لندن:

ریموٹ کنٹرول گن کے 13 راؤنڈ فائرکیے گئے جب انڈرکور ایرانی سائنسدان محسن فخری زادہ کوموساد نے 8 ماہ کے خفیہ آپریشن کے بعد قتل کیا.

محسن فخری زادہ نے اپنی پوری زندگی پس منظر میں گزاری، 2023 میں شائع ہونے والی کتاب ’ٹارگٹ تہران‘ میں یونا جیریمی باب اور ایلان ایویٹر لکھتے ہیں کہ ’ان کے بارے میں اتنی رازداری رکھی گئی تھی کہ ان کی صرف الگ الگ تصویریں ہی دستیاب تھیں۔

رپورٹ کے مطابق 27 نومبر 2020 کو جو بائیڈن کے امریکی صدارتی انتخابات میں کامیابی کے تین ہفتے بعد، موساد نے اپنی سب سے سنسنی خیز کارروائی کی جس میں ایران کے عسکری جوہری پروگرام کے سربراہ محسن فخری زادہ تہران سے 40 میل مشرق میں گولیوں کا نشانہ بنے۔

وہ سیاہ رنگ کی نسان ٹیانا کار میں سفر کر رہے تھے, فخری زادہ، بری طرح زخمی تھے اور ان کا خون بہہ رہا تھا۔انھیں فوری طور پر ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہسپتال لے جایا گیا لیکن شام 6.

17 پر ایران کی وزارت دفاع نے ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ’فخری زادہ اب نہیں رہے۔

‘انھیں ’شہید‘ قرار دیا گیا اور اگلے دن ان کے تابوت کو ایران کے پرچم میں لپیٹ کر ایران کے اہم مقدس مقامات پر لے جایا گیا۔

قتل کے تین دن بعد انھیں تہران کی امام زادہ صالح مسجد میں سپرد خاک کیا گیا۔ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای ان کی نماز جنازہ میں شرکت نہیں کر سکے تاہم ان کے نمائندے نے ان کی جانب سے تعزیتی پیغام پڑھ کر سنایا۔

وزیر دفاع نے تابوت کو چومتے ہوئے اعلان کیا کہ ’اس کا بدلہ لیا جائے گا۔ محسن فخری زادہ کو ایرانی انقلاب کی حفاظت کے لیے بعد از مرگ ’آرڈر آف نصر‘ سے نوازا گیا۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایران کے

پڑھیں:

ٹرمپ کی دھمکیوں کے سائے میں ایران امریکا جوہری مذاکرات آج ہوں گے

واشنگٹن:

ٹرمپ کی دھمکیوں کے سائے میں ایران امریکا جوہری مذاکرات آج عمان میں ہوں گے۔

مذاکرات میں ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ عباس عراقچی کریں گے جبکہ امریکی وفد کی نمائندگی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف کریں گے، عمان کے وزیر خارجہ بدر البوسعیدی ثالث کا کردار ادا کریں گے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران ان مذاکرات میں شدید شکوک و شبہات کے ساتھ شریک ہو رہا ہے خاص طور پر جب امریکا اور اسرائیل کی جانب سے مسلسل دھمکیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایک بار پھر امریکا پر زور دیا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ کرنے کے لیے فوجی حملے کیے جائیں دوسری جانب ٹرمپ نے بھی دھمکی دی ہے کہ اگر معاہدہ نہ ہوا تو ایران پر شدید بمباری کی جائے گی۔

وائٹ ہاؤس نے جمعہ کو ایک بار پھر ٹرمپ کی دھمکی دہرائی کہ اگر ایران نے اپنا جوہری پروگرام ختم نہ کیا تو "اسے بھاری قیمت چکانا ہوگی"۔ 

امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے وال اسٹریٹ جرنل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کی "ریڈ لائن" یہ ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت حاصل نہ ہو اور جوہری پروگرام کا خاتمہ مذاکرات کی ابتدائی شرط ہے تاہم انہوں نے مفاہمت کے دوسرے راستوں کے لیے آمادگی کا بھی عندیہ دیا۔

دوسری جانب ایران کا کہنا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ ہونے والے اعلیٰ سطحی جوہری مذاکرات کے ذریعے خلوص نیت کے ساتھ سفارتکاری کو ایک حقیقی موقع دے رہا ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے ایکس پر کہا کہ امریکا کو ایران کے مذاکرات میں شامل ہونے کے فیصلے کی قدر کرنی چاہیے مگر واشنگٹن کا انداز اب بھی جارحانہ اور دھمکی آمیز ہے۔ 

ایرانی نائب وزیر خارجہ مجید تختِ روانچی نے کہا کہ اگر امریکا کی جانب سے دھمکیاں اور دباؤ نہ ہو تو معاہدے تک پہنچنے کے امکانات روشن ہیں تاہم ہم ہر قسم کی دھونس اور دھمکی کو مسترد کرتے ہیں۔ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے مشیر علی شمخانی نے ایکس پر لکھا کہ ایران نے اہم اور عملی تجاویز تیار کی ہیں تاکہ منصفانہ معاہدہ ممکن ہو سکے۔

ایران نے واضح کیا ہے کہ یہ "بالواسطہ مذاکرات" ہوں گے جن میں عمان ثالثی کرے گا۔ ایران کے مطابق عراقچی "مکمل اختیارات" کے ساتھ مذاکرات کے لیے روانہ ہو رہے ہیں تاہم ٹرمپ کا کہنا کہ یہ "براہِ راست مذاکرات" ہوں گے۔

یاد رہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان سابق صدر باراک اوباما کے دور میں جوہری معاہدہ ہوا تھا، جس سے 2018 میں صدر ٹرمپ نے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔

اس کے بعد ایران نے یورینیم کی افزودگی میں اضافہ کیا، جس سے مغرب کو خدشہ ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کے قریب پہنچ سکتا ہے، حالانکہ ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا پروگرام مکمل طور پر پرامن توانائی کے حصول کے لیے ہے۔

واضح رہے کہ حالیہ ہفتوں میں اسرائیل کی جانب سے غزہ پر دوبارہ حملے شروع ہو چکے ہیں جبکہ لبنان اور شام پر بھی بمباری کی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکہ کی جانب سے یمن میں حوثی اہداف پر حملے بھی جاری ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ان مذاکرات سے کسی ممکنہ معاہدے کے آثار نظر آئے تو خطے میں جاری کشیدگی کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران امریکا مذاکرات کا دوسرا دور عمان میں ہوگا، ترجمان ایرانی وزارت خارجہ
  • ٹرمپ کی ایران کو دھمکی، جوہری خواب دیکھنا ترک کرو، ورنہ سنگین نتائج کے لیے تیار رہو
  • ایرانی نمائندے کا آئی اے ای اے کے آزاد، تکنیکی و غیر جانبدارانہ کردار پر زور
  • اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے 250 سے زائد سابق اہلکاروں کا غزہ جنگ بندی کا مطالبہ
  • ایران اور امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات کا نیا دور، صرف پابندیاں اٹھانے پر بات چیت
  • ایران کے صوبے سیستان و بلوچستان میں 8 پاکستانیوں کا قتل، تہران کی مذمت
  • امریکہ سے مکالمت صرف جوہری پروگرام اور پابندیوں سے متعلق، ایران
  • تہران کا جوہری پروگرام: عمان میں امریکی ایرانی مذاکرات شروع
  • ایران اور امریکا کے درمیان عمان میں بالواسطہ مذاکرات کا آغاز
  • ٹرمپ کی دھمکیوں کے سائے میں ایران امریکا جوہری مذاکرات آج ہوں گے