پاور سیکٹر کا گردشی قرض بڑھ کر 2467 ارب روپے ہو گیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آباد (آن لائن) پاور سیکٹر کا گردشی قرض 3.09 فیصد بڑھ کر 2467 ارب روپے ہو گیا، رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں گردشی قرض میں 74 ارب روپے کا اضافہ ہوا،30 جون 2024 کو پاور سیکٹر کا گردشی قرض 2393 ارب روپے تھا، ذرائع کے مطابق گردشی قرض میں پاور ہائوسز کو 1688 ارب روپے کی ادائیگیاں شامل ہیں، جینکوز کے ایندھن فراہم کرنے
والوں کو 96 ارب روپے کی ادائیگیاں بھی شامل ہیں،پاور ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ میں کھڑے 683 ارب روپے بھی قرض شامل ہیں، ڈسکوز کی نااہلی کے نقصانات 113 ارب، ریکوری نقصانات بڑھ کر 126 ارب ہو گئے،پچھلے سال کی ریکوری ایڈجسٹمنٹ بھی بڑھ کر 269 ارب روپے ہو گئی، 30 جون 2024 تک پچھلے سال کی ریکوری ایڈجسٹمنٹ 198 ارب روپے تھی،مالی سال 25 کے 3 ماہ میں اسٹاک کی ادائیگی 4 ارب روپے رہی، 71 ارب روپے کی بجٹ سبسڈی بھی پاور ڈویژن کو جاری نہیں کی گئی، پہلی سہ ماہی میں پی ایچ ایل میں قرضوں اور آئی پی پیز کو ادائیگیوں پر سود کی ادائیگی 48 ارب روپے رہی،سہ ماہی ٹیرف اور فیول لاگت ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 13 روپے لاگت کی وصولی باقی ہے، زیر التوا 13 روپے لاگت کی وصولی یہ سرکلر ڈیٹ کا حصہ بن چکی ہے
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
وطن کے مرکزی خیال کے ساتھ نئے بنگلہ سال کی تقریبات کا آغاز
جیسے ہی صبح کی پہلی کرنوں نے دارالحکومت ڈھاکہ کے علاقے دھان منڈی میں رابندر سروبر کو روشن کیا، فضا سرود کے نازک نوٹ اور ٹیگور کے مشہور گیت ’آلو امر آلو‘ یعنی ’روشنی! او میری روشنی‘ سے گونج اٹھی۔
یہ نئے بنگلہ سال 1432 کا آغاز تھا جس کا اس مرتبہ مرکزی خیال سودیش یعنی وطن ہے، اس سال کے پاہیلا بیساکھ کی رنگا رنگی نے میرپور، اترا، اور پرانے ڈھاکہ سمیت دارالحکومت بھر سے ہزاروں شہریوں کی توجہ مبذول کی۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی، بنگلہ دیش کے متعدد تعلیمی اداروں میں سرگرمیاں معطل
تقریبات کا آغاز صبح 6 بجے ہوا، جس میں بنگال پرم پرا سنگیتالی کے آرٹسٹوں کی جانب سے پیش کردہ متعدد پرفارمنس بھی شامل تھیں، ان تقریبات کی خاص بات ‘پنچکبی’ کو خراج تحسین پیش کرنا تھا، جس میں بنگال کے پانچ ممتاز شاعر یعنی رابندر ناتھ ٹیگور، قاضی نذر الاسلام، دویجیندر لال رائے، رجنی کانتا سین، اور اتل پرساد سین شامل ہیں۔
https://Twitter.com/SoheliaL/status/1911676850386133096
جس میں شوریر دھارا کے گلوکاروں کی جانب سے ان کی لازوال کمپوزیشنز کی روح پرور پیشکش کی گئی، خاص طور پر نذرالاسلام کے گیت نے نسیم صبح کو شاعری سے معطر کردیا۔
سال نو کے اس جشن کا ایک اہم پہلو بنگلہ دیش کی متنوع نسلی برادریوں سے تعلق رکھنے والے مقامی فنکاروں کو شامل کرنا تھا، چٹاگانگ پہاڑی علاقے، میمن سنگھ اور ملک کے شمالی علاقوں کے فنکاروں نے اپنے روایتی لباس میں ملبوس لوک گیت اور رقص پیش کیا۔
اس ثقافتی تبادلے نے قومی یکجہتی کے موضوع کو اجاگر کیا، خاص طور پر ایک متحرک پرفارمنس کے ساتھ جس میں قومی نغمہ شامل تھا، سال نو کے اس تہوار کی تقریب کا مقام میدان دیہی بنگال کے مختلف مظاہر کا حقیقی عکاس بن کر رہ گیا تھا۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور بنگلہ دیش کا مستقبل میں روابط بڑھانے اور تعاون جاری رکھنے کا عزم
اسٹالز میں مٹی کی گڑیا، جوٹ کی دستکاریاں، ہاتھ سے بنی اشیا اور مقامی کاٹیج انڈسٹری کی مصنوعات کی نمائش کی گئی، جو مقامی دستکاری کے عظیم فن کو اجاگر کرتی ہیں۔ روایتی دیہی کھیلوں نے تہوار کے جوش و جذبے میں اضافہ کیا۔
ایک آرٹ کیمپ نے تقریب کو مزید تقویت بخشی، جس میں معروف موسیقاروں، رقاصوں، اور مصوروں کو اکٹھا کیا گیا تھا، جنہوں نے نئے سال اور اس کے مرکزی خیال یعنی وطن سے متاثر ہو کر آرٹ ورک تخلیق کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اتل پرساد سین بنگلہ دیش بنگلہ سال پاہیلا بیساکھ دویجیندر لال رائے ڈھاکہ رابندر ناتھ ٹیگور رجنی کانتا سین قاضی نذر الاسلام