پی ایس ایل 10 کی پلیئرز ڈرافٹنگ مکمل: دنیائے کرکٹ کے وہ بڑے نام جنہیں کسی ٹیم نے نہیں خریدا
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 10ویں سیزن کا پلیئرز ڈرافٹ مکمل ہوگیا، 6 فرنچائزز نے بہترین کرکٹرز کو اپنی ٹیم کا حصہ بنایا۔پی ایس ایل 10 کی پلیئرز ڈرافٹنگ کی تقریب لاہور کے حضوری باغ میں منعقد ہوئی جہاں فرنچائزز مالکان اور ٹیم منیجمنٹ نے ڈرافٹ کے ذریعے اپنی اپنی ٹیم تشکیل دی۔ آسٹریلیا کے ڈیوڈ وارنر، شان ایبٹ، نیوزی لینڈ کےکین ولیمسن، ڈیرل مچل اور فن ایلن سمیت دنیا کے بڑے کرکٹرز مخلتف ٹیموں میں شامل ہوگئے۔جہاں کئی کرکٹرز کو ٹیموں میں جگہ ملی وہیں دنیائے کرکٹ کے کچھ ایسے بڑے نام بھی ہیں جنہیں پی ایس ایل 10 میں کسی فرنچائز نے اپنی ٹیم کا حصہ نہیں بنایا۔
وہ کھلاڑی جو کسی ٹیم کا حصہ نہ بن سکے:
سرفراز احمد، ٹم ساؤتھی، احسان اللہ، جیسن روئے، ایلکس ہیلز، مجیب الرحمان، ایشٹن ایگر، کرس لین، کوپر کانوولی، ڈینیل سیمز، جیسن بہرینڈروف، مارک اسٹیکیٹے، موئیسز ہینریکس، عثمان خواجہ، ولیم سدرلینڈ، مستفیض الرحمان، شکیب الحسن، جو کلارک، لوری ایونز،تیمال ملز، جمی نیشم، عمران طاہر، ریضا ہینڈرکس، تبریز شمسی، چرِتھ اسالنکا، ایون لیوس۔
سرفراز احمد کوئٹہ گلیڈ ایٹرز کے کوچ مقرر
سرفراز احمد پی ایس ایل میں 2016 کے افتتاحی ایڈیشن کے بعد پہلی بار پلیئرز ڈرافٹ کا حصہ تھے لیکن کسی ٹیم نے انہیں منتخب نہیں کیا۔ تاہم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مالک ندیم عمر نے سابق کپتان سرفراز احمد کو نئی ذمہ داریاں دیتے ہوئے ٹیم کا کوچ مقرر کیا ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پی ایس ایل ٹیم کا کا حصہ
پڑھیں:
’ایران آٹھ پاکستانیوں کے قتل کی تحقیقات میں مکمل تعاون کرے‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 اپریل 2025ء) پاکستان نے ایرانی حکام سے آٹھ پاکستانی شہریوں کی ہلاکت کی تحقیقات کے لیے ''مکمل تعاون‘‘ کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ ہلاکتیں ہفتے کے روز صوبہ سیستان-بلوچستان کے ایک علاقے مہرستان میں اس وقت ہوئیں، جب نامعلوم افراد نے ایک ورکشاپ میں گھس کر پاکستانی مزدوروں پر حملہ کیا۔
حملہ آوروں نے ان مزدوروں پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں تمام آٹھ افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔ اس کے بعد حملہ آور وہاں سے فرار ہو گئے۔ یہ علاقہ پاکستان-ایران سرحد سے تقریباً 230 کلومیٹر دور ہے۔
ایران میں پاکستان کے سفیر محمد مدثر نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ یہ آٹھوں مزدور تھے اور اسلام آباد اور تہران لاشوں کی وطن واپسی میں سہولت فراہم کرنے پر کام کر رہے ہیں۔
(جاری ہے)
فوری طور پر کسی نے ان ہلاکتوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ ایران، پاکستان اور افغانستان کے بلوچ علاقوں کو دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے آزادی کے خواہاں بلوچ قوم پرستوں کی بغاوت کا سامنا ہے۔پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں، بلوچ لبریشن آرمی، جسے 2019 میں امریکہ نے ایک دہشت گرد گروپ قرار دیا تھا، اکثر سکیورٹی فورسز اور شہریوں کو نشانہ بناتی ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ نے پیر کو ان ہلاکتوں کی مذمت کی اور پاکستانی عوام اور حکومت سے تعزیت کا اظہار کیا۔ وزارت نے ایک بیان میں کہا، ''ایران اس ظلم میں ملوث مجرموں اور ماسٹر مائنڈ کی شناخت کرنے اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔‘‘ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے اس قتل کی واردات کو ’دہشت گردی کی کارروائی‘ اور ’ایک مجرمانہ فعل‘ قرار دیا، جو ان کے بقول بنیادی طور پر اسلامی اصولوں اور قانونی اور انسانی اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتی۔افغانستان، ایران اور پاکستان میں بلوچ عوام کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک ایڈوکیسی گروپ حال وش نے یہ اطلاع دی تھی کہ مسلح افراد نے ایران میں گاڑیوں کی مرمت کا خاندانی کاروبار چلانے والے آٹھ پاکستانی شہریوں پر فائرنگ کر کے انہیں ہلاک کر دیا۔ تاہم اس کی آزادنہ ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔
شکور رحیم اے پی کے ساتھ
ادارت: افسر بیگ اعوان