ایف بی آر کا 6 ارب لاگت سے ایک ہزار نئی گاڑیاں خریدنے کافیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آباد (صباح نیوز) فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے اپنے افسران کیلیے ایک ہزار سے زائد نئی گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ کر لیا ہے جس کے لیے نجی کار ساز کمپنی کو خط بھی لکھ دیا گیاہے ، نئی گاڑیوں کی قیمت کاتخمینہ 6 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ حکام کے مطابق نئی گاڑیوں کی خریداری ایف بی آر کے لیے32.5 ارب کے پیکیج کا حصہ ہے، ٹرانسفارمیشن پلان کا مقصد ایف بی آر کی کارکردگی بہتر بنانا ہے،1010
گاڑیوں کی خریداری2 مراحل میں کی جائے گی، ایف بی آر مکمل رقم ادا کرے گا۔ ایف بی آر کے مطابق گاڑیوں کی خریداری کیلئے3 ارب روپے کی پیشگی ادائیگی کی جائے گی، جبکہ 3 ارب روپے500 گاڑیوں کی مکمل ادائیگی کے طور پر تصور ہوں گے،500 گاڑیوں کی پہلی کھیپ کی ترسیل کے بعد باقی ادائیگی کی جائے گی،1010 گاڑیوں کی ڈیلیوری جنوری سے مئی کے دوران کی جائے گی، پہلے مرحلے میں جنوری میں75، فروری میں200 گاڑیاں ڈیلیور کرنا ہوں گی، پہلے فیز کے تحت مارچ میں 225 کاروں کی ڈیلیوری کی جائے گی، دوسرے فیز میں اپریل میں250، مئی میں 260 گاڑیاں ڈیلیور کی جائیں گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی جائے گی ایف بی ا ر گاڑیوں کی
پڑھیں:
سندھ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا اجلاس‘کراچی ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے 5سو جعلی پنشنرز کو 66 کروڑ کی ادائیگی پر ڈائریکٹر فنانس معطل
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 اپریل ۔2025 )سندھ اسمبلی کی پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے کراچی ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) کے آڈٹ میں بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف کیا ہے اور 500 جعلی پنشنرز کو 66 کروڑ 70 لاکھ روپے کی ادائیگی پر ڈائریکٹر فنانس کو معطل کردیا ہے.(جاری ہے)
رپورٹ کے مطابق چیئرمین نثار احمد کھوڑو کی زیر صدارت پی اے سی اجلاس میں کے ڈی اے کے آڈٹ پیراگراف کی جانچ پڑتال کے دوران ترقیاتی اتھارٹی کے ریٹائرڈ ملازمین اور جاں بحق ہونے والوں کی بیواﺅں کو جاری کیے گئے 2 ارب 21 کروڑ روپے کے فنڈز میں بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیوں اور غبن کا انکشاف ہوا سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں ہونے والے اجلاس میں کمیٹی کے رکن طحہٰ احمد، سیکریٹری کے ڈی اے ارشد خان، لیاری ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) اور حیدرآباد ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایچ ڈی اے) کے ڈائریکٹر جنرلز سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی چیئرمین پی اے سی کی جانب سے ریٹائرڈ ملازمین کو ماہانہ پنشن کی ادائیگی کے طریقہ کار کے بارے میں پوچھے جانے پر سیکرٹری کے ڈی اے نے کہا کہ متعلقہ بینک پنشن کی رقم ادا کرتا ہے اور ہر 6 ماہ بعد بائیو میٹرک تصدیق کرتا ہے.
انہوں نے کہا کہ کے ڈی اے میں 500 کے قریب جعلی پنشنرز پائے گئے ہیں اور ان کی پنشن روک دی گئی ہے چیئرمین پی اے سی نے حیرت کا اظہار کیا کہ بینک نے اتنے طویل عرصے تک جعلی پنشنرز کو ادائیگیاں کیسے جاری رکھیں؟ جب کہ ہر 6 ماہ بعد ان کی بائیومیٹرک تصدیق کی جاتی ہے انہوں نے کہا کہ پنشن فنڈز میں فراڈ کا یہ عمل کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور معاملہ تحقیقات کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کو بھیج دیا گیا . اجلاس میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ پارکنگ پلازہ کا ٹھیکہ نیلام کرنے کے بجائے کے ڈی اے نے اسے اپنے ایڈیشنل ڈائریکٹر کو صرف 15 لاکھ روپے ماہانہ میں دیا پی اے سی نے پارکنگ پلازہ کا ٹھیکہ نیلام نہ کرنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کو معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا. پی اے سی نے ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے کو کے ڈی اے کی دکانوں، دفاتر، ہاﺅسنگ اسکیموں اور فلیٹس کے مالکان سے کرایہ اور بجلی کے بلوں کی مد میں 20 کروڑ روپے وصول کرنے اور رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی پی اے سی نے سائٹ لمیٹڈ حیدرآباد اور ہاﺅسنگ سوسائٹیز سمیت متعدد اداروں کے خلاف واٹر اینڈ سینی ٹیشن ایجنسی (واسا) کے 6.14 ارب روپے کے بقایا جات کا معاملہ بھی اٹھایا.