یورپی یونین کے اعتراض دور کرنے کیلیے نئی اتھارٹی قائم کرنیکا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
یورپی یونین کی جانب سے پاکستانی چاولوں کی امپورٹ پر لگائی گئی رکاوٹوں کے بعد حکومت نے نیشنل فوڈ سیکیورٹی، انیمل اینڈ پلانٹ ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا، حکومت نے فیصلہ پاکستانی چاول کے معیار پر اٹھنے والے اعتراضات کو دور کرنے اور پاکستانی مصنوعات کے معیار کو بہتر بنانے کیلیے کیا ہے۔
اس حوالے سے وفاقی کابینہ کو بتایا گیا کہ 2024 میں یورپی ممالک کی جانب سے غیر معیاری ہونے کی بنا پر چاول کی 72 شپمنٹ کینسل کی گئی ہیں۔
یاد رہے کہ چند روز قبل وزیر خوراک رانا تنویر نے بھی چاول کے ایکسپورٹرز کو چاول کا معیار بہتر بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو یورپی یونین کی جانب سے پابندی بھی لگ سکتی ہے۔
واضح رہے کہ ماضی میں روس بھی پاکستانی چاول کی امپورٹ پر پابندی لگا چکا ہے، جس کو ہٹانے کیلیے ایک طویل وقت لگا تھا، کابینہ کو پیش کیے گئے مسودے میں کہا گیا ہے کہ ایک انکوائری میں متعقلہ وزارت کی نااہلی سامنے آئی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ آرگنائزیشن کا فرسودہ اسٹرکچر نئے چیلنجز سے نمٹنے میں ناکام ہے، انکوائری میں ایک نیا آزاد اور عالمی معیارات کا حامل ادارہ بنانے کی سفارش کی گئی ہے، جس کے نتیجے میں نیشنل فوڈ سیکیورٹی، انیمل اینڈ پلانٹ ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
یہ اتھارٹی عالمی زرعی منڈیوں تک رسائی کو ممکن بنائے گی، جبکہ سپلائی چین میں معیار کو برقرار رکھنے کی بھی ذمہ دار ہوگی۔
کابینہ کو بتایا گیا کہ ایسا ایک مسودہ 2017 کی قومی اسمبلی میں بھی پیش کیا گیا تھا، تاہم یہ بل پاس نہیں ہوسکا تھا، 2024 میں یہ مسودہ لاء اینڈ جسٹس ڈویژن کو پیش کیا گیا، جس نے قومی اسمبلی میں پیش کرنے سے قبل کابینہ سے منظوری لینے کا کہا۔
وزیراعظم نے بل کا مسودہ وفاقی کابینہ میں پیش کرنے کی منظوری دے دی، کابینہ نے 30 دسمبر 2024 کو مسودے پر غور کیا، اور مسودے کی اصولی منظوری دے دی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مالٹا میں پاکستانی مصنوعات کی رسائی کیلیے ضیاء نور اعزازی سرمایہ کاری کونسلر مقرر
کراچی:وفاقی حکومت نے غیر روایتی مارکیٹوں تک پاکستانی مصنوعات کی رسائی کے لیے مالٹا میں ضیاء نور کو پاکستان کا اعزازی سرمایہ کاری کونسلر مقرر کر دیا ہے۔
اعزازی سرمایہ کاری کونسلر ضیاء نور نے یورپی یونین کے رکن ملک مالٹا میں باہمی تجارت و سرمایہ کاری کے شعبوں میں حکمت عملی مرتب کرلی ہے۔
ایکسپریس سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے ضیاء نور نے کہا کہ مالٹا یورپین یونین میں چھوٹا ملک ضرور ہے لیکن یہ ایک مضبوط پوزیشن کی مارکیٹ ہے جہاں مختلف وسائل اور مصنوعات کی کھپت کا انحصار خالصتاً درآمدات پر مبنی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان ایک مضبوط ایکسپورٹ پورٹ فولیو کے باوجود مالٹا کی مارکیٹ میں انتہائی کم حصہ رکھتا ہے اور پاکستان سے مالٹا کے لیے برآمدات کا حجم 3.85ملین ڈالر پر مشتمل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نئی حکمت عملی کے تحت مالٹا کے لیے رواں سال کے اختتام تک 10ملین ڈالر تک پہنچایا جائے گا۔ مالٹا میں پاکستانی چاول، ٹیکسٹائل، کھیلوں کے سازو سامان، سیمنٹ، فروٹ و سبزیاں، قالین، آئل سیڈز اور ٹائلز سمیت دیگر متعدد اشیاء کی کھپت کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ اس تناظر میں پاکستانی نمائندے کی حیثیت سے کام کا آغاز کر دیا گیا ہے جس کے لیے ابتدائی طور پر مالٹا کے درآمد کنندگان اور پاکستانی برآمد کنندگان کے درمیان شعبہ جاتی بنیادوں پر روابط قائم کیے جائیں گے۔
ضیاء نور نے بتایا کہ فی الوقت مالٹا میں استعمال ہونے والے چاول کی ایک بڑی مقدار اٹلی سے درآمد ہو رہی ہے حالانکہ اٹلی خود یہ چاول پاکستان سمیت جنوب ایشیاء سے درآمد کرتا ہے لہٰذا مالٹا کے صارفین کو بالواسطہ طور پر پہنچنے والے پاکستانی چاول مہنگے داموں میں مل رہے ہیں۔ اگر پاکستان سے چاولوں کی براہ راست برآمدات مالٹا کی مارکیٹ میں کی جائے تو بلحاظ قیمت مالٹا کے درآمد کنندگان کو یہ چاول کم لاگت پر میسر ہو سکیں گے اور کسی یورپین ملک کے بجائے براہ راست پاکستانی ایکسپورٹرز سے چاول کے درآمدی معاہدے کر سکیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ دوطرفہ تعلقات کے درمیان خلا کو پر کرنے کے لیے مالٹا میں ’’پاکستان سینٹر ورکنگ کیٹالسٹ‘‘ قائم کیا گیا ہے جو پاکستانی مینوفیکچررز اور مالٹیز انٹرپرینورز کے لیے ایک موثر پلیٹ فارم ہے۔ اس پلیٹ فارم کے ذریعے دونوں ممالک کے تاجر و صنعتکار اپنی اپنی مصنوعات اور خدمات سے متعلق آگاہی کے ساتھ نیٹ ورکنگ بھی کرسکتے ہیں۔
ضیاء نور نے بتایا کہ دونوں ممالک کے فوڈ اور آٹوموٹیو سیکٹر سے وابستہ مینوفیکچررز اس پلیٹ فارم کے ذریعے ایک دوسرے کے ملکوں میں مشترکہ سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے مواقع سے مستفید ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور مالٹا کے درمیان باہمی تجارت و سرمایہ کاری انتہائی امید افزاء ہیں۔ مالٹا میں سرجیکل آلات کی کھپت کے بھی وسیع امکانات ہیں اور پاکستانی سرجیکل مینوفیکچررز مالٹا میں جوائنٹ وینچرز کے ذریعے مینوفیکچرنگ یونٹس قائم کرکے مالٹا میں کثیر زرمبادلہ کما کر پاکستان بھیج سکتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ضیاء نور نے بتایا کہ مالٹا کی مارکیٹ بھارت جارحانہ مارکیٹنگ کے ذریعے اپنی مصنوعات کی برآمدات کے حجم کو بڑھا رہا ہے اور فی الوقت مالٹا بھارت سے 600 ملین ڈالر کی متعدد اشیاء درآمد کر رہا ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ پالیسی ساز وزیراعظم پاکستان کے اعلان کردہ اڑان پاکستان پروگرام کے تحت یورپین یونین کے اہم ملک مالٹا کے لیے بھی حکمت عملی مرتب کرے کیونکہ بحیثیت سرمایہ کاری قونصلر ہمیں چاول ٹیکسٹائل کلاتھنگ ملبوسات اجناس سمیت دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے کہنہ مشق پاکستانی برآمدکنندگان کی ضرورت ہے۔