Express News:
2025-01-18@10:14:04 GMT

ذہنی دباؤ سے تنہائی تک ۔۔۔

اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT

وہ لاشعوری خیالات، جن پر ہماری اپنے آپ سے گفتگو انتہائی منفی، یا نقصان دہ ہو رہی ہوتی ہے، اور جس کی وجہ سے ہماری خود اعتمادی، مزاج اور ذہنی صحت پر برے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، دراصل منفی خودکلامی کہلاتی ہے۔

منفی خودکلامی ایک ایسا خاموش زہر ہے، جو انسانی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو آہستہ آہستہ تباہی کی طرف لے جاتا ہے۔ خاص طور پر لڑکیوں کے لیے، یہ ایک خطرناک رویہ ثابت ہو سکتا ہے، کیوں کہ وہ عموماً معاشرتی دباؤ، غیر حقیقی خوب صورتی کے معیارات، اور اپنی ذات کے حوالے سے سخت حساس ہوتی ہیں۔

یہ رویہ ان کے دماغ کو کمزور کرتا ہے، ان کے جذبات کو مجروح کرتا ہے، ان کی جسمانی صحت کو نقصان پہنچاتا ہے، اور ان کے معاشرتی تعلقات کو متاثر کرتا ہے، لیکن ذہنی صحت پر منفی خودکلامی کے اثرات سب سے پہلے اور سب سے نمایاں طور پر نظر آتے ہیں۔ جب کوئی لڑکی بار بار اپنے آپ پر تنقید کرتے ہوئے خود کو ناکام قرار دیتی ہے، تو یہ عمل اس کی خود اعتمادی کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔ وہ اپنے بارے میں مسلسل سوچتی رہتی ہے کہ میں کبھی کچھ صحیح نہیں کر سکتی۔

میں ناکام ہوں یا سوچ کا یہ پہلو، کہ یہ کام کبھی مکمل نہیں ہوگا۔ مجھے پتا ہے کہ میں مقررہ وقت تک یہ نہیں کر سکوں گی۔ اور یوں وہ اپنی زندگی میں ذرا سی مشکل آنے پر حواس باختہ ہو جاتی ہے۔ اور ذہنی طور پر شدید الجھ کر رہ جاتی ہے۔ یہ خیالات رفتہ رفتہ اس کی شخصیت کو دباؤ کا شکار کر کے اس میں احساسِ کم تری کو جنم دیتے ہیں، جو شدید ذہنی تناؤ اور اضطراب کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔

اس کے نتیجے میں، ایسی لڑکیوں میں فیصلہ سازی کی صلاحیت کمزور ہو جاتی ہے اور انھیں لگتا ہے کہ اگر ’’میں نے ذرا سی بھی غلطی کی تو سب کچھ برباد ہو جائے گا یا اس خوف ناک سوچ کا پیدا ہونا کہ میں ہمیشہ غلط فیصلے ہی کرتی ہوں!‘‘ ان کا خود پر سے اعتماد ختم کرنے کا باعث بن جاتا ہے اور وہ چھوٹے چھوٹے معاملات میں دوسروں کی رائے پر انحصار کرنے لگتی ہیں۔

یہاں تک کہ اگر کوئی کہہ دے کہ تم پر یہ رنگ اچھا نہیں لگتا تو وہ رنگ چاہے کتنا ہی من پسند کیوں نہ ہو، وہ پہننا چھوڑ دیتی ہیں، کیوں کہ انھیں اپنی ہی ذاتی پسند و ناپسند پر یقین نہیں رہتا۔ یہ مسلسل ذہنی دباؤ ان سے دل کا اطمینان بھی چھین لیتا ہے۔ وہ دوسروں کی رائے کے مطابق خود کو ڈھال تو لیتی ہیں، مگر اندر ہی اندر ناخوش بھی رہتی ہیں اور پھر اسی خوف اور غیر یقینی کیفیت کے زیر اثر ان کی زندگی گزرتی ہے، جو باعثِ تکلیف ہے۔

جذباتی طور پر ’منفی خودکلامی‘ کسی بھی لڑکی کو کمزور بنا دیتی ہے اور اسے اپنے جذبات پر قابو پانے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ جب کوئی لڑکی اپنی غلطیوں کو بار بار یاد کرتی ہے، تو اس کی جذباتی حالت بگڑنے لگتی ہے۔ وہ روزمرہ کی معمولی غلطیوں کو اپنی ناکامیاں تصور کرتے ہوئے خود پر مسلط کر لیتی ہے۔

جس کی وجہ سے مایوسی اور افسردگی کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ یہ جذباتی عدم توازن لڑکی کے اندر یہ احساس پیدا کرتا ہے کہ وہ کسی بھی طرح سے کام یابی یا خوشی کی مستحق نہیں ہے اور اس کے نتیجے میں، وہ اپنے تعلقات اور دوستیوں میں مسائل کا سامنا کرتی ہیں۔

جسمانی صحت پر بھی منفی خودکلامی کے اثرات کم نہیں ہوتے۔ مستقل اور مسلسل تناؤ اور پریشانی کا اثر اس کے جسم پر بھی ظاہر ہوتا ہے۔ ذہنی دباؤ کی طویل مدتی موجودگی ہمارے جسم میں ہارمون کے نظام کو متاثر کرتی ہے، جس کی وجہ سے مختلف قسم کے جسمانی مسائل پیدا ہونے لگتے ہیں، جیسے کہ سر درد، پٹھوں میں کھچاؤ، یا ہاضمے کی خرابی۔ اس کے علاوہ، یہ تناؤ نیند کی کمی کا باعث بن سکتا ہے، جو جسمانی صحت کو مزید خراب کر دیتا ہے۔ جب کوئی لڑکی مسلسل منفی خیالات کی وجہ سے جسمانی سرگرمیوں سے دور رہتی ہے، تو اس کی صحت پر مزید منفی اثرات پڑتے ہیں، اور وہ چاق و چوبند رہنے کے بہ جائے سستی کاہلی اور غیر فعالی کا شکار ہو سکتی ہے۔

معاشرتی معاملات میں بھی منفی خودکلامی لڑکی کی کارکردگی اور سماجی زندگی پر اثر انداز ہوتی ہے۔ جو لڑکی ہر وقت اپنی صلاحیتوں پر شبہ ہی کرتی رہتی ہے، وہ دوسروں کے ساتھ تعلقات بنانے یا انھیں برقرار رکھنے میں مشکلات محسوس کرتی ہے۔ وہ اپنی خود اعتمادی کی کمی کی وجہ سے سماجی تقریبات یا اپنی ہم عمر سہیلیوں کے گروپ میں شامل ہونے سے کتراتی ہے اور تنہائی پسند ہو جاتی ہے، یہ عدم شرکت اسے مزید اپنی ہی ہم عصر لڑکیوں میں ناپسندیدگی کی طرف دھکیل دیتی ہے، جس سے وہ خود کو مزید الگ تھلگ محسوس کرنے لگتی ہے۔ نتیجتاً وہ اپنے قریبی دوستوں اور خاندان سے دور ہو جاتی ہیں، جو کہ اس کی جذباتی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔

پیشہ ورانہ زندگی میں، منفی خودکلامی لڑکی کو ترقی کرنے سے روک سکتی ہے۔ وہ اپنی قابلیت اور صلاحیتوں پر شک کرتی رہتی ہے، جس کی وجہ سے وہ اپنے خیالات کا کھل کر اظہار، دوسروں کے سامنے کرنے سے ہچکچاتی رہتی ہے۔ اس کا اثر اس کی کارکردگی اور اعتماد پر پڑتا ہے، اور وہ ان اہم مواقعے کو گنوا دیتی ہیں، جن سے وہ اپنی صلاحیتوں کو ثابت کر سکتی تھی۔ وہ جتنی بھی جان توڑ محنت کر لے اسے شک ہی رہتا ہے کہ وہ کام یاب نہیں ہو سکے گی، یہی وجہ ہے کہ ذرا سی ناکامی دیکھتے ہی وہ ہمت ہار جاتی ہے۔

منفی خودکلامی کے اس تسلسل کو توڑنے کے لیے ضروری ہے کہ لڑکیاں اپنی منفی سوچ کو چیلنج کرنا سیکھیں۔ انھیں اپنی کام یابیوں کو یاد رکھنا چاہیے اور خود کو یہ باور کرانا چاہیے کہ وہ بھی کام یاب اور خوش رہنے کی مستحق ہیں۔ مثبت خودکلامی کا آغاز کرنے کے لیے، لڑکیاں چھوٹے چھوٹے جملے جیسے ’میں یہ کر سکتی ہوں‘ یا ’میں قابل ہوں‘ کو اپنی روزمرہ کی زندگی میں شامل کر سکتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ انھیں اپنی سوچ کو مثبت انداز میں ڈھالنے کے لیے مختلف مشقیں اور مراقبے کی تیکنیک کو اپنانا فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔

معاشرتی طور پر ایک مثبت اور معاون ماحول لڑکیوں کی ذہنی صحت اور جذباتی استحکام کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ خاندان اور دوستوں کو بھی چاہیے کہ وہ اس سلسلے میں ان کی مدد کریں اور ان کے اندر مثبت رویے کی حوصلہ افزائی کریں۔ جب لڑکیوں کو اپنا اردگرد مضبوط اور احساس سے بھرپور میسر ہو گا، تو وہ اپنی منفی سوچ سے جلد چھٹکارا پالیں گی۔ مزید برآں، خود کو مثبت رویوں سے مضبوط بنانے کے لیے ایسی سرگرمیوں میں شرکت کرنی چاہیے، جو انھیں خوشی فراہم کریں، جیسے کہ فنونِ لطیفہ، کھیل، یا دیگر تخلیقی مشغلے۔

آخر میں، منفی خودکلامی کا اثر لڑکی کی زندگی کے ہر پہلو پر پڑتا ہے، مگر اس کا مقابلہ کرنے کے لیے مضبوط عزم اور مثبت خیالات کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر لڑکیاں اپنے آپ کو منفی سوچ سے آزاد کرنے کے لیے شعوری کوشش کریں اور مثبت خیالات کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں، تو وہ نہ صرف اپنی زندگی کو بہتر بنا سکتی ہیں، بلکہ اپنے رشتوں میں مضبوط تعلقات کو خوش گوار، متوازن بنانے کے ساتھ ساتھ خوش حال زندگی بھی گزار سکتی ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جس کی وجہ سے کر سکتی جاتی ہے کرتا ہے ہو جاتی ہے اور خود کو کے لیے

پڑھیں:

صحتمند زندگی اور مفت مشوروں کے لیے گرینڈ ہیلتھ اینڈ فٹنس گالا کے انعقاد کا اعلان

فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کی قائمہ کمیٹی نے ’ہیلتھ اینڈ فٹنس گالا 2025‘کے جلد انعقاد کا اعلان کردیا ہے۔ فٹنس گالا 18 جنوری 2025 کو پولیس لائنز اسلام آباد میں منعقد کیا جائے گا۔

جمعہ کو فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق یہ تاریخی تقریب معروف ہیلتھ اور فٹنس برانڈز بشمول معروف انٹرنیشنل اسپتال، شاہین کیمسٹ اور جیکڈ نیوٹریشن کے تعاون سے منعقد کی جائے گی جس کا مقصد کمیونٹی میں تندرستی، فٹنس اور صحت مند طرز زندگی کو فروغ دینا ہے۔

’ہیلتھ اینڈ فٹنس گالا‘ کے دوران معروف انٹرنیشنل اسپتال مفت لیب ٹیسٹ اور طبی مشورے دے گا، جس سے تقریب کے شرکا کو صحت سے متعلق ماہر طیب کی جانب سے رہنمائی اور آگاہی ملے گی جبکہ شاہین کیمسٹ کی جانب سے شرکا کو صحتمند اور تندرست رہنے کے لیے ادویات کے استعمال اور فارماسیوٹیکل کے حوالے سے مشورے پیش کیے جائیں گے۔

ایونٹ میں ’جیکڈ نیوٹریشن‘ 10 انٹرایکٹو بوتھس اور ایک متحرک سرگرم اسٹیج کے ساتھ شاندار فٹنس گالا کے انعقاد میں اپنا کردار ادا کرے گا۔

اعلامیے کے مطابق جیکڈ نیوٹریشن کے یہ بوتھس جدید این ایم این، بربرائن اور ریسویراٹرول جیسے اعلیٰ درجے کے سپلیمنٹس کے ساتھ اینٹی ایجنگ جیسی خدمات فراہم کریں گے۔

اس میں ورزش سے متعلق تربیت کی فراہمی، کارڈیو فٹنس  سے متعلق حکمت عملی، فزیوتھراپی اور پیلیٹس کے ذریعے درد سے نجات سے متعلق تربیت اور آگاہی فراہم کی جائے گی، اس حوالے سے لی جانے والی ادویات سے متعلق آگاہی اور پروڈکٹس کے نمونے پیش کیے جائے گے اور ذہنی تناؤ سے نجات کے لیے حکمت عملی بتائی جائے گی۔

اعلامیے کے مطابق ’فٹنس گالا‘ میں اسٹیج پر لائیو میوزیکل پرفارمنس، ہائی انٹینسٹی بوٹ کیمپ ورزشیں، پش اپ اور ڈیڈ لفٹ چیلنجز، یوگا کے مظاہرے، غذاؤں سے متعلق بات چیت، کیلستھینیکس سرگرمیاں اور خواتین کے لیے مخصوص باڈی ویٹ ٹریننگ سیشنز بھی شامل ہیں۔ ان سیشنز کا مقصد شرکا کو زیادہ فعال اور متوازن طرز زندگی اپنانے کی ترغیب دینا ہے۔

اعلامیے کے مطابق فٹنس گالا میں پریمیم وٹامن پیک، جیکڈ نیوٹریشن پروڈکٹس کے ڈسکاؤنٹ واؤچرز اور فٹنس ٹریننگ سیشنز سمیت شرکا میں خصوصی تحائف تقسیم کیے جائیں گے تاکہ صحت کے حوالے سے شرکا کی زیادہ سے زیادہ حوصلہ افزائی کی جاسکے۔

ہیلتھ اینڈ فٹنس گالا 2025 کا مقصد صحت مند اور زیادہ فعال زندگی گزارنے کے لیے افراد میں آگاہی اور بہتر زندگی گزارنے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ صنعتی ماہرین اور صحت و تندرستی کے ماہرین کو یکجا کر کے ایونٹ کا انعقاد انفرادی زندگی میں بہتری اور مجموعی فلاح و بہبود پر توجہ مرکوز کرنے میں معاونت کو فروغ دےگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

’ہیلتھ اینڈ فٹنس گالا اسٹیج اسلام اباد انٹرنیشنل اسپتال ایف پی سی سی آئی پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری پولیس لائن ٹریننگ سیشنز جیکڈ نیوٹریشن شاہین کیمسٹ صحت فزیوتھراپی فیڈریشن قائمہ کمیٹی لائف اسٹائل وٹا من ورزش وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • بھارت میں معیارِ زندگی پاکستان سے بہتر ہے، وہاں خوشی زیادہ ہے: دیپک پروانی
  • تنہا زندگی کے مثبت و منفی پہلو
  • ناشتے کے بغیر اسکول جانے والے بچے غذائی قلت اور کمزوری کا شکار ہوجاتے ہیں، طبی ماہرین
  • صحتمند زندگی اور مفت مشوروں کے لیے گرینڈ ہیلتھ اینڈ فٹنس گالا کے انعقاد کا اعلان
  • ہنی سنگھ نے خود کو ذہنی مریض قرار دے دیا
  • دیو جانس کا منشور اور نئی دنیا
  • رسول کریمؐ کی عائلی زندگی کے راہ نما اصول 
  • ہائے موت،تجھے موت ہی آئے
  • ’میں آج بھی ذہنی مریض ہوں‘، یویو ہنی سنگھ
  • 124 سالہ چینی خاتون نے اپنی طویل عمری کا راز میڈیا کو بتا دیا