حکومت ، پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات میں پیشرفت، اجلاس طلب
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسپیکر قومی اسمبلی نے حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹیوں کا اجلاس طلب کرلیا۔اسپیکر ہاس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹیوں کا اجلاس جمعرات کو صبح ساڑھے گیارہ بجے پارلیمنٹ میں ہوگا۔پی ٹی آئی اجلاس میں تحریری مطالبات حکومتی نمائندوں کے سامنے پیش کرے گی جبکہ پارلیمنٹ ہائوس کے کمیٹی روم پانچ میں اجلاس ان کیمرہ ہوگا۔اراکین کے اصرار پر حکومت اور اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹی کے اجلاس کی تاریخ تبدیل کردی گئی ہے جس کے بعد اجلاس اب پندرہ جنوری کے بجائے سولہ جنوری کودن ساڑھے گیارہ بجے ہوگا۔اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اراکین کے اصرار پر تاریخ تبدیل کی۔ذرائع کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کا مذاکراتی عمل سے متعلق رابطہ ہوا اور پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے اسپیکر اسمبلی سے فونک رابطہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق اسد قیصر اور اسپیکر کے درمیان مذاکرتی عمل پر مشاورت ہوئی، اسد قیصر اور اسپیکر قومی اسمبلی نے مذاکراتی نشست کے لئے تاریخ پر مشاورت بھی کی۔اپوزیشن ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کے بعد اپوزیشن کا اسپیکر سے پہلا باضابطہ رابطہ ہے، اپوزیشن کے رابطے کے بعد ہی اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے تحریری چاٹر آف ڈیمانڈ پیش کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی گئی ہے۔واضح رہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کے دو دو ہوچکے ہیں، تین روز قبل اسپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن لیڈر کا پیغام موصول ہونے کے بعد تحریک انصاف کے رہنماں سے گفتگو کی اور ان کی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے حوالے سے حکومت کو رضامند کیا۔اسپیکر اسمبلی کی کاوشوں کے بعد پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی نے ایک روز قبل عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کی اور مذاکرات کے حوالے سے آگاہ بھی کیا۔ پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان صاحبزادہ حامد رضا نے حکومت کو 9 مئی اور 26 نومبر واقعات کی جوڈیشل انکوائری کیلیے 31 جنوری تک کی ڈیڈ لائن دی اور کہا تھا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو پھر بات چیت ختم ہوسکتی ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی کی مذاکراتی کمیٹی اسپیکر قومی اسمبلی ذرائع کے مطابق اور پی ٹی ا ئی حکومت اور کے بعد
پڑھیں:
پاک بھارت کشیدگی: حکومت کیساتھ اپوزیشن بھی بھارت کو سخت جواب دینے کے لیے تیار
مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں 22 اپریل کو نامعلوم افراد نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں 27 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
بھارتی میڈیا کی جانب سے حملے کے فوراً بعد ہی پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈا مہم شروع کی گئی اور ہندوستانی میڈیا اور بالخصوص ’را‘ سے جڑے سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے حملے کے فوری بعد پاکستان کے خلاف زہر اُگلنا شروع کر دیا۔
وقت گزرنے کے ساتھ پاک بھارت کشیدگی بڑھنے لگی اور گزشتہ رات وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللّٰہ تارڑ نے کہا ہے کہ مستند انٹیلیجنس اطلاعات ہیں کہ بھارت آئندہ 24 سے 36 گھنٹوں میں پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کا ارادہ رکھتا ہے، بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔
حکومت اور اپوزیشن یک زباناس موقع پر حکومت کے ساتھ ساتھ اپوزیشن جماعتیں بھی یک زبان ہو گئی ہیں اور اپوزیشن رہنماؤں نے اعلان کیا ہے کہ وہ افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں اور ضرورت پڑنے پر بھرپور جواب دیں گے۔
قوم کو متحد ہونا ہوگاپاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ بیرونی دشمن کے خلاف جنگ جیتنے کے لیے سب سے پہلے قوم کو متحد ہونا ہوگا، اب وقت آگیا ہے کہ ان تمام کارروائیوں کو روکا جائے جن سے قوم تقسیم ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے خلاف ہم متحد ہیں، 2019 کے پلوامہ واقعہ کے بعد ایک بار پھر مودی سرکار پہلگام واقعہ کا الزام پاکستان پر عائد کررہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہم ایک پاکستانی قوم کے طور پر مضبوطی سے کھڑے ہیں اور جنگ کو ہوا دینے کے مودی کے عزائم کی مذمت کرتے ہیں۔ امن ہماری خواہش ہے لیکن اسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔
بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس کسی بھی بھارتی مہم جوئی کا بھرپور جواب دینے کی تمام صلاحیتیں موجود ہیں، جیسا کہ 2019 میں ہم نے بھرپور جواب دیا تھا۔
مودی کچھ کارڈز کھیلنا چاہتا ہےجمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو اپنی سیاست میں کچھ مشکلات کا سامنا ہے اسی لیے وہ کچھ کارڈز کھیلنا چاہتا ہے، لیکن پہلگام واقعے کا الزام پاکستان پر لگانے کو دنیا نے تسلیم نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے اگر کوئی جارحیت کی تو قوم کا ہر فرد سپاہی بن کر لڑےگا۔ہم بھارت کے ساتھ جنگ نہیں چاہتے لیکن اس کا یہ بھی مطلب نہیں کہ ہم سر جھکا کر بیٹھ جائیں گے، اگر انڈیا نے کوئی جارحیت کی تو قوم کا ہر فرد سپاہی کا کردار ادا کرےگا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم حکومت کے شانہ بہ شانہ کھڑے ہوں گے اور سڑکوں پر ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی پاکستان کا مقدمہ اٹھائیں گے اور بھارت کے اس اقدام کا منہ توڑ جواب دیں گے۔
انہوں نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی سمیت دیگر اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے اقدامات نہ صرف غیر قانونی ہیں بلکہ انسانیت اور انسانی اقدار کے خلاف بھی ہے۔
پی ٹی آئی اپنی قوم اور پاک افواج کے ساتھ کھڑی ہےپاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اپنی قوم اور پاک افواج کے ساتھ متحد اور یک زبان ہو کر کھڑی ہے، مجھے امید ہے کہ حکومت پاکستان کے دفاع کے لیے بھارتی اقدامات کا ہر فورم پہ بھرپور جواب دے گی۔
دارالعلوم دیوبند میں ناشتہجمیعت علمائے اسلام (ف) سندھ کے رہنما مولانا راشد محمود سومرو نے کہا ہے کہ ضرورت پڑی تو عوام افواج پاکستان کے ہمراہ لڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کے لیے لڑنا پڑا تو فوج کیساتھ مل کر صرف سرحدوں کی چوکیداری نہیں کریں گے بلکہ دشمن کے ملک کے اندر گھس کر دارالعلوم دیوبند میں مسلمانوں کے ساتھ ناشتہ کریں گے۔
پوری قوم یکجا ہےامیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کے معاملے پر پوری قوم یکجا ہے، بھارت کا فالس فلیگ آپریشن ایکسپوز ہوگیا، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کرسکتا،پاکستان کشمیریوں کا مقدمہ عالمی سطح پر لڑے۔
خودمختاری اور وقار پر کوئی سمجھوتا نہیںپیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ جب بھی پاکستان پر انگلی اٹھی، پیپلز پارٹی نے سب سے پہلے آواز بلند کی ہے۔ بھارت سن لے، پاکستان پہلے ہے، اور ہم سب ایک ہیں۔ سلامتی، خودمختاری اور وقار پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت شہید ذوالفقار علی بھٹو، محترمہ بے نظیر بھٹو، آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو نے ہمیشہ پاکستان کے مفاد کو مقدم رکھا۔
شیری رحمان نے بھارت کو ’الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے‘ کی مثال سے یاد کرتے ہوئے کہا کہ پہلگام واقعے میں اپنی ناکامی چھپانے کے لیے بھارت نے بغیر ثبوت کے پاکستان پر الزام دھر دیا۔ پہلگام حملے کے وقت بھارت کے سیٹلائٹ اور سیکیورٹی ادارے کہاں تھے؟
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں