سانگھڑ،جماعت اسلامی کے تحت بے امنی کیخلاف آل پارٹیز کا نفرنس
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
سانگھڑ (نمائندہ جسارت)جماعت اسلامی کی جانب سے سندھ میں بے امنی، اغوا، ڈاکے، چوریاں، ڈاکو راج اور قبائلی جھگڑوں کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس،سندھ میں امن و امان کا پیش خیمہ ثابت ہوگی،اے پی سی میں سیاسی جماعتوں کے رہنما وکلاصحافی اقلیتوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کثیر تعداد میں شرکت خوش آئند ہے۔ سندھ حکومت ترقیاتی کاموں میں سانگھڑ کو نظر انداز نہ کرے۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر افضال احمد آرائیں نے نیشنل پریس کلب سانگھڑ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، اس سے قبل انہوں نے وفد کے ہمراہ نیشنل پریس کلب کے نو منتخب عہدیداران کو مبارکباد پیش کی اور سندھ کا روایتی تحفہ اجرک اور پھولوں کے ہار پہنائے۔ وفد میں جماعت اسلامی ضلع سانگھڑ کے امیر رفیق منصوری ، نائب امیر ضلع ظہیر الدین جتوئی ، ڈپٹی سیکرٹری جماعت اسلامی ضلع سانگھڑ راجا وسیم احمد ، الخدمت فاؤنڈیشن سانگھڑ کے صدر محمد رشید راجپوت بھی ان کے ساتھ تھے۔بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز جماعت اسلامی کی جانب سے سکھر میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس سندھ میں بے امنی، اغوا، ڈاکے، چوریاں، ڈاکو راج قبائلی جھگڑوں اور دریائے سندھ پر بنائے جانے والے 6 اضافی کینالز کے خلاف مؤثر آواز ثابت ہوگی، اے پی سی میں سیاسی جماعتوں کے رہنما وکلا صحافی اقلیتوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کی کثیر تعداد میں شرکت سندھ سماج دوست عناصر کی سندھ کے مسائل سے دلچسپی کی غماز ہے۔اس کانفرنس کے ذریعے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ حکومت سندھ میں قیام امن کے لیے مؤثر اقدامات کرے ، امن و امان سماج کی بنیادی ضرورت ہے جسے قائم کرنے میں سندھ حکومت ابھی تک ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کا معاشرتی تعمیر و ترقی میں بہت بڑا کردار ہے ، سانگھڑ سندھ کا بہت ہی مالدار وسائل سے مالا مال ضلع ہے لیکن سندھ حکومت نے ضلع سانگھڑ کو ترقیاتی کاموں میں ہمیشہ نظر انداز کیا ہے امن و امان کی صورتحال بھی تسلی بخش نہیں ہے جماعت اسلامی کی قیادت ہمیشہ چوکس و بیدار ہاتھوں میں رہی ہے اور باب الاسلام سندھ میں سندھ کے مسائل کو حل کرانے لیے ہمیشہ آواز بلند کی ہے اور اپنا کردار ادا کرتی رہی ہے ہمیں خوشی ہے کہ سانگھڑ کے میڈیا کے دوست خصوصاً نیشنل پریس کلب کے لوگوں نے ہمیشہ قومی اور علاقائی مسائل کو اجاگر کیا ہے ہم توقع رکھتے ہیں کہ سانگھڑ پریس کے نو منتخب عہدیداران مسائل پر اپنی آواز اٹھانے میں کسی بھی قسم کی کسر نہیں چھوڑیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی
پڑھیں:
حکومت فرقہ وارانہ ایجنڈے کے بجائے عوام کے حقیقی مسائل پر توجہ دے، جماعت اسلامی ہند
اجلاس میں حکومت سے اپیل کی گئی کہ وہ اپنے شہریوں کے درمیان مذہب کی بنیاد پر تفریق نہ کریں، اپنے ملک میں رہنے والے تمام شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں اور امن و امان کو قائم رکھنے کیلئے موثر عملی اقدامات کریں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں کہا گیا کہ جماعت اسلامی ہند ملک کی موجودہ فرقہ وارانہ اور معاشی صورتحال پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتی ہے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ ملک کی موجودہ حکومت عوام کے حقیقی مسائل کے حل پر توجہ دینے کے بجائے فرقہ ورانہ نوعیت کے غیر اہم مسائل کو اہم قومی مسائل کا رنگ دے کر اپنے سیاسی ایجنڈے کی تکمیل میں مصروف ہے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ ون نیشن ون الیکشن، وقف ترمیمی بل، یکساں سیول کوڈ جیسی تجاویز اسی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔ مجلس شورٰی کے اجلاس میں کہا گیا کہ ان اقدامات کے ذریعے ملک کا برسر اقتدار گروہ ملک میں پائی جانے والی ہوش ربا مہنگائی، بے روزگاری میں مسلسل اضافہ، امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور ایک طویل عرصے سے جاری ریاست منی پور کے تشدد جیسے اُن سنگین مسائل سے عوام الناس کو غافل رکھنے کی کوشش کررہا ہے، جو انکی زندگیوں کو روز بروز مشکل تر بنا رہے ہیں۔
جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کرتا ہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں چند نفرت پھیلانے والے عناصر مسجدوں کی تہوں یا احاطوں میں مندروں کے آثار تلاش کرنے کی سازش کررہے ہیں اور عبادت گاہوں کے تحفظ سے متعلق قانون کی موجودگی کے باوجود نت نئے مسائل پیدا کئے جا رہے ہیں، پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے دراندازوں کے نام پر معصوم مسلمانوں کو ہراساں کیا جارہا ہے، نیز ان مفروضوں کا سیاسی بیانیے کے طور پر استعمال ملک میں تشویشناک صورتحال پیدا کر رہا ہے۔ مرکزی مجلسِ شوریٰ کا یہ اجلاس حکومت سے پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ان مسائل کو سنجیدگی سے لے، ان کے حل کے لئے انصاف پر مبنی اقدامات کرے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ ملک کی اقلیتوں کو اپنے وطن کی تعمیر و ترقی میں شرکت کے جائز مواقع فراہم کرے، نیز غیر ضروری مسائل میں عوام کو الجھانے سے گریز کرے جن سے نہ صرف ملک اور اس کے عوام کا کوئی فائدہ نہیں ہے بلکہ شدید اور گہرے نقصانات پہنچ رہے ہیں۔ مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس اس بات پر بھی زور دیتا ہے کہ دنیا بھر میں اقلیتوں کے حقوق کی پاسداری کا مسئلہ نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ اجلاس مین کہا گیا کہ بنگلہ دیش میں ہندو اقلیت کے متعلق مبینہ صورتحال بھی قابل تشویش ہے۔ مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس حکومتوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کے درمیان مذہب کی بنیاد پر تفریق نہ کریں، اپنے ملک میں رہنے والے تمام شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں اور امن و امان کو قائم رکھنے کے لئے موثر عملی اقدامات کریں۔