غیرت کے نام پر 392 خواتین کا قتل تشویشناک ہے،جاوید قصوری
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
لاہور (وقائع نگارخصوصی ) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے مطابق 2024 میں 392 خواتین غیرت کے نام پر قتل ہوئی ہیں۔یہ واقعات پنجاب میں 168، سندھ میں 151، خیبرپختونخوا میں 52 اور بلوچستان میں 19 رپورٹ ہوئے جبکہ صرف لاہور میں غیرت کے نام پر گزشتہ 14 برس کے دوران 132 خواتین کو موت کے گھاٹ اتارا گیا۔خواتین کے حقوق اور آزادی کی ذمہ داری ریاست پر عائد ہوتی ہے اور وہ اپنی اس ذمہ داری کو ادا کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔انہوں نے ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان کی غیر ت کے نام پر خواتین کو قتل کرنے کے حوالے سے تازہ جاری شدہ رپورٹ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ جو حکومت شہریوں کی تحفظ اور امن وامان کی صورت حال کو کنٹرول نہیں کرسکتی وہ عوام کی کیا خدمت کرے گی۔شہری شدید تشویش اور عدم تحفظ کا شکار ہوچکے ہیں، لاہور سمیت پنجاب میں منشیات کا کاروبار عروج پر پہنچ چکا ہے کمسن اور نوجوانوں کو منشیات کا عادی بناکر نوجوانوں کے نسل کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کر دیا ہے۔پنجاب حکومت اور لاہور شہر کی انتظامیہ شہر میں منشیات کے کاروبار کا خاتمہ کر ئے تاکہ نوجوانوں کی نسل کو تباہی سے بچایا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ کرپٹ حکمرانوں نے ملک کے اربوں روپے لوٹ کر بیرون ملک اپنے ذاتی اکاؤنٹس میں چھپا رکھے ہیں۔ ایک طرف شہباز حکومت نے مارچ 2024ء سے نومبر2024ء تک 9ماہ کے دوران پانچ ہزار پانچ سو چھپن ارب روپے کا قرض حاصل کیا،یہ کہاں استعمال ہو رہا ہے کسی کوکچھ معلوم نہیں جبکہ دوسری جانب ملک کا ہر بچہ تین لاکھ سے زائد کا مقروض ہو چکاہے۔ ملک میں عوام جان،مال وعزت کے عدم تحفظ کا شکار ہیں۔بے روزگار،مہنگائی،ظلم وجبر، استحصال اور ناانصافی کا شکار ہیں اْن کا کوئی پْرسان حال نہ ہے حکومت کی رٹ کہیں نظر نہیں آتی۔محمد جاوید قصوری نے کہا کہ عوام کی جان و مال کا تحفظ جو ان کا بنیادی حق ہے وہ تک عوام کو دینے میں حکومت ابھی تک سنجیدہ نظر نہیں آتی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ان دن بدن بڑھتے اسٹریٹ کرائمز کی روک تھام کے لیے ان تمام عوامل کا خاتمہ کرے جو ان کو بڑھاوا دیتے یا ان کے جنم کا باعث بنتے ہیں اور معاشرے میں امن و امان کی فضا قائم کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں، غربت کو کنٹرول کیا جائے۔ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں اور معاشی استحکام لایا جائے۔ ملک و قوم اس وقت خطرناک حالات سے دوچار ہیں۔ عوام کو درپیش مسائل کے حل کی کسی کوکوئی فکر نہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے نام پر
پڑھیں:
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارتی عوام مودی سرکار کے خلاف جاگ اٹھی
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارتی عوام مودی سرکار کے خلاف جاگ اٹھی ہےجب کہ بھارت میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کے حوالے سے مودی سرکار پر شدید سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں مقامی لوگوں نے بھارتی پراپیگنڈا بے نقاب کردیا بھارتی خاتون نے بی جے پی حکومت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ماضی کے تمام بڑے حملوں کی تفصیل بیان کی۔ ان کے مطابق:1999 میں کارگل میں خونریزی کی ذمہ دار بی جے پی ہے۔2002 اور 2017 میں امرناتھ یاتریوں پر حملوں کا ذمہ دار بھی مودی سرکار ہے۔
2016 میں پٹھان کوٹ اور اڑی حملے مودی حکومت کی منصوبہ بندی کا حصہ تھے۔2019 کا پلوامہ حملہ بھی مودی سرکار کی ایما پر ہوا۔2025 کا پہلگام حملہ بھی مودی حکومت کی ایک اور سیاسی چال قرار دیا جا رہا ہے۔
بھارتی خاتون نے کہا کہ مودی حکومت کے آتے ہی بھارت اور اس کے عوام خطرے میں آ جاتے ہیں، خاص طور پر انتخابات کے قریب اس طرح کے حملے کروا کر سیاسی فائدہ حاصل کیا جاتا ہے۔ اب جبکہ بہار کے انتخابات قریب ہیں، پہلگام حملہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے خاتون کا مزید کہنا تھا کہ مودی حکومت پاکستان پر الزامات عائد کرنے کے بجائے اپنی ناکامیوں کی ذمہ داری قبول کرے۔ پہلگام حملے کے بعد وزیر اعظم کا استعفیٰ نہ دینا قابلِ مذمت ہے۔
انہوں نے بھارتی میڈیا پر بھی تنقید کی کہ وہ کبھی مودی سرکار سے سخت سوالات نہیں کرتا۔ایک اور بھارتی خاتون نے مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا:"آپ پاکستان کا پانی روکنے کے دعوے کر رہے ہیں مگر دہشت گردوں کو کیوں نہیں پکڑا؟"جو لوگ ہندو مسلم منافرت پھیلا رہے ہیں.
انہیں تاریخ کا مطالعہ کرنا چاہیے۔"1984 میں سکھوں کے قتل عام کا ذمہ دار کون تھا؟ کیا مسلمانوں نے وہ قتل عام کیا تھا؟"مسلمانوں کو جے شری رام کا نعرہ نہ لگانے پر قتل کرنا کیا دہشت گردی نہیں؟انہوں نے کہا کہ اسلام اور مسلمانوں کو ہر بات پر مورد الزام ٹھہرانا ناانصافی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیری طلباء کو نشانہ بنانے اور کشمیریوں پر ظلم کے بجائے مودی سرکار کو اصل مجرموں کو پکڑنے پر توجہ دینی چاہیے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتی عوام اب مودی سرکار اور اس کے حمایت یافتہ میڈیا کے فریب میں آنے کو تیار نہیں، اور سچائی جاننے کا مطالبہ زور پکڑ چکا ہے۔