سکھر: اُم رباب چانڈیو کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نواز دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
سکھر (نمائندہ جسارت) سندھ کی بیٹی مصنفہ اذانِ انقلاب، دختر پاکستان کو انڈس لاء کالج میں سینئر اُستاد بیرسٹر ضامن حسین ٹالپور کے ہاتھوں سے اعزازی ڈاکٹریٹ سے نوازا گیا۔ امریکا سے ملنے والی اعزازی سند کو سندھ کی بیٹی نے اپنی دھرتی کے اساتذہ کے ہاتھوں لینا قبول کیا، اعزاز معروف اُستاد بیرسٹر ضامن حسین ٹالپور کے ہاتھوں پیش کیا گیا جس نے تقریب کو اور بھی باوقاربنا دیا، ڈاکٹر اُم رباب نے امریکا سے ملنے والی اعزازی سند کو اپنی دھرتی کے عظیم اساتذہ کے ہاتھوں سے وصول کرنے کو ترجیح دے کر مثال قائم کی جو ان کی اپنی زمین،روایات اوراساتذہ کی عزت کے لیے بے پناہ محبت اور احترام کامظہرہے، یہ منفرد اعزاز ڈاکٹر اُم رباب چانڈیو کی مظلوموں کے حق میں مسلسل جدوجہد، ظلم و ناانصافی کے خلاف آہنی عزم اور حق و انصاف کے لیے ڈٹے رہنے کی ان تھک کوششوں کا ناقابلِ فراموش اعتراف ہے، وہ پاکستان کی سب سے کم عمر شخصیت ہیں جنہیں اس عظیم الشان اعزاز سے نوازا گیا جس نے پورے سندھ اور پاکستان کاسرفخر سے بلند کردیا۔ تقریب میں موجود حاضرین ڈاکٹر اُم رباب کی شخصیت کی بے مثال خصوصیات جیسے ان کی جرات حوصلہ،عزم اور بصیرت پر داد دیتے رہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر اُم رباب چانڈیو نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا یہ اعزاز نہ صرف میری کامیابی ہے بلکہ میری دھرتی میرے اساتذہ اور ہر اس ماں باپ کے خوابوں کی تعبیر ہے جو اپنی بیٹیوں کو تعلیم کازیور پہنانا چاہتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر ا م رباب
پڑھیں:
سندھ: اساتذہ پر سرکاری اوقاتِ کار میں ٹیوشن و کوچنگ سینٹرز میں تدریس پر پابندی
---فائل فوٹوسیکریٹری کالج ایجوکیشن آصف اکرم نے سرکاری اوقات کار کے دوران ٹیوشن و کوچنگ سینٹرز میں پرائیویٹ تدریس پر پابندی عائد کر کے سندھ کے تمام کالج پرنسپلز کو مراسلہ تحریر کیا ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ اعلیٰ حکام کے علم میں آیا ہے کہ سرکاری کالجوں کے بعض اساتذہ سرکاری اوقاتِ کار کے دوران ٹیوشن و کوچنگ سینٹرز میں پرائیویٹ تدریس میں مصروف ہیں اور شفٹ ہو کر اپنی تفویض کردہ تدریسی ذمہ داریوں سے گریز کر رہے ہیں۔
دیگر ساتھیوں یا جونیئر اسٹاف کے لیے ان کی ذمے داریاں جو طلبہ کی حاضری میں کمی کا باعث بنتی ہیں اور تعلیمی ماحول کو بری طرح متاثر کرتی ہیں، حکومت کا اس طرح کا غلط استعمال نجی مقاصد کے لیے ڈیوٹی کا وقت انتہائی غیر پیشہ ورانہ، غیر اخلاقی اور بالکل ناقابلِ قبول ہے۔
اساتذہ کو طلبہ کے مستقبل کو سنوارنے کی اہم ذمے داری سونپی گئی ہے اور ان کے وقت اور کوششوں کو اس عظیم فرض سے دور کرنے کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جا سکتا، اس لیے تمام پرنسپلز کو سختی سے ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ اساتذہ سرکاری اوقات کار کے دوران کالج میں موجود رہیں اور اپنے تفویض کردہ فرائض اور ذمے داریوں کو پورا کریں۔
اساتذہ کو کالج کے اوقات کار کے دوران ٹیوشن و کوچنگ مراکز میں تدریسی سرگرمیوں میں شامل ہونے سے سختی سے منع کیا گیا ہے۔
پرنسپلز کو اساتذہ کی حاضری پر کڑی نظر رکھنی چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ تدریسی دورانیے کا شیڈول کے مطابق انعقاد کیا جائے، اگر کوئی استاد اوقات کار کے دوران پرائیویٹ تدریس میں مشغول ہو کر ان ہدایات کی خلاف ورزی کرتا پایا گیا تو نگرانی میں غفلت برتنے پر اساتذہ اور متعلقہ پرنسپل دونوں کے خلاف سندھ سول سرونٹس (ایفیسینسی اینڈ ڈسپلن) رولز 1973ء کے تحت سخت تادیبی کارروائی شروع کی جائے۔