ایران نے چین میں ذخیرہ شدہ 30 بیرل تیل طلب کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
بیجنگ (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران نے چین میں ذخیرہ کرنے والی جگہ سے تقریباً 30 لاکھ بیرل تیل نکلوا لیا۔اس تیل کے ذریعے اکٹھا ہونے والے فنڈز مشرق وسطیٰ میں ایران کے اتحادی مسلح گروہوں کی مدد کے لیے استعمال کیے جاسکتے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق 2019ء میں چین کو امریکی پابندیوں سے عارضی استثنا سے فائدہ اٹھا کر تہران حکومت نے تیل چین بھیجا تھا۔ ایران کو خدشہ تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے نئی پابندیاں عائد کرنے سے ممالک کو ایران کو تیل برآمد کرنے سے روک دیا جائے گا۔ چین نے گزشتہ برس نومبر اور دسمبر کے آخر میں ایرانی حکام کے ساتھ بات چیت کے بعد اس تیل کی واپسی اور ترسیل کی منظوری دی تھی۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ایران نے تیل نکالنے اور فروخت کرنے کی کوشش کی ہے لیکن بیجنگ نے ایسا کرنے کی پہلی بار منظوری دی ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بیجنگ بین الاقوامی قوانین کی حدود میں رہتے ہوئے ایران سمیت تمام ممالک کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ چین امریکا کی طرف سے غیر قانونی اور غیر معقول یکطرفہ پابندیوں کے غلط استعمال کی مخالفت کرتا ہے۔ واضح رہے تیل سے حاصل ہونے والی یہ اضافی آمدن ایران کے لیے اس وقت بہت اہم ہے کیونکہ وہ خطے میں حزب اللہ جیسے اپنے اتحادی گروپوں کی حمایت کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان اتحادی گروپوں کو اسرائیل کے ساتھ تنازعات میں شدید نقصان پہنچا ہے۔ شام میں بشار الاسد حکومت کا زوال ایران کے لیے ایک اور دھچکا تھا کیونکہ بشارحکومت کے جانے سے لبنان میں حزب اللہ تک ہتھیاروں کی براستہ شام ترسیل رک گئی ہے۔ یہ وقت اس لیے بھی اہم ہے کہ ان دنوں ایران کو افراط زر کی بلند شرح اور سست ترقی جیسے مسائل کا بھی سامنا ہے۔ چین کی جانب سے ایران کو تیل بھیجنے کی اجازت دینے کے فیصلے سے واشنگٹن کے ساتھ چین کا تناؤ بڑھ سکتا ہے۔ یہ اس وقت ہو رہا ہے جب منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ عہدہ سنبھالنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ ٹرمپ اپنے پہلے دور اقتدار میں ایرانی تیل کی فروخت روکنے کے لیے سخت اقدامات کی طرف گئے تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایران کو کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
ایران: سپریم کورٹ کے باہر فائرنگ سے 2 ججز جاں بحق
ایران میں سپریم کورٹ کے باہر مسلح شخص کی فائرنگ سے 2 جج جاں بحق ہوگئے ہیں۔
ایرانی میڈیا کے مطابق، دارالحکومت تہران میں سپریم کورٹ کے باہر ایک شخص نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 2 جج جاں بحق ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل پر حملہ اسماعیل ہنیہ اور حسن نصراللہ کی شہادت کا جواب ہے، ایرانی پاسداران انقلاب
فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے ججوں میں علی رازینی اور محمد مغیثی شامل ہیں، دونوں جج صاحبان قومی سلامتی، جاسوسی اور دہشتگردی سے متعلق کیسز کی سماعت کررہے تھے۔
ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے واقعہ میں ایک جج زخمی بھی ہوا ہے جب کہ حملہ آور نے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای نے شام کو ’مقبوضہ‘ قرار دیدیا
عدالتی میڈیا آفس کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ ابتدائی نتائج کے مطابق مذکورہ شخص سپریم کورٹ میں کسی بھی معاملے میں ملوث نہیں تھا اور نہ ہی وہ عدالت کی برانچز کا موکل تھا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس دہشت گردانہ کارروائی میں ملوث افراد کی نشاندہی اور گرفتاری کے لیے تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ جج علی رازینی پر 1998 میں بھی قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا جس میں ان کی گاڑی میں بم نصب کیا گیا تھا، اس حملے میں وہ زخمی ہوگئے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
2 ججز wenews ایران تہران جاں بحق حملہ سپریم کورٹ فائرنگ ہلاک