بلوچستان امیر ترین صوبہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اے ابن آدم میں ہمیشہ سے ایک ہی بات کرتا ہوں اور مرتے دم تک کرتا رہوں گا کہ یہ پاکستان ہمارے لیے قدرت کا ایک انمول تحفہ ہے جس کی ہم نے اب تک قدر نہ جانی۔ پاکستان میں اتنا خزانہ ہے کہ ہمیں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے قرضوں کی ضرورت ہی نہیں پڑے بس ایماندار اسٹیبلشمنٹ اور ایماندار حاکم وقت کی ضرورت ہے، یہ قوم کی بدنصیبی ہے کے اُسے ایماندار قیادت نہ مل سکی ملک کی واحد ایماندار جماعت؛ جماعت اسلامی کو کبھی نہ تو عوام نے نہ ہی اسٹیبلشمنٹ نے حکمرانی کا موقع فراہم کیا لیکن جماعت اسلامی کو اس کا کبھی غم نہیں رہا وہ عوام کی خدمت کرنے پر یقین رکھتے ہیں اور ہر صورت میں اپنا کام کرتے رہتے ہیں۔ اقتدار اُن کی کبھی منزل نہیں رہا اصولوں پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا، بلوچستان ہمارے ملک کا امیر ترین صوبہ ہے مگر ہمارے حکمرانوں نے بلوچستان کی احساس محرومی کو ختم کرنے پر کبھی توجہ نہیں دی بلکہ ایک ایسے عظیم بلوچ رہنما کو مار دیا جو اپنی عوام کے حقوق کی بات کرتا تھا جو اپنے خزانہ سے اپنی قوم کا حق مانگ رہا تھا۔ نواب اکبر بگٹی جیسے لیڈر برسوں میں پیدا ہوتے ہیں۔ اے ابن آدم پاکستان کے اس سب سے بڑے صوبے میں اب تک تقریباً 40 انتہائی قیمتی زیر زمین معدنیات کے وسیع تر ذخائر دریافت ہوچکے ہیں جو محتاط تخمینوں کے مطابق آئندہ 50 سے 100 سال تک ملکی ضروریات پوری کرسکتے ہیں۔ ان میں تیل، گیس، سونا، تانبا، یورینیم، لوہے، کوئلے، گرومائٹ، سیسے، سیلیکون، سلفر اور پلاٹینیم وغیرہ کے ذخائر بھی شامل ہیں۔ ریکوڈک سے 10 ارب کلو گرام تانبا اور 36 کروڑ 80 لاکھ گرام سونا ملنے کی توقع ہے۔
سرکاری اعداد وشمار کے مطابق 2024ء میں ملک کی اقتصادی ترقی کی شرح 0.
سعودی عرب نے ریکوڈک مائنز جہاں 40 سال تک کان کنی ہوسکتی ہے کے علاوہ بلوچستان میں معدنی دولت کی تلاش میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے۔ حکومت اس معاہدے کو پبلک کرے، ماضی میں ہزاروں معاہدے ہوئے جن کا عوام کو علم نہیں اُن معاہدوں کو کرنے والے اربوں روپے کمیشن لے کر راتوں رات ارب پتی بن گئے، ماضی میں پی ٹی سی ایل کی نجکاری کا معاہدہ اس کی ایک بڑی مثال ہے، اس منافع بخش ادارے کی نجکاری کا پاکستان کو کوئی فائدہ نہیں ہوا، معاہدہ ایسا ہونا چاہیے جس سے ملک و قوم کو فائدہ ہو، ہمارے ملک کی اشرافیہ اس طرح کے اہم معاہدوں کا بھرپور فائدہ اٹھاتی ہے، اللہ کرے کہ سعودی عرب کے اس معاہدے کا ملک و قوم کو فائدہ ہو اس کے لیے ملک کی اشرافیہ اور سیاسی پارٹیوں کو اب اپنی سوچ کو بدلنا ہوگا، مل جل کر ملک کی معیشت کے لیے کام کرنا ہوگا اور اقتدار کی رسہ کشی کو قومی و ملکی مفادات کے تابع کرنا ہوگا۔ بدلتے ہوئے عالمی پس منظر میں مضبوط معیشت اور سیاسی استحکام ہی کسی قوم کی بقا کی موثر ضمانت بن سکتا ہے۔ ملکی ترقی و خوشحالی کے حوالے سے پاک چین مثالی دوستی کے مظہر دو اہم منصوبوں میں ہونے والی پیش رفت قابل ذکر اور خوش آئند ہے۔ پہلا منصوبہ نیو گوادر انٹرنیشنل ائرپورٹ کا ہے جو رقبے کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا ہوائی اڈہ ہے جس سے سالانہ 40 لاکھ مسافر سفر کریں گے۔ دوسرا پروجیکٹ چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ (5-C) کا ہے جو ملک کا اب تک کا سب سے بڑا بجلی گھر ہوگا یہ 2030ء تک تکمیل پائے گا جس سے 1200 میگاواٹ کاربن فری سستی بجلی کا اضافہ ہوگا۔
ابن آدم کا سوال ہے بھائی 2030ء کس نے دیکھا ہے قوم کو تو بجلی کی مد میں فوری ضرورت ہے۔ عوام کو بھوک ابھی لگ رہی ہے کھانا 2030ء میں ملے گا اب اس بات کو چھوڑ کر حکومت بجلی کی قیمتوں میں فوری ریلیف دینے کا اعلان کریں، بہت ڈراما ہوچکا آئی پی پیز نے عوام کو خودکشیوں پر مجبور کردیا، اشرافیہ کو تو بجلی مفت میں ملتی ہے اُن کے پیسے بھی غریب عوام سے وصول کیے جارہے ہیں۔ وزیراعظم صرف اُڑان پاکستان اور اسٹاک ایکسچینج کا انڈیکس بہتر ہونے کی خوشخبری دے رہے ہیں مگر حافظ نعیم الرحمن جاگ رہا ہے۔ اس نے عوام کو جو زبان دی ہے اس پر وہ آج بھی قائم ہے 17جنوری سے بجلی کی قیمتوں میں کمی نہ کیے جانے کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کردیا ہے۔ اے میری قوم جاگ جائو اپنے حق کے لیے حکومت کو مجبور کردو کہ بجلی کی قیمت 10 روپے فی یونٹ مقرر کی جائے۔ جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جو عوام کا مقدمہ لڑ رہی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
دہشت گردوں کی 10 نسلیں بھی بلوچستان اور پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں، آرمی چیف
اسلام آباد:چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاکستان کے دشمنوں کا یہ خیال ہے کہ مٹھی بھر دہشت گرد پاکستان کی تقدیر کا فیصلہ کر سکتے ہیں جبکہ دہشت گردوں کی 10 نسلیں بھی بلوچستان اور پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں۔
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے پہلے اوورسیز پاکستانیز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں آج بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے جذبات دیکھ کر بہت متاثر ہوا ہوں اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ کے لیے ہمارے جذبات اس سے بھی زیادہ مضبوط ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ صرف پاکستان کے سفیر ہی نہیں بلکہ پاکستان کی وہ روشنی ہیں جو پورے اقوام عالم پر پڑتی ہے، جو لوگ برین ڈرین کا بیانیہ بناتے ہیں، وہ جان لیں کہ یہ برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین ہے اور بیرون ملک پاکستانی اس کی عمدہ ترین مثال ہیں۔
سمندر پار پاکستانیز کو مخاطب کرکے ان کا کہنا تھا کہ آپ سب پاکستان کی کہانی اپنی اگلی نسل کو سنائیں گے اور وہ کہانی جس کی بنیاد پر ہمارے آباواجداد نے پاکستان حاصل کیا۔
آرمی چیف نے کہا کہ کیا پاکستان کے دشمنوں کا یہ خیال ہے کہ مٹھی بھر دہشت گرد پاکستان کی تقدیر کا فیصلہ کر سکتے ہیں، دہشت گردوں کی 10 نسلیں بھی بلوچستان اور پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان پاکستان کی تقدیر اور ہمارے ماتھے کا جھومر ہے، جب تک اس ملک کے غیور عوام افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، آپ کی فوج ہر مشکل سے باآسانی سے نبرد آزما ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے بہا وسائل سے نوازا ہے جس پر ہمیں ہر وقت شکر ادا کرنا چاہیے، ہم آج مل کر یہ واضح پیغام دے رہے ہیں کہ "جو پاکستان کی ترقی کے راستے میں حائل ہو گا ہم مل کر اُس رکاوٹ کو ہٹا دیں گے"۔
آرمی چیف نے اوور سیز پاکستانیوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ "آپ جس ملک میں بھی ہوں، یاد رکھیں کہ آپ کی میراث ایک اعلیٰ معاشرے، نظریے اور تہذیب سے ہے"، نامساعد حالات کے آگے بطور مسلمان اور پاکستانی نہیں گھبراتے، ہم کبھی بھی مشکلات اور دشواریوں کے سامنے نہ جھکے ہیں اور نہ جھکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک اس ملک کے غیور عوام افوج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا، قوم اپنے شہدا کو نہایت عزت اور وقار کی نظر سے دیکھتی ہے، ان کی قربانی لازوال ہے جس پر کبھی ملال نہ آنے دیں گے۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ ہم پاکستان کو اس مقام پر لے جانا چاہتے ہیں جس کا خواب قائداعظم نے دیکھا تھا اور آپ ہمیشہ اپنا سر فخر سے بلند رکھیں کیونکہ آپ کا تعلق کسی عام ملک سے نہیں بلکہ آپ ایک عظیم اور طاقت ور ملک کے نمائندے ہیں۔
اپنے خطاب میں آرمی چیف کا کہنا تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ تھا، ہے اور ہمیشہ رہے گا، اسی طرح پاکستانیوں کا دل ہمیشہ غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ دھڑکتا ہے۔
آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کا سفر جاری ہے، سوال یہ نہیں کہ پاکستان نے کب ترقی کرنی ہے بلکہ اصل سوال یہ ہے کہ پاکستان نے کتنی تیزی سے ترقی کرنی ہے۔
اپنے خطاب کے اختتام پر آرمی چیف اور شرکا نے “پاکستان ہمیشہ زندہ باد” کا نعرہ لگایا۔