عدالت عظمیٰ کے اندر الگ بینچ کیسے بنایا جاسکتا ہے؟جسٹس منصورعلی شاہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آباد(آن لائن) عدالت عظمیٰ نے کسٹم ایکٹ کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران وکلاکوتیاری کرنے کی ہدایت کردی۔عدالت عظمیٰ کے جسٹس منصور علی شاہ
نے ریمارکس دیے ہیں کہ آرٹیکل 191 اے کے ذریعے عدالت سے دائرہ اختیار چھینا گیا، کیا ہم سے دائرہ اختیار واپس لیا جا سکتا ہے؟انھوں نے یہ ریمارکس پیر کے روزدیے ہیں۔جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کسٹم ایکٹ کے سیکشن 221 اے کی ذیلی شق 2 کی آئینی حیثیت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عرفان سعادت خان بھی شامل تھے۔دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے یہ معاملہ آئین کی تشریح کا ہے اور موجودہ آئینی انتظام کے تحت اس بینچ کو یہ اختیار حاصل نہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ہم سے دائرہ اختیار واپس لیا جاسکتا ہے؟ یہ عدلیہ کی آزادی کا سوال ہے، آرٹیکل 191 اے کے ذریعے عدالت سے دائرہ اختیار چھینا گیا ہے، اس عدالت کے اندر الگ بینچ کیسے بنایا جاسکتا ہے؟ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ عدلیہ کی آزادی اور اختیار کی شقوں سے متصادم ہے، ہم پہلے اس معاملے کو دیکھیں گے۔دوران سماعت وکیل صلاح الدین نے مو¿قف اختیار کیا کہ عدالت سے دائرہ اختیار نہیں چھینا جاسکتا، مارشل لا دور میں جب آئین معطل تھا تو عدالت نے اس طرح کے اقدامات کو قبول نہیں کیا، عدالت کے متوازی بنائے گئے ٹربیونلز کالعدم کیے گئے، جب بھی معاملہ دائرہ اختیار کا ہو تو عدالت نے سخت مزاحمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے عدلیہ کی آزادی کا دفاع کیا ہے۔عدالت نے کیس کی سماعت 15 دن کے لیے ملتوی کردی، جسٹس منصور علی شاہ نے وکلا کو مکمل تیاری کیساتھ آنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جسٹس منصور علی شاہ سے دائرہ اختیار
پڑھیں:
قومی اہمیت کے حامل 2 اہم کیسز آئینی بینچ میں سماعت کے لیے مقرر
سپریم کورٹ میں چیئرمین سینیٹ انتخابات میں ووٹوں کی تصدیق کا کیس سماعت کے لیے مقرر کر دیا گیا ہے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ 14 اپریل کو کیس سماعت کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں پر حکم امتناع ختم کردیا
یاد رہے کہ چیئرمین سینیٹ انتخاب 2021 میں صادق سنجرانی نے یوسف رضا گیلانی کو شکست دی تھی، یوسف رضا گیلانی نے 7ووٹ مسترد کیے جانے کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ سے درخواست خارج ہونے پر سپریم کورٹ میں اپیل کی گئی تھی۔
دہشتگردی میں ریاستی مشینری کے استعمال کا کیسعلاوہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں دہشتگردی میں ریاستی مشینری کے استعمال کا کیس بھی سماعت کے لیے مقرر کر دیا گیا۔
14 اپریل کو اس کیس کی سماعت بھی جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ کرے گا۔
واضح رہے کہ دہشتگردی میں ریاستی مشینری کے استعمال سے متعلق افشین افضل نامی شہری نے سپریم کورٹ میں 2022 میں درخواست دائر کی تھی۔
درخواست میں دہشتگردی میں ریاستی مشینری کے استعمال کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی بینچ جسٹس امین الدین چیئرمین سینیٹ انتخاب دہشتگردی ریاستی مشینری