سعودیہ سے حج معاہدہ،ایک لاکھ 79ہزار210عازمین فریضہ اداکرینگے
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حج 2025 کے لیے معاہدہ طے پا گیا۔ترجمان وزارت مذہبی امورکے مطابق وفاقی وزیر مذہبی امور چوہدری سالک حسین اور سعودی وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر توفیق بن فوزان الربیعہ نے حج 2025 کے معاہدے پر دستخط کیے۔ معاہدے کے تحت 179,210 پاکستانی رواں سال فریضہ حج ادا کریں گے۔ پاکستانی عازمین حج کو بہتر سے بہتر سہولیات فراہم کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ پاکستانی حجاج کو منی میں خصوصی جگہ دی جائے گی اور اس کے نرخ بھی کم ہوں۔ترجمان کے مطابق سعودی وزیر حج نے پاکستانی عازمین کو بہتر سہولتیں فراہم کرنے کے لئے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ سفر حج کو مزید قابل رسائی، آسان اور آرام دہ بنانے کے لیے 20 سے 25 دن کا مختصر حج پروگرام متعارف کرایا ہے۔ عازمین کو مدینہ منورہ میں 4 سے 8 روز کی مدت کے لیے اپنی رہائش کا انتخاب کرنے کی سہولت ہو گی۔ ہر عازم کو خصوصی طور پر ڈیزائن کیا گیا ایک بیگ ملے گا جس میں پاکستانی پرچم، شناخت کے لیے کیو آر کوڈ، اور متعلقہ معلومات ہوں گی۔وزارت مذہبی امورترجمان کا مزید کہنا ہے کہ خصوصی موبائل ایپ سے عازمین حج کے لیے تمام معلومات ان کے موبائل فونز پر دستیاب ہوں گی۔ عازمین اپنے حج گروپ کی معلومات، تربیتی شیڈول، فلائٹ کی معلومات، سعودی عرب میں اپنی رہائش، ادائیگی اور دوران حج مقامات کے لائیو نقشے و لوکیشنز سے خود کو آگاہ رکھ سکیں گے۔وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین سعودی وزارت حج کے زیر اہتمام جدہ میں جاری چار روزہ بین الاقوامی حج کانفرنس میں بھی شرکت کریں گے۔حج ایکسپو میں حجاج کو سہولیات کی فراہمی کے ذمہ دار اداروں اور کمپنیوں سے مزید معاہدے بھی کئے جائیں گے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
2025 میں سعودی عرب نے 70 فیصد پاکستانی افرادی قوت کو اپنی طرف راغب کیا، رپورٹ
جے ایس گلوبل کا کہنا ہے کہ اگر یو اے ای کی جانب سے پاکستانیوں کے لیے ہجرت کے عمل میں نرمی آتی ہے تو یہ زرِمبادلہ میں بڑا اضافہ لا سکتا ہے۔ سعودی عرب و یو اے ای سے پاکستان کو مجموعی ترسیلات زر کا 50 فیصد سے زیادہ حصہ حاصل ہونے کا امکان ہے۔ اسلام ٹائمز۔ رواں سال 2025 کی پہلی سہ ماہی میں پاکستانی افرادی قوت کی متحدہ عرب امارات (یو اے ای) ہجرت میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے، جس کی بڑی وجہ اماراتی ویزا پالیسیوں میں مسلسل تبدیلیاں بتائی گئی ہیں۔ دوسری جانب سعودی عرب پاکستانی کارکنوں کے لیے سب سے بڑی منزل بن کر سامنے آیا ہے۔ یہ انکشاف جے ایس گلوبل کی رپورٹ میں کیا گیا، جس میں بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کے اعداد و شمار کا حوالہ دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2025 کی پہلی سہ ماہی میں یو اے ای جانے والے پاکستانی کارکنوں کی تعداد میں تیزی سے کمی آئی ہے۔ ویزا پالیسیوں اور طریقہ کار میں بار بار تبدیلیوں کی وجہ سے افرادی قوت کی برآمدات سست ہو گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اسی دوران سعودی عرب نے 70 فیصد پاکستانی افرادی قوت کو اپنی طرف راغب کیا، جو اس عرصے کے دوران کل ہجرت کا سب سے بڑا حصہ ہے۔
تاریخی طور پر یو اے ای پاکستانی کارکنوں کے لیے ایک نمایاں منزل رہا ہے، لیکن اس کی موجودہ حصہ داری صرف 4 فیصد رہ گئی ہے، جو کہ ماضی کے 35 فیصد کے اوسط سے واضح کمی کو ظاہر کرتی ہے۔ یو اے ای، پاکستان کے اہم تجارتی شراکت داروں میں شمار ہوتا ہے اور زرِمبادلہ بھیجنے والا ایک بڑا ذریعہ ہے، جو پاکستان کی معاشی حالت کو سہارا دیتا ہے۔
اگرچہ دونوں ممالک کی جانب سے پاکستانیوں پر ویزا پابندیوں سے انکار کیا گیا ہے، لیکن حالیہ مہینوں میں ویزا مسترد ہونے اور اسکروٹنی بڑھنے کی متعدد رپورٹس سامنے آئی ہیں۔ تاہم گزشتہ ہفتے پاکستان میں یو اے ای کے سفیر حماد عبید الزعابی نے کہا کہ پاکستانی شہری اب پانچ سالہ ویزے سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں کیونکہ پہلے موجود مسائل حل ہو چکے ہیں۔
جے ایس گلوبل کا کہنا ہے کہ اگر یو اے ای کی جانب سے پاکستانیوں کے لیے ہجرت کے عمل میں نرمی آتی ہے تو یہ زرِمبادلہ میں بڑا اضافہ لا سکتا ہے۔ سعودی عرب و یو اے ای سے پاکستان کو مجموعی ترسیلات زر کا 50 فیصد سے زیادہ حصہ حاصل ہونے کا امکان ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق مارچ 2025 میں ترسیلات زر 4.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، جو پہلی بار 4 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئیں، یہ شرح گزشتہ سال سے 37 فیصد زیادہ ہے۔