Jasarat News:
2025-04-16@18:43:33 GMT

زکربرگ کا یوٹرن اوربرطانوی مسلمان ایلون مسک کے نشانے پر

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

زکربرگ کا یوٹرن اوربرطانوی مسلمان ایلون مسک کے نشانے پر

اسماعیل صدیقی
مارک زکر برگ مشور پوڈ کاسٹر جو روگن کی پوڈ کاسٹ میں جلوہ افروز ہوئے۔ دو گھنٹے سے زائد یہ طویل انٹرویو ایک ’’وعدہ معاف گواہ‘‘ کی عدالت میں حاضری تھی۔ دو تین دن پہلے وہ فیس بک اور انسٹا گرام کی سنسر پالیسی کے حوالے سے مکمل تبدیلیوں کا عندیہ دے چکے ہیں اور ’’فیکٹ چیکرز‘‘ کو اپنے پلیٹ فارم سے فارغ کررہے ہیں۔ جو روگن ایک مشہور ترین پوڈکاسٹر ہیں جنہوں نے موجودہ الیکشن میں ڈونالڈ ٹرمپ کی حمایت کا اعلان کیا تھا اور کہا جاتا ہے کہ ٹرمپ کی فتح میں اس کی پوڈ کاسٹ میں ٹرمپ کی شمولیت نے ایک اہم کردار ادا کیا تھا۔

مارک زکربرگ نے کھلے الفاظ میں بتایا کہ بائیڈن دور میں ان پر حکومت کی طرف سے کچھ مخصوص موضوعات پر سنسر کا دباؤ تھا جس پر عملدرآمد کرنے پر ان کو ندامت ہے۔ خصوصی طور پر 2020 میں ایف بی آئی نے جو بائیڈن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کے لیپ ٹاپ سے ملنے والے مواد کو روس کی طرف سے پھیلائی جانے والی فیک نیوز کہہ کر تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شیئر کرنے کی پابندی لگوادی تھی۔ بعد میں وہ اسٹوری حرف بہ حرف سچ ثابت ہوئی۔ یہ اسٹوری 2020 کے الیکشن پر اثر انداز ہوسکتی تھی۔ دوسرے کووڈ کے موقع پر ڈبلیو ایچ او اور حکومت امریکا کی طرف سے لیے گئے اقدامات سے اختلاف کرنے والے جید ترین میڈیکل پروفیشنلز کی آواز تک کا گلا گھونٹ دیا گیا۔ ان میڈیکل پروفیشنلز کی ویکسین اور لاک ڈاؤن کے مضمرات کے حوالے سے بات صحیح ثابت ہوئی۔ ٹرانس جینڈرزم بھی ایک ایسا موضوع تھا جس پر صرف دو جینڈر ہونے کی بات تک کرنا معتوب ٹھیرا۔ اس ماحول میں ایلون مسک نے ٹوئٹر خرید کر ان موضاعات کی حد تک ٹوئٹر کو آزاد کردیا اور فری اسپیچ کے چمپئن کے طور پر سامنے آئے۔ شروع شروع میں تو صہیونی تنظیم اے ڈی ایل کے میڈیا پر گرفت کے خلاف کچھ ٹوئٹ بھی کیے مگر پتا نہیں کیا مجبوری تھی (ایپسٹین کلائنٹ لسٹ؟؟) کہ نیتن یاہو کے در پر سر جھکا کے حاضری دی اور پھر ان کا پلیٹ فارم غلیظ ترین صہیونی پروپیگنڈے کا گڑھ بن گیا اور خود ان کے ذاتی اکائونٹ سے دن رات اسلاموفوبیا پر مبنی پوسٹ اور ری پوسٹ کا سلسلہ جاری ہے۔ اب انہوں نے منفی جذبات پر مبنی پوسٹوں کو ’’ڈی بوسٹ‘‘ کرنے کا اعلان کیا ہے جس کا مطلب یہی ہے کہ سنسر شپ کا پینڈولم ایک جگہ سے دوسری جگہ گھوم گیا ہے۔

ایلون مسک ایک انا پرست اور دوغلی شخصیت کے حامل ہیں اور ٹوئٹر کے بارے میں ان کے ارادوں کا اندازہ اسی وقت ہی ہوگیا تھا جب انہوں نے ورلڈ اکنامک فورم سے تعلق رکھنے والی لنڈا یاکرینو کو ٹوئٹر کا سی ای او بنایا تھا۔ رہی بات مارک زکر برگ کی تو انہوں نے ریس میں ہارنے والے گھوڑے پر جوا کھیلا تھا اور اب ان کی حیثیت ایک جنگی قیدی کی ہے جو آج جیلر جو روگن کی عدالت میں مجرم کی طرح پیش ہوئے۔ جب ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا آپ کی دھمکی نے مارک زکربرگ کا رویہ تبدیل کیا ہے تو انہوں نے اس سے انکار نہیں کیا۔ لگتا یہی ہے کہ مارک زکربرگ کا انسٹا گرام اور فیس بک اب ایلون مسک کے ایکس کا منظر پیش کرے گا جہاں صہیونیوں کے خلاف بات کرنے پر تو اپ کو شیڈو بین کیا جائے گا مگر اسلام کے خلاف نفرت پھیلانے کی کھلی اجازت ہوگی۔ جبکہ ماضی میں فیس بک میانمر میں مسلم نسل کشی کا باعث بن چکا ہے۔ بہرحال techno-oligarchs کے اس موجودہ معرکے میں مارک زکربرگ ایک شکست خوردہ پارٹی ہیں اور یہ راؤنڈ ایلون مسک اور پیٹر ٹیل نے جیت لیا ہے۔

گزشتہ کئی دنوں سے ایلون مسک اپنا پلیٹ فارم برطانیہ کی سیاست میں اپنا اثر رسوخ بڑھانے کے لیے اسلاموفوبیا کا بدترین استعمال کررہے ہیں۔ برطانیہ میں مسلمانوں اور خصوصی طور پر پاکستانی مسلمانوں کے حوالے سے مسلسل نفرت آمیز پوسٹس ان کے ذاتی اکائونٹ سے کی جارہی ہیں جن کا واحد مقصد وہاں کی سیاست میں بھونچال پیدا کرنا اور شدت پسند سیاستدانوں کو آگے لانا ہے اور اب اس سلسلے میں وہ کھلم کھلا موجودہ برطانوی حکومت پر حکومت چھوڑنے کا دبائو ڈال رہے ہیں۔ یہ واضح طور پر بیرونی مداخلت کی ایک بدترین مثال ہے۔ اس سے پہلے وہ برازیل میں مداخلت کی براہ راست کوشش کرچکے ہیں جس کو برازیل کی عدالت عظمیٰ نے پابندیوں کے ذریعے روکا۔

برطانیہ میں کچھ پاکستانی افراد یقینی طور پر جنسی جرائم میں ملوث رہے ہیں جس کی مذمت ہمیشہ سے وہاں کے مین اسٹریم مسلمان بھی کرتے رہے ہیں مگر جس انداز میں اس کو بڑھا چڑھا کر ایلون مسک نے ٹوئٹر پر ایک طوفان برپا کیا ہوا ہے اس کی نظیر نہیں ملتی۔ اس سلسلے میں مسلسل گمراہ کن اور جعلی اعداد و شمار اپنے اکائونٹ سے شیئر کررہے ہیں۔

ڈونالڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد ایلون مسک اب گلوبل سیاست میں ’’بادشاہ گر‘‘ کے طور پر ابھر کر آنا چاہتے ہیں۔ غزہ میں جاری نسل کشی اور بدترین جنسی جرائم کے بارے میں ایک لفظ بولنے کو تیار نہیں مگر برطانیہ میں مسلمانوں کے حوالے سے محاورے کے مطابق ’’چائے کی پیالی میں طوفان‘‘ برپا کیا ہوا ہے۔ سلی کون ویلی پر بے تاج بادشاہی کرنے والی ’’پے پال مافیا‘‘ کے کلیدی ارکان ایلون مسک اور پیٹر ٹیل نے ٹرمپ کے صاحبزادے ڈونالڈ ٹرمپ جونیر کی مدد سے جے ڈی وینس کی صورت میں خالص اپنا تیار کیا ہوا امیدوار نائب صدر بنوادیا ہے جو ٹرمپ کے کسی بھی صورت میں ہٹنے کے بعد امریکا کا صدر ہوکا۔ خود ایلون مسک ٹرمپ کی موجودگی میں ہی ایک صدر کی طرح اپنی شخصیت کو پیش کررہے ہیں۔ اس وقت امریکا طاقت کی راہداریوں میں ایک نئی جہت دیکھ رہا ہے اور طاقت اپنے پرانے روایتی مرکز سے ہٹ کر ٹیکنالوجی کے شعبے سے تعلق رکھنے والے Techno Oligarchs کی طرف منتقل ہوگئی ہے جس کے سرخیل ایلون مسک اور پیٹر ٹیل ہیں۔ یہ Techno Oligarchs امریکا میں شاندار کامیابی کے بعد اب پوری دنیا پر اپنے سیاسی اثر رسوخ کے خواب دیکھ رہے ہیں۔ اس مذموم مقصد کی تکمیل کے لیے اس وقت برطانیہ کے مسلمان ان کے بدترین نشانے پر ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے حوالے سے پلیٹ فارم ایلون مسک کررہے ہیں انہوں نے رہے ہیں ٹرمپ کی کی طرف

پڑھیں:

ٹرمپ نے ہارورڈ یونیورسٹی کے لیے اربوں ڈالر کی امداد روک دی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 اپریل 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ چونکہ ہارورڈ یونیورسٹی نے اپنے کیمپس میں متعدد سرگرمیوں کو روکنے کے مطالبات کو مسترد کر دیا ہے، اس لیے یونیورسٹی کو دی جانے والی تقریباﹰ سوا دو بلین ڈالر سے زیادہ کی امداد اور 60 ملین ڈالر کے دیگر معاہدوں کو روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

یہ اعلان پیر کے روز کیا گیا اور پیر ہی کے دن ہارورڈ نے ٹرمپ انتظامیہ کے متعدد مطالبات کو مسترد کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے فنڈنگ روکنے کا اعلان کیا۔​

سفید فام انسانوں میں نسلی تعصب زیادہ، نئی ہارورڈ اسٹڈی

ہارورڈ یونیورسٹی نے اپنے رد عمل میں کیا کہا؟

یونیورسٹی کے صدر ایلن گاربر نے ہارورڈ کمیونٹی کے نام اپنے ایک خط میں لکھا: ’’یونیورسٹی اپنی آزادی سے دستبردار نہیں ہو گی اور نہ ہی اپنے آئینی حقوق کو ترک کرے گی۔

(جاری ہے)

‘‘

ایلن گاربر نے ہارورڈ کمیونٹی کے نام اپنے مکتوب میں مزید کہا، ’’قطع نظر پارٹی کے، کوئی بھی حکومت اقتدار میں ہو، اسے یہ حکم دینے کا کوئی حق نہیں ہے کہ نجی یونیورسٹیاں کیا پڑھا سکتی ہیں، کس کو داخلہ دے سکتی ہیں اور کسے نہیں، کسے ملازمت دے سکتی ہیں اور مطالعے اور تحقیق کے کون سے شعبوں میں وہ پیش رفت کر سکتی ہیں۔‘‘

یونیورسٹی کے صدر ایلن گاربر نے کہا کہ وائٹ ہاؤس نے جمعے کے روز ’’مطالبات کی تازہ ترین اور توسیع شدہ ایک اور فہرست‘‘ بھیجی تھی، جس میں تنبیہ کے ساتھ یہ کہا گیا تھا کہ یونیورسٹی کو حکومت کے ساتھ اپنے ’’مالی تعلقات‘‘ کو برقرار رکھنے کے لیے ’’لازمی تعمیل کرنا ہو گی۔

‘‘

انہوں نے بتایا، ’’ہم نے اپنے قانونی مشیر کے ذریعے ٹرمپ انتظامیہ کو آگاہ کر دیا ہے کہ ہم اس کے مجوزہ مطالبات کو قبول نہیں کریں گے۔‘‘

ہارورڈ یونیورسٹی لگاتار آٹھویں برس بھی پہلی پوزیشن پر

ٹرمپ انتظامیہ نے یونیورسٹی سے کیا مطالبات کیے تھے؟

اس سے قبل جمعے کے روز امریکہ کے وفاقی محکمہ تعلیم نے اپنے ایک خط میں کہا تھا کہ ہارورڈ یونیورسٹی ’’وفاقی سرمایہ کاری کا جواز پیش کرنے والی دانشورانہ اور شہری حقوق دونوں طرح شرائط پر پورا اترنے میں ناکام رہی ہے۔

‘‘

محکمہ تعلیم نے ہارورڈ سے فیکلٹی، عملے اور ایسے طلبا کے اثر و رسوخ کو کم کرنے کا مطالبہ کیا تھا، جو بقول اس کے تعلیم سے زیادہ دیگر سرگرمیوں کے لیے پرعزم رہتے ہیں۔

وائٹ ہاؤس نے گزشتہ ہفتے ہارورڈ کو مطالبات کی ایک فہرست بھیجی تھی اور کہا تھا کہ اسے کیمپس میں سامیت دشمنی سے لڑنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس میں انتظامی تبدیلیاں کرنے، بھرتی اور طلبہ کے داخلے کے طریقہ کار کو بدلنے جیسے مطالبات شامل تھے۔

ہارورڈ امریکہ کی پہلی بڑی یونیورسٹی ہے، جس نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اپنی پالیسیوں کو تبدیل کرنے کے دباؤ کو مسترد کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے اس سلسلے میں جو مطالبات کیے تھے، ان کے تسلیم کرنے سے اس ادارے کے کام کاج کا طریقہ تبدیل ہو جاتا اور اس پر حکومت کا بہت زیادہ کنٹرول بھی ہو جاتا۔

صدر ٹرمپ امریکہ کی معروف یونیورسٹیوں پر یہودی طلبا کے تحفظ میں ناکام ہونے کا الزام لگاتے رہے ہیں، کیونکہ غزہ پٹی کی جنگ اور اسرائیل کے لیے امریکی حمایت کے خلاف امریکہ بھر کے بہت سے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں مظاہرے ہوتے رہے ہیں۔

دُنیا کی بہترین یونیورسٹیوں کی نئی فہرست

سابق طلبہ کا ٹرمپ کی دھمکیوں کے خلاف احتجاج

ٹرمپ انتظامیہ کے دباؤ کے سبب ہارورڈ یونیورسٹی کے سابق طلبہ کے ایک گروپ نے اس ادارے کے رہنماؤں کے نام ایک خط لکھا اور ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس کا ’’قانونی طور پر مقابلہ کریں اور ایسے غیر قانونی مطالبات پر عمل کرنے سے انکار کر دیں، جو تعلیمی آزادی اور یونیورسٹی کی خود مختاری کے لیے خطرہ ہوں۔

‘‘

خط لکھنے والوں میں سے ایک انوریما بھارگوا نے کہا، ’’ہارورڈ یونیورسٹی آج اپنی سالمیت، اقدار اور آزادیوں کے لیے کھڑی ہے، جو اعلیٰ تعلیم کی بنیادیں ہیں۔ ہارورڈ نے دنیا کو یاد دلایا ہے کہ سیکھنے، اختراع اور تبدیلی کی ترقی غنڈہ گردی اور آمرانہ خواہشات کے سامنے نہیں جھکے گی۔‘‘

ہفتے کے اواخر میں ہارورڈ کمیونٹی کے بہت سے ارکان اور کیمبرج کے رہائشیوں کی طرف سے اس کے خلاف احتجاج بھی کیا گیا۔

جمعے کے روز امریکن ایسوسی ایشن آف یونیورسٹی پروفیسرز کی طرف سے اس کے خلاف ایک مقدمہ بھی دائر کر دیا گیا تھا۔

اس کیس میں استدلال کیا گیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے بہت جلد بازی سے کام لیا اور گرانٹس میں کمی کرنے سے متعلق اصول و ضوابط پر عمل نہیں کیا گیا۔

وائٹ ہاؤس یونیورسٹیوں کو کیسے نشانہ بنا رہا ہے؟

حالیہ ہفتوں میں امریکہ کے وفاقی ایجنٹوں نے ملک بھر کے کالجوں میں متعدد طلبا اور فیکلٹی ممبران کو نشانہ بنایا اور انہیں حراست میں لے لیا۔

ٹرمپ انتظامیہ نے کہا ہے کہ کولمبیا یونیورسٹی میں ایک فلسطینی طالب علم محمود خلیل کی سرگرمی ’’قانونی‘‘ ہونے کے باوجود امریکی خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

ایک امریکی امیگریشن جج نے جمعے کے روز اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ محمود خلیل کو ملک بدر کیا جا سکتا ہے، کیونکہ ان کے خیالات قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

خلیل ایک مستقل امریکی رہائشی اور فلسطینی کے حامی کارکن ہیں، جنہیں آٹھ مارچ کو گرفتار کیا گیا تھا۔

کولمبیا یونیورسٹی کے قانون کے پروفیسر ڈیوڈ پوزن کے مطابق، ’’یونیورسٹیوں، ان کے محققین اور ان کے طلبا کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کے اقدامات کی امریکی تاریخ میں کوئی حالیہ مثال نہیں ملتی۔‘‘

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے اب تک تقریبا ’’300 سے زیادہ‘‘ ایسے افراد کے ویزے منسوخ کیے ہیں، جو مبینہ طور پر یونیورسٹیوں کے کیمپسوں میں فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہروں سے منسلک تھے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ نے ملک میں مہنگائی میں کمی آنے کا دعوی کر دیا
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکا میں مہنگائی کم کرنےکادعویٰ
  • پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کمی پر وفاقی حکومت کا یوٹرن،نوٹیفیکیشن جاری
  • ایران اسلامی مزاحمت اور امریکہ سے مذاکرات
  • ٹرمپ نے ہارورڈ یونیورسٹی کے لیے اربوں ڈالر کی امداد روک دی
  • کانگریس کسی مسلمان کو پارٹی کا صدر کیوں نہیں بناتی، نریندر مودی کی اپوزیشن پر تنقید
  • اسرائیل کیخلاف جہاد میں حصہ لیں
  • بی جے پی کی مسلمان دشمنی کھل کر سامنے آ گئی؟
  • بی جے پی کی مسلمان دشمنی کھل کر سامنے آ گئی؟ مغربی بنگال میدانِ جنگ بن گیا
  • ٹرمپ ٹیرف مضمرات