فیصلہ مؤخرکرنا قانون کا مذاق، اعلیٰ عدلیہ نوٹس لے، شوکت یوسفزئی
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
پشاور (آن لائن)پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما شوکت یوسفزئی نے 190 ملین پاؤنڈز کا فیصلہ مؤخر کرنے پر کہا ہے کہ یہ قانون اور انصاف کا مذاق ہے اور عدالتی سسٹم پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے، اعلیٰ عدلیہ کو اس کا سخت نوٹس لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ تیسری مرتبہ مؤخر ہونے پر مایوسی ہوئی ہے، لگتا ہے حکومت این ار او لینے کے چکر میں ہے لیکن نہ این آراو نہ لیں گے اور نہ ہی دیں گے۔ شوکت یوسفزئی نے کہا کہ وزراء کے بیانات کے پیچھے کوئی ہے جو مذاکرات کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے، فیصل واوڈا معلوم نہیں کب سے جوتشی بن گئے، وہ آئے روز پیشگوئیاں کرتے ہیں، ہمارے ساتھ ہوتے تھے تو کوئی پیشگوئی نہیں کی۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں صرف اعلیٰ
عدلیہ سے امیدیں رہ گئی ہیں، اگر ان کی طرف سے بھی مایوسی ہوئی تو پھر اللہ ہی حافظ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 31 جنوری تک مذاکرات جاری ہیں، مذاکرات جاری رکھنے کا فیصلہ بانی چیئرمین کریں گے، جوڈیشل کمیشن پر پیشرفت ہوگئی تو مذاکرات جاری رکھ سکتے ہیں بصورت دیگر مذاکرات کا دی اینڈ ہو جائے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کا خیرمقدم کرتے ہیں، روس
ایک روسی تھنک ٹینک کا کہنا تھا کہ یہ بات قابل اعتبار نہیں کہ ماسکو، محض واشنگٹن کو خوش کرنے کیلیے تہران کے ساتھ اپنے طویل المدتی تعلقات قربان کرے۔ اسلام ٹائمز۔ آج روس کے وزیر خارجہ "سرگئی لاوروف" نے امریکی چینل CBS کو انٹرویو دیا۔ جس میں انہوں نے مختلف علاقائی و عالمی مسائل پر اظہار خیال کیا۔ اس موقع پر انہوں نے میڈیا میں آنے والی ایسی رپورٹس کو مسترد کیا جس میں کہا گیا کہ امریکہ و روس کے درمیان تعلقات کی بحالی کے لئے واشنگٹن نے تہران اور ماسکو کے درمیان تعلقات کم یا ختم کرنے کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہرگز ہمیں ایسی کوئی درخواست یا تجویز موصول نہیں ہوئی بلکہ ہم امریکہ و ایران کے درمیان آغاز ہونے والے مذاکراتی عمل کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر دونوں فریقین کو ضرورت محسوس ہوئی تو ہم ان کی مدد کریں گے۔ سرگئی لاوروف نے ایران-امریکہ بالواسطہ مذاکرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو، قطعاََ ان مذاکرات میں مداخلت نہیں کرے گا جس میں وہ خود موجود نہیں لیکن ہم امریکہ اور ایران کے درمیان بات چیت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ قبل ازیں ایک روسی تھنک ٹینک ریاک نے بھی کہا کہ یہ بات قابل اعتبار نہیں کہ ماسکو، محض واشنگٹن کو خوش کرنے کے لیے تہران کے ساتھ اپنے طویل المدتی تعلقات قربان کرے۔ یاد رہے کہ ایران کے جوہری پروگرام اور پابندیوں کے خاتمے کے حوالے سے تہران و واشنگٹن کے درمیان مذاکرات کے 3 دور منعقد ہو چکے ہیں۔ انہی مذاکرات کا اگلا راونڈ اسنیچر کے روز ممکنہ طور پر کسی یورپی ملک میں منعقد ہو گا۔