بھی ڈی لسٹ کر دیا گیا تھا، حکومت پاکستان ہولڈ کو کے 100 فیصد شیئرز میں سے 51 سے 100 فیصد کے درمیان فروخت کر سکتی ہے۔ پی آئی اے خریدار پارٹی کیساتھ ملازمین کی ملازمت کیلئے ٹرم اینڈ کنڈیشنز کو بھی فائنل کیا جائے گا۔ مشیر برائے نجکاری محمد علی کا کہنا تھا پی آئی اے پہلے منافع میں تھا پھر نقصان میں چلا گیا۔ سینیٹر افتان اللہ کی زیر صدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری اجلاس میں سیکرٹری نجکاری کمیشن عثمان باجوہ کا کہنا تھا مجموعی طور وفاقی حکومت کے 84 ایس او ایز ہیں، جن میں سے 24 اداروں کی فہرست مرتب ہے، نجکاری والے اداروں کی فہرست کے فیزون میں 10 ادارے شامل ہیں، جن کی نجکاری ایک سال میں مکمل کرنی ہے، پی آئی اے ، سٹیٹ لائف انشورنس لسٹ میں شامل ہے اس کے علاوہ یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن ، فرسٹ ویمن بینک لمیٹڈ، آئیسکو، فیسکو، گیپکو نجکاری کی فہرست میں شامل ہیں۔ سیکرٹری نجکاری کمیشن کے مطابق پی ایم ڈی سی فہرست میں شامل نہیں ، پی ایم ڈی سی کی نجکاری سے متعلق پٹرولیم ڈویژن کی سفارش ہے۔ نجکاری کمیشن حکام نے بتایا روز ویلٹ ہوٹل کی نجکاری کا مرحلہ بھی نامکمل ہے، زرعی ترقیاتی بینک کی نجکاری کیلئے فنانشل ایڈ وائز کی تعیناتی کا مرحلہ شروع ہے، ایڈوائزر کی سفارشات پر فیصلہ ہوگا۔ زیڈ ٹی بی ایل کو حکومت کمرشل آئیڈینٹی دینا چاہتی ہے جبکہ وفاقی کابینہ زیڈ ٹی بی ایل کے کام سے متعلق فیصلہ کرے گی، کمیٹی نے زیڈ ٹی بی ایل کو پرائیوٹائز کرنے سے منع کر دیا اور زیڈ ٹی بی ایل کی نجکاری روکنے کیلئے وزیر اعظم کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ مشیر برائے نجکاری کا کہنا تھا کہ زیڈ ٹی بی ایل کی بیلنس شیٹ پر 80 ارب روپے ہیں اور زیڈ ٹی بی ایل کی ایکویٹی ویلیو 40 ارب روپے تک ہے ۔ سی ای او جینکو زشاہد محمود نے کمیٹی کو بریف کیا کہ لا کھڑا پاور پلانٹ کو 2 ارب 13 کروڑ روپے میں فروخت کیا گیا، کمیٹی رکن اشرف علی جتوئی کا کہنا تھالا کھڑا پلانٹ 4 ارب روپے میں فروخت ہو سکتا ہے۔ سی ای اوجینکو نے بتا یالا کھڑا پاور پلانٹ کی خریداری کیلئے 5 کمپنیوں نے اظہار دیپسی کیلئے درخواست دی تھی کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں خریدار کمپنیوں کی تمام تفصیل مانگ لی۔