Al Qamar Online:
2025-01-18@09:55:53 GMT

مودی نےبھارت کے زیر انتظام کشمیر میں اسٹریٹجک سرنگ کا افتتاح کردیا

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

مودی نےبھارت کے زیر انتظام کشمیر میں اسٹریٹجک سرنگ کا افتتاح کردیا

‍‍‍‍‍‍

ویب ڈیسک — 

بھارت کے وزیر اعظم نے پیر کو کشمیر کے متنازع خطے کے شمال مشرق میں ایک سرنگ کا افتتاح کیا ہے جو ہر موسم سرما میں بھاری برف سے دوسرے علاقوں سے الگ تھلگ ہو جانے والے علاقے لداخ تک رسائی کا ذریعہ ہو گی۔

خبر رساں ادارے "ایسو سی ایٹڈ پریس” کے مطابق 932 ملین ڈالر کی لاگت کے اس منصوبے میں ایک دوسری سرنگ کے علاوہ پلوں اور اونچی پہاڑی سڑکوں کی تعمیر کا ایک سلسلہ شامل ہے۔

واضح رہے کہ لداخ بھارت، پاکستان اور چین کے درمیان واقع ایک سرد علاقہ ہے جو کئی دہائیوں سے ان ملکوں میں علاقائی تنازعات کا باعث ہے۔

جب مودی ریزورٹ ٹاؤن سونمرگ 6.

5 کلو میٹر طویل سرنگ کا افتتاح کرنے کے لیے آئے تو اس موقع پر سخت سکیوریٹی کا انتظام کیا گیا تھا۔

یہ قصبہ وادی کشمیر کے صنوبر کے درختوں سے سرسبز پہاڑوں کے آخر میں واقع ہے۔ لداخ اس علاقے سے گزرتے ہوئے چٹانی درہ زوجیلہ کے پار شروع ہوتا ہے۔







No media source now available

"زیمارف” نام کی نئی سرنگ کے بننے کے بعد پہلی بار لداخ تک پورے سال کے دوران رسائی حاصل ہو جائےگی۔

منصوبے کے تحت بننے والی دوسری سرنگ تقریباً 14 کلومیٹر طویل ہو گی جو درہ زوجیلا کی بجائے قریب کے دوسرے راستے سے سونمرگ کو لداخ سے ملائے گی۔ یہ سرنگ 2026 میں مکمل ہونے کی توقع کی جارہی ہے۔

خیال رہے کہ سردیوں میں لداخ اور سونمرگ دونوں ہی میں شدید برف باری کے نتیجے میں پہاڑی گزرگاہوں کے بند ہونے کے باعث ہر سال تقریباً چھ ماہ تک علاقے کے باقی شہروں سے کٹ جاتے ہیں۔

پیر کو سرنگ کے افتتاح کے موقع پر علاقے میں پولیس اور فوجیوں کی نفری تعینات کی گئی اور وزیر اعظم کے دورے کے لیے حفاظتی اقدام کے طور پر اہم چوراہوں پر چوکیاں قائم کی گئیں۔







No media source now available

فوجیوں نے متعدد مقامات پر بندوق بردار نشانے بازوں کو بھی تعینات کیا جبکہ فضا میں ڈرون مسلسل علاقے کی نگرانی کرتے رہے۔

افتتاحی تقریب کے بعد وزیر اعظم مودی نے ایک عوامی جلسے سے خطاب کیا جس میں سینکڑوں لوگوں نے شدید سردی میں شرکت کی۔ مودی نے کہا کہ وہ خوش ہیں کہ منصوبے سے سڑک کے ذریعہ علاقے کے مختلف حصوں میں رابطوں میں بہتری آئے گی اور خطے میں سیاحت کو فروغ ملے گا۔

اس موقع پر بھارتی رہنما کی کابینہ کے کچھ وزراء اور کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بھی موجود تھے۔

بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ جہاں سرنگ کے ذریعہ رابطہ وادی کشمیر اور لداخ کے درمیان شہریوں کو سال بھر نقل و حرکت کی آزادی فراہم کرے گا وہیں یہ منصوبہ بھارت فوج کے لیے اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اس سے وہ لداخ میں آپریٹ کرنے کے لیے نمایاں طور پر بہتر صلاحیتیں حاصل کرے گی۔







No media source now available

گزشتہ سال اکتوبر میں مسلح حملہ آوروں نے سرنگ کے منصوبے پر کام کرنے والے کم از کم سات افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا جبکہ کم از کم پانچ زخمی ہو گئے تھے۔

حملے کےلیے پولیس نے علاقے میں بھارتی حکمرانی کے خلاف دہائیوں سے لڑنے والے عسکریت پسندوں کو مورد الزام ٹھہرایاتھا۔

سال 2019 میں نئی دہلی نے کشمیر کی نیم خود مختار آئنی حیثیت اور زمین اور ملازمتوں پر مقامی لوگوں کی وراثتی ملکیت کے حق کے ختم کر دیا تھا۔

بھارت کی وفاقی حکومت نے سابق ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو یونین علاقوں لداخ اور جموں کشمیر میں بھی تقسیم کر دیا تھا۔

یہ بھارت کی تاریخ میں اس قسم کا پہلا اقدام تھا کہ جس کے تحت کسی ریاست کی حیثیت کو وفاق کے زیر انتظام علاقے میں تبدیل کر دیا گیا۔




بھارت اور پاکستان دونوں ملک کشمیر کے اپنے اپنے کنٹرول والے حصوں کا انتظام چلا تے ہیں۔ نئی دہلی اور اسلام آباد دونوں کا دعویٰ ہے کہ یہ علاقہ ان کے ملک کا حصہ ہے۔

بھارت کے زیر اہتمام کشمیر کے حصے میں عسکریت پسند 1989 سے نئی دہلی کی حکمرانی کے خلاف لڑ رہے ہیں۔

بہت سے کشمیری مسلمان یا تو ان باغیوں کے اس علاقے کے بھارت اور پاکستان کے زیر انتظام دونوں حصوں کو متحد کرنے کے مقصد کی حمایت کرتے ہیں یا پھر وہ پاکستانی حکمرانی کے تحت یا مکمل طو پر ایک آزاد ملک کے طور پر بنائے جانے کے حق میں ہیں۔

نئی دہلی کا اصرار ہے کہ کشمیر کی عسکریت پسندی پاکستان کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی ہے۔




اسلام آباد اس الزام کی سختی سےتردید کرتا ہے اور بہت سے کشمیری اسے آزادی کی ایک جائز جدوجہد سمجھتے ہیں۔

دہائیوں پر محیط اس تنازعے میں ہزاروں شہری، عسکریت پسند اور سرکاری فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔

دوسری طرف بھارت اور اس کا دوسرا ہمسایہ چین سال 2020 سے لداخ کے علاقے میں ایک مسلح تنازعہ ایک دوسرے کے مقابل ہیں۔باوجود اسکے کہ یجنگ اور نئی دہلی نے گزشتہ سال اکتوبر میں متنازعہ علاقوں میں گشت پر اتفاق کیا تھا۔

چین اور بھارت نے علاقے میں اپنی سرحدوں پر ہزاروں کی تعداد میں فوجی تعینات کر رکھے ہیں جنہیں توپ خانے، ٹینکوں اور لڑاکا طیاروں کی مدد حاصل ہے۔

(اس خبر میں شامل معلومات اے پی سے لی گئی ہیں)

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل کے زیر انتظام علاقے میں کشمیر کے نئی دہلی سرنگ کے کے لیے کر دیا

پڑھیں:

بھارتی بیانات علاقائی امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہیں، پاکستان

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 جنوری 2025ء) پاکستانی دفتر خارجہ اور فوج دونوں نے بدھ کے روز بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور آرمی چیف جنرل اوپیندر دویدی کے بیانات کو "سیاسی طور پر محرک" اور "غلط" قرار دیتے ہوئے متنبہ کیا کہ اس طرح کے فرضی بیانات سے علاقائی امن و استحکام کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔

اسلام آباد میں دفتر خارجہ نے اپنے سخت رد عمل میں بھارتی الزامات کو ستم ظریفی قرار دیتے ہوئے اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ اس کی خود کی دستاویزی تاریخ اس بات سے عبارت ہے کہ وہ "غیر ملکی سرزمینوں پر ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی اور تخریبی سرگرمیوں" میں ملوث رہا ہے۔

بھارت کا کشمیر سے لداخ تک سُرنگیں تعمیر کرنے کا فیصلہ

واضح رہے کہ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور فوجی سربراہ جنرل دویدی نے پاکستان پر دہشت گردی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے زیر انتظام کشمیر کے علاقوں کو اسی مقصد کے لیے استعمال کرتا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستانی دفتر خارجہ نے اس پر کیا کہا؟

پاکستانی دفتر خارجہ نے اس اپنے سخت رد عمل میں کہا کہ "دوسروں پر بے بنیاد الزامات لگانے کے بجائے، بھارت کو اپنا خود کا جائزہ لینا چاہیے اور اس بات کے ازالے کی کوشش کرنی چاہیے کہ غیر ملکی سرزمینوں میں ٹارگٹڈ قتل، تخریب کاری کی کارروائیوں اور ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی میں ملوث ہونے جیسی سرگرمیوں کے ملوث ہونے کے اس کے اپنے دستاویزی ثبوت موجود ہیں۔

"

جموں کشمیر میں مارے گئے ساٹھ فیصد دہشت گرد پاکستانی، انڈین آرمی چیف

بھارتی وزیر دفاع کے بیانات کی مذمت کرتے ہوئے دفتر خارجہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جموں و کشمیر "بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ" ہے جس کی حتمی حیثیت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ "بھارت کے پاس آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان (پاکستان کے زیر انتظام) کے علاقوں پر فرضی دعوے کرنے کی کوئی قانونی یا اخلاقی بنیاد نہیں ہےْ"

جموں کشمیر میں بڑھتے ہوئے حملے، امن کے بھارتی دعووں کی نفی

پاکستانی فوج نے کیا کہا؟

پاکستانی فوج کی میڈیا ونگ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے اپنے ایک بیان میں بھارتی فوجی سربراہ جنرل دویدی کے دعووں کو "انتہائی دوغلے پن کا ایک کلاسک کیس" قرار دیا۔

آئی ایس پی آر نے اسے مسترد کر تے ہوئے کہا کہ بھارت اپنے زیر انتظام خطہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے عالمی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔

جموں کشمیر: گاؤں کے دفاعی رضاکاروں کا اغوا اور قتل

بیان میں کہا گیا ہے کہ "بھارتی آرمی چیف کی جانب سے پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دینا نہ صرف حقائق کے منافی ہے بلکہ بھارت کی جانب سے حسب معمول مردہ گھوڑے کو شکست دینے کی فضول کی مشق ہے۔

یہ ریاستی سرپرستی میں ہونے والی بربریت کے خلاف مقامی ردعمل کے لیے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرانے کے مترادف ہے۔"

آئی ایس پی آر نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے بیانات بھارت کی عسکری قیادت کی "انتہائی موقف " کی عکاسی کرتے ہیں۔ اس نے پیشہ ورانہ مہارت اور حکومتوں کے درمیان کے نقصان پہنچانے والے اس طرز عمل کے خلاف خبردار بھی کیا ہے۔

پاکستان اور افغانستان کی دوری، بھارت کے لیے خطے میں اثر و رسوخ بڑھانے کا سنہری موقع

پاکستانی فوج نے بھارت کی جانب سے ٹارگٹڈ قتل اور ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی سمیت بین الاقوامی سطح کے جبر کو بھی اجاگر کیا۔ اس نے کہا کہ ایک حاضر سروس بھارتی فوجی افسر کلبھوشن جادھو پاکستان میں دہشت گردی میں کردار ادا کرنے کی وجہ سے پاکستانی حراست میں بھی ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ "یہ حقیقت ہے کہ ایک سینیئر حاضر سروس بھارتی فوجی افسر پاکستان کی حراست میں ہیں، جنہیں پاکستان کے اندر معصوم شہریوں کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کا منصوبہ بناتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔ ایسا لگتا ہے کہ بھارتی جنرل نے اپنی آسانی کے لیے اس حقیقت کو نظر انداز کر دیا۔"

دفتر خارجہ اور فوج دونوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں دہلی کے جابرانہ اقدامات کا نوٹس لے۔

بھارت نے کیا کہا تھا؟

بھارت کے زیر انتظام جموں کے اکھنور میں مسلح افواج کے سابق فوجیوں کے دن کی تقریبات کے دوران بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا تھا کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی سر زمین "دہشت گردی کے خطرناک اور باغیانہ کاروبار کو چلانے کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔"

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو (اپنے خطرناک گیم پلان) کو ختم کرنا چاہیے اور اپنی نفرت انگیز کارروائیوں کو روکنا چاہیے، ورنہ ۔

۔۔"

بھارت کے آرمی ڈے کے موقع پر روایتی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی آرمی چیف نے پاکستان کو "دہشت گردی کا مرکز" قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ جموں و کشمیر میں سرگرم 80 فیصد عسکریت پسند پاکستانی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے انتخابات میں ووٹروں کی زیادہ تعداد نے اشارہ کیا ہے کہ مقامی لوگ "تشدد سے پرہیز" کر رہے ہیں اور پاکستان پر خطے میں بدامنی پھیلانے کا الزام لگایا۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

متعلقہ مضامین

  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلسل بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے، حریت کانفرنس
  • مقبوضہ کشمیر کی زمینوں پر پہلا حق کشمیریوں کا ہے
  • مقبوضہ کشمیر کی صورتحال میں بہتری کے نریندر مودی کے دعوے حقیقت کے برعکس ہیں، غلام محمد صفی
  • کامران سراج نے مولوی عبدالحق گرلز اینڈ بوائز اسکول کا افتتاح کردیا
  • بھارتی بیانات علاقائی امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہیں، پاکستان
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کی مودی کے دورہ مقبوضہ کشمیر کی مذمت
  • اسسٹنٹ کمشنرکھپرونے کلین اینڈ گرین مہم کا افتتاح کردیا
  • مودی کے حامی گوتم گمبھیر نے مسلم کھلاڑی پر بڑا الزام لگادیا
  • بھارتی آرمی چیف کے بیان پر ترجمان پاک فوج کا منہ توڑ جواب
  • پاکستان اپنے زیر انتظام کشمیر کو علاقہ غیر سمجھتا ہے، بھارتی وزیر دفاع