سندھ اسمبلی‘محمد فاروق کی درخواست پر ولی خان بابر کیلیے دعائے مغفرت
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر محمد فاروق فرحان کی درخواست پرپیر کو سندھ اسمبلی کے ایوان میں ولی خان بابر شہید سمیت انتقال کرجانے والے دیگر صحافیوں کے لیے دعائے مغفرت کرائی گئی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
دفعہ 370 کی منسوخی میں مدد کیلئے فاروق عبداللہ تیار تھے، ایس اے دلت
دفعہ 370 کی منسوخی سے چند دن قبل نریندر مودی کیساتھ فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ کی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے ایس اے دلت لکھتے ہیں کہ ملاقات کے دوران کیا ہوا، کسی کو کبھی پتہ نہیں چلے گا۔ اسلام ٹائمز۔ جب بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی زیر قیادت مودی حکومت نے 2019ء میں آئین ہند کی دفعہ 370 کو منسوخ کیا اور جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں نہ صرف تقسیم کیا بلکہ اس کا درجہ گرا دیا، تو مقامی سیاستدانوں نے نئی دہلی پر دھوکہ دہی کا الزام عائد کیا۔ ان سیاستدانوں میں نیشنل کانفرنس (این سی) کے دو سابق وزرائے اعلیٰ اور باپ بیٹے فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ بھی شامل ہیں۔ ان کا الزام تھا کہ دہلی نے کشمیر کے ساتھ دھوکہ بازی کی بالخصوص جس انداز سے یہ فیصلہ لیا اور عملایا گیا۔ تاہم بھارت کے سراغ رساں ادارے ریسرچ اینڈ اینالیسس ونگ یا آر اینڈ اے ڈبلیو "را" کے سابق سربراہ امرجیت سنگھ دلت نے اپنی نئی کتاب "دی چیف منسٹر اینڈ دی اسپائی۔ این ان لائیکلی فرینڈشپ" میں دعویٰ کیا ہے کہ فاروق ان سے مشورہ کرنے پر "دہلی کے ساتھ کام کرنے" کو تیار تھے۔
اتنا ہی نہیں دلت کے مطابق فاروق عبداللہ نے انہیں بتایا کہ ان کی پارٹی نیشنل کانفرنس جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں بھی تجویز پاس کر سکتی تھی۔ ایک وزیراعلٰی اور ایک جاسوس کے درمیان انوکھی دوستی پر مشتمل اس کتاب میں دلت نے چند حیرت انگیز انکشافات کئے ہیں۔ "را" کے سابق سربراہ ایس اے دلت کا کہنا ہے کہ فاروق عبداللہ نے ان سے شکایت کی کہ نئی دہلی نے انہیں اعتماد میں کیوں نہیں لیا۔ ہم نے مدد کی ہوتی، دلت نے فاروق عبداللہ کے حوالے سے ان کی تازہ ترین کتاب میں لکھا ہے کہ جب وہ ان سے 2020ء میں ان سیاسی تبدیلیوں کے بعد پہلی بار ملے۔ اس کتاب کو اشاعتی ادارے جیگرناٹ نے شائع کیا ہے۔
ایس اے دلت کہتے ہیں کہ فاروق عبداللہ کو دفعات کی منسوخی اور قید و بند سے بہت گہری چوٹ لگی تھی لیکن انکا یہ کہنا کہ وہ اس اقدام میں "بھارتی حکومت کی مدد" کر سکتے تھے، اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ فاروق عبداللہ ایسی خوفناک سیاسی صورتحال میں جب عوامی دباؤ کا سامنا بھی ہو، کیسے عملی انداز سے سوچنے والے سیاستدان ہیں۔ دفعہ 370 کی منسوخی سے چند دن قبل نریندر مودی کے ساتھ فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ کی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے ایس اے دلت لکھتے ہیں کہ ملاقات کے دوران کیا ہوا، کسی کو کبھی پتہ نہیں چلے گا کیونکہ فاروق عبداللہ نے یقینی طور پر کبھی اس کا ذکر نہیں کیا۔