اسلام آباد+لندن (نوائے وقت رپورٹ+عارف چودھری) برطانیہ میں پاکستانی کمیونٹی کے خلاف حالیہ نفرت انگیز بیانات پر دفتر خارجہ کا ردعمل سامنے آگیا۔ ترجمان دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان برطانیہ دوستی گرم جوشی اور اعتماد کی علامت ہے۔  1.7 ملین پاکستانی نژاد برطانوی دونوں ممالک کے درمیان مضبوط رابطہ ہیں۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستانی نژاد افراد کا برطانیہ کی ترقی میں اہم کردار ہے، پاکستانی نژاد برطانوی صحت، ریٹیل اور خدمات کے شعبوں کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ سیاست، کھیل اور فنون میں پاکستانیوں کی شاندار کامیابیاں ہیں۔ ترجمان دفترخارجہ نے کہا ہے کہ چند افراد کے اعمال کے باعث پوری کمیونٹی کو بدنام کرنا قابل مذمت ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

امریکا نے ممبئی حملوں کے مبینہ ملزم پاکستانی نژاد تہور رانا کو بھارت کے حوالے کردیا

امریکہ(نیوز ڈیسک)بھارتی قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ 2008 کے ممبئی محاصرے میں ملوث پاکستانی نژاد کینیڈین شہری امریکا سے حوالگی کے بعد جمعرات کو نئی دہلی پہنچ گیا۔

نجی اخبار میں شائع خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق 64 سالہ تہور حسین رانا بھاری ہتھیاروں سے لیس نگرانی میں بھارتی دارالحکومت سے باہر ایک فوجی ہوائی اڈے پر پہنچے تھے اور انہیں مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے حراست میں رکھا جائے گا۔

بھارت نے تہور حسین رانا پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے 2008 کے ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی میں مدد کی تھی، جب 10 مسلح افراد نے ملک کے معاشی دارالحکومت میں کئی دنوں تک قتل عام کیا تھا۔

نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کا کہنا ہے کہ اس نے ’ان کی کامیاب حوالگی کو یقینی بنایا ہے، ممبئی حملے کے ماسٹر مائنڈ تہاور رانا کا تعلق امریکا سے ہے۔

اس حوالگی میں’2008 کی تباہی کے اہم سازشی کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے سالوں کی مسلسل اور ٹھوس کوششیں کی گئیں’۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے فروری میں تہور رانا کی بھارت کو حوالگی کا اعلان کیا تھا، جسے انہوں نے ”دنیا کے انتہائی برے لوگوں میں سے ایک“ قرار دیا تھا۔

تہور رانا کو رواں ماہ امریکی سپریم کورٹ کی جانب سے امریکا میں رہنے کی درخواست مسترد کیے جانے کے بعد بھارت لے جایا گیا ہے، جہاں وہ ایک اور حملے سے متعلق سزا کاٹ رہے تھے۔

بھارت نے تہور رانا پر اپنے دیرینہ دوست ڈیوڈ کولمین ہیڈلی کی مدد کرنے کا الزام عائد کیا ہے جسے 2013 میں امریکی عدالت نے عسکریت پسندوں کی مدد کرنے کے جرم میں 35 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

الزامات سے انکار کرنے والے تہور رانا پر ڈیوڈ ہیڈلی سے چھوٹا کردار ادا کرنے کا الزام ہے لیکن بھارت کا کہنا ہے کہ وہ اہم سازش کرنے والوں میں سے ایک ہے۔

این آئی اے نے ایک بیان میں کہا کہ تہور رانا پر ڈیوڈ کولمین ہیڈلی اور دہشت گرد تنظیموں کے کارندوں کے ساتھ مل کر تباہ کن دہشت گردانہ حملوں کو انجام دینے کی سازش کرنے کا الزام ہے۔

سابق فوجی ڈاکٹر تہور رانا 1997 میں کینیڈا منتقل ہو گئے تھے اور اس کے بعد وہ امریکا چلے گئے اور شکاگو میں کاروبار شروع کیا جن میں ایک قانونی فرم اور ایک مذبح خانہ بھی شامل تھا، انہیں امریکی پولیس نے 2009 میں گرفتار کیا تھا۔

2013 میں ایک امریکی عدالت نے رانا کو ممبئی حملوں میں مادی مدد فراہم کرنے کی سازش سے بری کر دیا تھا لیکن اسی عدالت نے انہیں ڈنمارک میں قتل کی سازش کے لیے مادی مدد فراہم کرنے کے لیے ایک عسکریت پسند تنظیم کی پشت پناہی کرنے کا مجرم قرار دیا تھا۔

تہور رانا کو جیلینڈز پوسٹن اخبار کے دفاتر پر حملے کی سازش میں ملوث ہونے پر 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

فروری میں ریاست مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے کہا تھا کہ ’آخر کار طویل انتظار ختم ہو گیا ہے اور انصاف ہوگا‘۔

متعلقہ مضامین

  • ایران میں 8 پاکستانی مزدوروں کا قتل، دفترخارجہ کا ردعمل بھی آگیا
  •  8 پاکستانیوں کے قتل کا معاملہ، ایرانی حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں: پاکستانی دفتر خارجہ
  • ایران میں 8 پاکستانیوں کے قتل پر دفتر خارجہ کا رد عمل سامنے آگیا
  • ایران میں 8 پاکستانیوں کے قتل پر دفتر خارجہ کا ردعمل سامنے آ گیا
  • ن لیگ کے سینیٹر عرفان صدیقی نے بغضِ پی پی میں قابل مذمت باتیں کیں، شرجیل میمن
  • عرفان صدیقی نے بغض پیپلز پارٹی میں جو گفتگو کی وہ قابل مذمت ہے،صوبائی وزیر شرجیل میمن
  • عرفان صدیقی نے بغض پیپلز پارٹی میں جو گفتگو کی وہ قابل مذمت ہے، شرجیل میمن
  • امریکا نے ممبئی حملوں کے مبینہ ملزم پاکستانی نژاد تہور رانا کو بھارت کے حوالے کردیا
  • بلوچستان کے وزرا کی اختر مینگل کے بیانات کی مذمت، دہشتگردوں کی ’’بی‘‘ ٹیم قرار دیدیا
  • امریکہ نے پاکستانی نژاد شہری کو اندیا کے حوالے کر دیا