یوکرینی جنگ میں 300شمالی کوریائی فوجی ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
سیول (انٹرنیشنل ڈیسک) یوکرینی جنگ میں روس کی جانب سے لڑنے والے شمالی کوریا کے تقریباً 300 فوجیوں کی ہلاکت کا انکشاف ہوا ہے۔ جنوبی کوریا کے رکن پارلیمان کے مطابق یوکرین جنگ میں روس میں تعینات شمالی کوریا کے تقریباً 300 فوجی ہلاک اور 2700 زخمی ہوئے ہیں۔ رکنِ پارلیمان نے دعویٰ کیا کہ شمالی کوریائی فوجیوں کو زندہ پکڑے جانے پر خود کو مار ڈالنے کی ہدایات ہیں۔ دوسری جانب جنگ میں گرفتار کیے گئے شمالی کوریائی فوجیوں کے حوالے سے یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس میں قید یوکرینی فوجیوں کے بدلے گرفتار شمالی کوریائی فوجیوں کے تبادلے کے لیے تیار ہیں۔ یوکرین اور اتحادی ممالک نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی کوریا کے تقریباً 11 ہزار فوجی روسی افواج کی مدد کے لیے کرسک میں تعینات کیے گئے ہیں۔ اپنے بیان میں یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ہم شمالی کوریائی فوجیوں کے بدلے قیدیوں کا تبادلہ کرسکتے ہیں۔ روس کی جانب سے شمالی کوریائی فوجیوں کی موجودگی کے حوالے سے اب تک تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شمالی کوریا فوجیوں کے کوریا کے
پڑھیں:
اسلام آباد، ویبنار کے مقررین کی نہتے کشمیریوں پر بھارتی فوجیوں کے مظالم کی مذمت
ذرائع کے مطابق ویبنار کا اہتمام ”فرینڈز آف کشمیر انٹرنیشنل“ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے مقبوضہ علاقے کے حالیہ دورے کے تناظر میں کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ ایک ویبنار کے مقررین نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نہتے لوگوں پر بھارتی فوجیوں کے مظالم کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق ویبنار کا اہتمام ”فرینڈز آف کشمیر انٹرنیشنل“ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے مقبوضہ علاقے کے حالیہ دورے کے تناظر میں کیا تھا۔ مقررین نے کہا کہ بھارت گزشتہ سات دہائیوں سے زائد عرصے سے کشمیریوں کی آزادی کی آواز کو فوجی طاقت کے وحشیانہ استعمال سے دبانے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے علاقے میں جبر و استبداد کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں اور وہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے مذموم منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ مقررین نے کہا کہ کشمیریوں سے ان کی شناخت چھینی جا رہی ہے، ان کی تہذیب و ثقافت پر حملہ کیا جا رہا ہے اور انہیں اپنے ہی وطن میں اجنبی بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ نائلہ الطاف کیانی نے کہا کہ کشمیری ہرگز بھارت کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے ہیں خواہ وہ وہاں تعمیر و ترقی کے کتنے ہی کام کیوں نہ کرے۔
ڈاکٹر مبین شاہ نے کہا کہ ہمیں کشمیر کاز کیلئے اپنی کوششوں کو زیادہ سے زیادہ فعال بنانے کی ضرورت ہے۔ فرینڈز آف کشمیر انٹرنیشنل کی چیئرپرسن غزالہ حبیب نے کشمیر کاز کو آگے بڑھانے کے لیے زیادہ سے زیادہ عالمی نمائندگی کی ضرورت پر زور دیا۔ الطاف حسین وانی نے کشمیر کاز کے لیے پاکستان کی حمایت کو سراہا اور جدوجہد کو مزید مضبوط و موثر بنانے کیلئے اتحاد و اتفاق کی ضرورت پر زور دیا۔ صحافی اعزاز سید نے معاشی پہلووں پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معیشت کو مضبوط بنانے سے تحریک کشمیر کے عالمی اثرات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
عبدالحمید لون نے نہتے کشمیریوں پر بھارتی مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔ ترک کارکن اور نغمہ نگار ترگے ایوران Turgey Evran نے کشمیر کاز کے بارے میں عالمی سطح پر بیداری پیدا کرنے کے لیے تخلیقی طریقوں کی اہمیت پر زور دیا۔ ویبنار کی آخری مقرر سعدیہ ستار نے کشمیریوں کے منصفانہ کاز کی موثر طریقے سے وکالت کے لیے اتحاد، عزم اور موثر حکمت عملی کی اہمیت پر زور دیا۔