سوشل میڈیا کے تیز دور میں بھی لیٹر باکس اپنا کام کیے جا رہا ہے
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
لاہور:
اس جدید دور میں ڈاکیا آیا اور خوشی یا غمی ساتھ لایا کی باتیں ختم ہوگئی ہیں۔ ویسے ڈاکیے رہے نہ لیٹر باکس۔ سوشل میڈیا نے صدیوں پرانی روایات کو ختم کر کے رکھ دیا ہے۔
زنگ آلود لیٹر بکس اب ویران رہتے ہیں۔ اس تیز دور میں خط لکھنے کا وقت کسی کے پاس نہیں ۔ سب کچھ ای میل، میسج، واٹس ایپ کی نظر ہو گیا ۔
مگر اس سب کے باوجود لیٹر باکس اج بھی موجود ہے۔ محکمہ ڈاک کے اعداد وشمار کے مطابق لاہور میں اج بھی 315 لیٹر باکس موجود ہیں۔
پورے پاکستان میں آج بھی 10 ہزار کے قریب مختلف رنگوں کے لیٹر باکس موجود ہیں۔
پوسٹ ماسٹر جنرل پنجاب ارم طارق کے مطابق لیٹر باکس کی اہمیت ختم نہیں کم ہوئی ہے۔ مگر اج بھی اس کی دوردراز علاقوں میں بہت اہمیت ہے۔ پ
اکستان میں بہت سارے چھوٹے بڑے شہر اور دیہات ایسے ہیں جہاں اج بھی ساری خط و کتابت لیٹر باکس کے ذریعہ ہی کی جاتی ہے۔ بار ڈر کے قریب اور پہاڑی علاقوں میں جہاں ابھی انٹرنیٹ کی سہولیات نہیں، وہاں ڈاک خانوں اور لیٹر بکس سینکڑوں سالوں سے کام کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اج بھی
پڑھیں:
چین کا ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی پر طنز، سوشل میڈیا پر میمز وائرل
بیجنگ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی چینی درآمدات پر عائد کردہ بھاری ٹیرف کا مذاق اُڑانے کے لیے سوشل میڈیا پر اے آئی سے بنی ویڈیوز اور میمز وائرل ہوگئیں۔
ان ویڈیوز میں امریکیوں کو مختلف فیکٹریوں میں کام کرتے دکھایا گیا ہے جو ٹرمپ کی "ری انڈسٹریلائزیشن" پالیسی کا مذاق اُڑاتی ہیں۔
ایک ویڈیو میں ڈونلڈ ٹرمپ، نائب صدر جی ڈی وینس اور ایلون مسک نائیکی جوتے بنانے والی پروڈکشن لائن پر کام کرتے نظر آرہے ہیں۔
جبکہ ایک اور ویڈیو میں فاسٹ فوڈ کے دلدادہ فربہ جسامت والے امریکیوں کو مختلف فیکٹریوں میں کام کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جہاں بننے والی مصنوعات پر ’میڈ ان امریکا‘ تحریر ہے جو ایک طنز کا مظہر تھا۔
یہ ویڈیوز چینی سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوئی ہیں اور چینی حکومتی ذرائع نے انہیں دوبارہ شیئر کیا ہے۔
چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے بھی اس ہفتے ایک میم شیئر کی تھی جس میں یہ بتایا گیا کہ ٹرمپ کی "میک امریکا گریٹ اگین" ٹوپیاں اب 50 فیصد مہنگی ہو چکی ہیں جس کی وجہ ان کے اپنے ٹیرف ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر کی تجارتی پالیسیوں کے عالمی اثرات سامنے آ رہے ہیں اور چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔