اے آئی چپ کی برآمد: بائیڈن انتظامیہ کا نئے قوانین کااعلان
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک —
بائیڈن انتظامیه نے جدید ترین مصنوعی ذہانت کے ’مائیکروپراسیسر‘ کی برآمد، اور اس کی ملکیت اور اے آئی سسٹمز کے صارفین کے باہم رابطوں کے قواعد سے متعلق نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔ انہیں چپ بھی کہا جاتا ہے۔
قانون کو 120 دنوں کے لیے عوامی تبصروں اور ردعمل کے لیے پیش کیا جائے گا۔
نئے قانون کے بارے میں امریکی انتظامیہ کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے اس کی ضرورت ہے۔
اعلان کردہ قانون میں یہ بھی وضاحت کی گئی ہے کہ قابل اعتماد شراکت دار ممالک کی کمپنیاں، جدت و اختراع کو فروغ دینے کے لیے اس ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی تک کیسے رسائی حاصل کر سکتی ہیں۔
کامرس کی وزیر جینا ریمانڈو نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے برسوں میں آرٹیفیشل انٹیلی جینس کا اطلاق حقیقتاً دنیا بھر میں ہر صنعت کے ہر کاروباری عمل میں ہر جگہ ہو رہا ہو گا، کیونکہ اس میں پیداواری استعداد بڑھانے، سماجی شعبوں، صحت کی دیکھ بھال اور اقتصادی فوائد میں اضافے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جیسا کہ یہ کہا جاتا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلی جینس کی چپ جیسے جیسے مزید طاقت ور ہو گی، ہماری قومی سلامتی کے لیے خطرات بھی مزید سنگین ہو جائیں گے۔
کن ممالک پر پابندیوں کا اطلاق نہیں ہو گا
انتظامیہ کے ایک سینئر عہدے دار نے کہا ہے کہ نئے قانون کے تحت اے آئی چپ کی فروخت پر پابندیوں کا اطلاق آسٹریلیا، بیلجیئم، کینیڈا، ڈنمارک، فن لینڈ، فرانس، جرمنی، آئرلینڈ، اٹلی، جاپان، نیدرلینڈز، نیوزی لینڈ، ناروے، جنوبی کوریا، اسپین، سویڈن، تائیوان، برطانیہ یا امریکہ پر نہیں ہو گا۔
وہ ممالک جن پر امریکی ہتھیاروں کی پابندی ہے، وہ پہلے ہی سے جدید اے آئی چپ کی پابندی کے تابع ہیں، اور اب ان پر طاقتور کلوزڈ ویٹ اے آئی ماڈلز (آزادانہ کام کرنے والا مائیکروپراسیسر) حاصل کرنے کی پابندیوں کا بھی اطلاق ہو گا۔
No media source now available
کلوزڈ ویٹ اےآئی ماڈلز کیا ہیں؟
نیشنل ٹیلی کمیونیکیشنز اینڈ انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کا کہنا ہے کہ کلوزڈ ویٹ اے آئی ماڈلز میں ویٹ خود یہ تعین کرتا ہے کہ وہ ایک صارف کے بھیجے جانے والے مواد کو کس طرح پراسیس کرے گا اور وہ اسے کیا جواب فراہم کرے گا۔
کلوزڈ ویٹ اے آئی چپ میں، پراسیسنگ کے قواعد اور طریقے خفیہ ہوتے ہیں جب کہ اس کے برعکس اوپن ویٹ سسٹم کی چپ میں اسے استعمال کرنے والا یہ دیکھ سکتا ہے کہ چپ کس طریقہ کار کے تحت دیے گئے مواد سے جواب تیار کرتی ہے۔
انتظامیہ کے ایک سینئر عہدے دار کا کہنا تھا کہ وہ ممالک جو امریکہ کے قریبی شراکت دار ہیں یا جن پر ہتھیاروں کے حصول کی پابندیاں نافذ نہیں ہیں، ان میں سے زیادہ تر کو جدید ترین اے آئی چپ حاصل کرنے کے لیے لائسنس کی پابندیوں کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، بشرطیکہ ان کے ہاں مؤثر سیکیورٹی سسٹم نافذ ہو۔
ان ملکوں کے حوالے سے عہدے دار نے کہا کہ امریکہ کے کچھ قریبی اتحادیوں کی سیکیورٹی کا نظام بہت مؤثر ہے اور اے آئی ٹیکنالوجی کے تحفظ سے متعلق ان کے پاس دستاویزی ریکارڈ موجود ہے، جو ہماری قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے مفادات پر پورا ترتا ہے۔
نئے قانون کی بنیاد 2023 میں نافذ کی جانے والی وہ پابندیاں ہیں جن کے تحت چین کو مخصوص نوعیت کی آرٹیفیشل انٹیلی جینس چپ کی برآمد محددو کر دی گئی تھی۔
چین کا ردعمل
بیجنگ نے امریکہ کے اس نئے حکم نامے کو بین الاقوامی تجارتی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیاہے۔
چین کی وزارت تجارت نے کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کا اعلان برآمدی کنٹرول کے غلط استعمال کی ایک اور مثال اور بین الاقوامی کثیرالجہتی اقتصادی اور تجارتی قواعد کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
بیجنگ کا مزید کہنا تھا کہ وہ اپنے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کرے گا۔
(وی او اے نیوز)
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل پابندیوں کا کے لیے
پڑھیں:
یورپی یونین میں مضر صحت کیمیکلز سے بنے کھلونوں پر پابندی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اپریل 2025ء) یورپی یونین نے کھلونوں کے لیے حفاظتی اصولوں کو سخت کرنے کے لیے نئے قوانین پر اتفاق کیا ہے، جن میں ایسے نقصان دہ کیمیکلز پر پابندی بھی شامل ہے، جو انسانی جسم کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ ان کیمیکلز میں ایسے مادے شامل ہوتے ہیں، جو انسانی نمو کے ہارمونز میں خلل ڈال سکتے ہیں اور جو تولیدی صحت کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
برسلز کا کہنا ہے کہ ان قوانین کا مقصد بچوں کو کیمیکلز اور آن لائن مارکیٹ پلیس کے خطرات سے بہتر طور پر تحفظ فراہم کرنا چاہیے۔ یورپی یونین کے مذاکرات کاروں اور رکن ممالک نے ایک ایسے معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس کا مقصد بچوں کو آن لائن فروخت کیے جانے والے خطرناک کیمیکلز اور خطرناک کھلونوں سے بچانا ہے۔
(جاری ہے)
اگرچہ زیادہ تر خطرناک مادوں پر پہلے ہی پابندی عائد ہے، تاہم بلاک کا کہنا ہے کہ ابھی بھی کچھ ایسے کیمیکلز پر کارروائی کی ضرورت ہے، جو ہارمونز میں خلل ڈالتے ہیں اور اعصابی، سانس یا مدافعتی نظام کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
کیمیکل پر نئے قوانین کیا ہیں؟نئے قوانین PFAS پر پابندی متعارف کراتے ہیں۔ یہ مصنوعی کیمیکلز کا ایک ایسا گروپ ہے، جو ان کی پائیداری اور انسانی صحت کے خطرات کے لیے جانا جاتا ہے۔
PFAS کو بار بار چھونے کا تعلق جگر کے نقصان، ہائی کولیسٹرول کی سطح، مدافعتی ردعمل میں کمی، پیدائشی کم وزن اور کینسر کی مختلف اقسام سے ہے۔ نئے یورپی ضوابط کارسنجینک، میوٹیجینک اور زہریلے تولیدی کیمیکلز (سی ایم آر) پر موجودہ پابندیوں کو بھی بڑھاتے ہیں تاکہ ہارمون ڈسٹرپٹرس جیسے دیگر خطرناک مادوں پر بھی پابندیاں عائد کی جا سکیں۔
اس طرح کے کیمیکل تیزی سے عام ہارمونز سے متعلق عوارض سے منسلک ہوتے ہیں اور اکثر بعد میں سپرم کے معیار کی خرابی کا سبب بنتے ہیں۔ یورپی کمیشن نے کہا، ''یہ کیمیکل خاص طور پر بچوں کے لیے نقصان دہ ہے کیونکہ وہ ان کے ہارمونز اور ان کی ذہنی نشوونما میں مداخلت کر سکتے ہیں یا عام طور پر ان کی عمومی صحت پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔‘‘
یورپی پارلیمنٹ میں اس قانون سازی میں کلیدی کردار ادا کرنے والی جرمن رکن ماریون والزمان نے کہا کہ حفاظتی خدشات کے پیش نظر یورپی یونین کی مارکیٹ سے نکالی جانے والی پانچ مصنوعات میں سے ایک کھلونے ہیں۔
انہوں نے کہا، '' نئے کھلونے سیفٹی ریگولیشن کے لیے ایک واضح پیغام ہے: ہم بچوں کی حفاظت کر رہے ہیں، منصفانہ مسابقت کو یقینی بنا رہے ہیں اور ایک کاروباری مرکز کے طور پر یورپ کی حمایت کر رہے ہیں۔‘‘یورپی پارلیمنٹ اور یورپی یونین کی حکومتوں کی طرف سے باضابطہ طور پر منظور ہونے کے بعد ان ضوابط کا نفاذ کر دیا جائے گا۔ پولینڈ کے وزیر ٹیکنالوجی کرزیزٹوف پاسزیک نے کہا، ''یورپی یونین کے کھلونوں کے حفاظتی قوانین دنیا کے سخت ترین قوانین میں سے ہیں، لیکن ہمیں ابھرتے ہوئے خطرات سے ہم آہنگ رہنا چاہیے۔
‘‘ آن لائن فروخت ہونے والے کھلونوں کا کیا ہوگا؟نئے قوانین کے تحت کھلونوں کے درآمد کنندگان کو ڈیجیٹل پراڈکٹ پاسپورٹ کہلانے والی حقائق پر مبنی فہرست کو یورپی یونین کی سرحدوں پر قائم کسٹمز کے حکام کو جمع کرانا ہوگا۔ یہ فہرست ایک قسم کی سیفٹی فیکٹ شیٹ ہوتی ہے، جس میں حفاظتی معیارات کی تعمیل سے متعلق معلومات اور انتباہات شامل ہوتے ہیں۔
یورپی کمیشن کا کہنا ہے، ''اس سے قومی انسپکٹرز اور کسٹم افسران کے لیے ان پر قابو پانا آسان ہو جائے گا۔ نئے قوانین کے تحت، درآمد کنندگان کو ڈیجیٹل پراڈکٹ پاسپورٹ یورپی یونین کی سرحدوں پر کسٹمز میں جمع کرانا ہو گا جس کی جانچ پڑتال کی جائے گی تاکہ آن لائن فروخت کیے جانے والے کھلونوں سمیت غیر محفوظ کھلونے یونین کی مارکیٹ میں داخل نہ ہو سکیں۔‘‘
شکور رحیم ، اے ایف پی، ڈی پی اے کے ساتھ
ادارت عاطف بلوچ