نیتن یاہو کیخلاف تل ابیب میں مظاہرے،غزہ جنگ بندی کا حتمی مسودہ حماس اور اسرائیل کو ارسال
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
غزہ /تل ابیب /دوحا (مانیٹرنگ ڈیسک/ صباح نیوز) قطر نے مذاکرات میں بریک تھرو کے بعد غزہ جنگ بندی کے معاہدے کا حتمی مسودہ حماس اور اسرائیل کو بھجوادیا۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحا میں غزہ جنگ بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جاری مذاکرات میں رات گئے مثبت پیش رفت ہوئی جس کے بعد قطر نے معاہدے کا حتمی مسودہ اسرائیلی حکام اور حماس کے حوالے کردیا۔ دوحا میں جاری مذاکرات میں قطر کے وزیراعظم،
اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد اور شن بیٹ کے سربراہان اور نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی سمیت موجودہ امریکی حکومت کے نمائندے بھی شریک تھے۔ اس حوالے سے اسرائیلی وزیر خارجہ نے اپنے تازہ بیان میں کہا کہ جنگ بندی سے متعلق بات چیت میں پیش رفت ہوئی ہے جو پہلے سے بہتر ہے اور مجھے امید ہے جلد ہی ہم کچھ چیزیں ہوتے دیکھیں گے۔ اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ اسرائیل کا اعلیٰ سطح کا وفد دوحا پہنچ گیا ہے اور حماس اسرائیل مذاکرات 90 فیصد مکمل ہوگئے ہیں۔اسرائیل میں نیتن یاہو حکومت کے خلاف ہزاروں افراد نے احتجاج کرتے ہوئے تل ابیب کی مرکزی شاہراہ اور مختلف سڑکیں بند کر دیں۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق تل ابیب میں ہزاروں افراد نے نیتن یاہو حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے اور غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔حکومت مخالف نعرے لگاتے مظاہرین نے کرائم منسٹر، شرم کرو، مزید جنگ نہیں، کے پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے۔ دوسری جانب امریکی صدر بائیڈن اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے درمیان ٹیلیفون پر رابطہ ہوا جس میں دوحا میں جاری غزہ جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی معاہدے کے مذاکرات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر بائیڈن نے نیتن یاہو پر جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں فوری امداد کی فراہمی بڑھانے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ امریکی صدر بائیڈن کو مذاکرات کی پیش رفت سے آگاہ کیا۔اسرائیلی طیاروں کی وحشیانہ بمباری سے مزید 30 سے زاید فلسطینی شہید ہوگئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے جبالیہ، شاطئی، دیر البلح اور شجائیہ میں نہتے فلسطینیوں پر بمباری کی جس میں مزید 30 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوگئے۔ قطر میں جنگ بندی مذاکرات کے دوران غزہ میں اسرائیلی بربریت میں کمی نہ آ سکی‘ اسرائیلی فورسز کے پناہ گزین کیمپوں، اسکولوں اور اسپتالوں پر حملے جاری رہے۔شہدا کی مجموعی تعداد 46 ہزار 565 ہوگئی، 1 لاکھ 9 ہزار 660 فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں، مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی کارروائی بھی جاری رہی، درجنوں فلسطینی نوجوانوں کو گرفتار کرلیا۔ یونیسیف کا کہنا ہے کہ غزہ کے تقریباً تمام 11 لاکھ بچے خطرناک ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔ غزہ میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے حملے میں ایک کیپٹن سمیت 5 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوگئے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پیر کی صبح ہونے والے اس حملے میں 10 اسرائیلی فوجی زخمی بھی ہوئے جن میں سے 8 کی حالت تشویشناک ہے۔ القسام کے ترجمان ابو عبیدہ نے ایک اہم بیان میں واضح کیا کہ ہماری بہادر مزاحمتی قوت نے نہ صرف دشمن کو بھاری نقصان پہنچایا ہے بلکہ اس کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا ہے۔ ابو عبیدہ کے مطابق گزشتہ72 گھنٹے کے دوران القسام کے مجاہدین نے 10سے زاید اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک اور درجنوں کو زخمی کیا‘ دشمن کے ایک فوجی گروپ کو شمالی غزہ میں اینٹی ٹینک میزائل کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔ عبرانی میڈیا کے مطابق اس حملے میں5 صیہونی فوجی ہلاک اور 11زخمی ہوئے، جو دشمن کے لیے ایک اور بڑی ناکامی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اور اسرائیل نیتن یاہو کے مطابق تل ابیب
پڑھیں:
غزہ میں 15 ماہ تک جاری جنگ میں47 ہزار فلسطینیوں کی شہادت، 85 ہزار ٹن بارود برسایا گیا
اسرائیل(نیوز ڈیسک)اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کا بالآخر معاہدہ ہوگیا، 15 ماہ ایک ہفتے تک جاری جنگ میں غزہ پر 85 ہزار ٹن بارود برسایا گیا۔بدھ کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں وزیر اعظم محمد بن عبد الرحمان بن جاسم الثانی نے غزہ جنگ بندی معاہدہ طے پانے کا اعلان کیا اور کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدہ کروانے کے لیے قطر، مصر اور امریکا کی کوششیں کامیاب ہوگئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کا اطلاق19 جنوری سے ہوگا، حماس اور اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے مراحل پر عمل درآمد کے حوالے سے کام جاری ہے۔
قطری وزیر اعظم نے بتایا کہ معاہدے کے پہلے مرحلے میں اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی ہوگی۔ معاہدے کے پہلے مرحلے میں بے گھر افراد کی گھروں کو واپسی شامل ہے۔رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے جاری جنگ میں غزہ پر 85 ہزارٹن بارود برسایا گیا جبکہ 47 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی نسل کشی اور ایک لاکھ 15 ہزار زخمی کیے گئے۔تباہ شہروں کی عمارتوں اورگھروں کے ملبے سے ہزاروں لاپتہ فلسطینیوں کی لاشیں ملنے کا خدشہ ہے جبکہ ملبہ ہٹانے میں 10 سال سے زائد لگنے کا امکان ہے۔15 ماہ ایک ہفتے تک جاری رہنے والی جنگ میں نقل مکانی پر مجبور کیے گئے 20 لاکھ فلسطینی اجڑے گھروں کو لوٹنے کے منتظر ہیں۔اس جنگ میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو تہران میں جبکہ دوسرے سربراہ یحییٰ سنوار کوغزہ میں شہید کیا گیا۔
سوا سال دنیا لفظی سفارتکاری سے کام چلاتی رہی،اس دوران امریکا نے اسرائیل کا کھلا ساتھ دیا۔یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں 1100 اسرائیلی ہلاک اور 240 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔ زیادہ تریرغمالی پچھلے برس نومبر میں رہاہوئے یا اسرائیلی حملوں ہی میں مارے گئے۔اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ 98 یرغمالی تاحال حماس کے پاس ہیں۔ اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد بہیمانہ جنگ مسلط کی گئی۔حماس نے کہا کہ جنگ بندی کا معاہدہ فلسطینی عوام کی بےمثال قربانیوں کا نتیجہ ہے، یہ غزہ میں 15 ماہ سےجاری دلیرانہ مزاحمت کا نتیجہ ہے،یہ فلسطینی عوام، مزاحمت،امت اور آزاد دنیا کے لیے کامیابی ہے۔واضح رہے کہ 6ہفتوں کی جنگ بندی پر عمل درآمد 3 مراحل میں کیا جائے گا،مرحلہ وار سویلین قیدیوں کا تبادلہ اور جنگ کے خاتمے پر مذاکرات ہوں گے۔دوسرے مرحلے میں اسرائیلی فورس کے قیدی حماس رہا کرے گی اور غزہ کے عوامی مقامات سے اسرائیلی فوج کا انخلا ہوگا۔تیسرے مرحلے میں اسرائیلی فورسز کا غزہ سے مکمل انخلا اور غزہ کی تعمیر نو پر کام کیا جائے گا۔
دوران ڈکیتی مزاحمت پر سیف علی خان شدید زخمی،اسپتال منتقل