UrduPoint:
2025-01-18@10:52:25 GMT
لاس اینجلس میں تباہی پھیلانے والی آگ جان بوجھ کر لگائی گئی؟ امریکی پولیس نے اہم گرفتاری کر لی
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
لاس اینجلس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 جنوری2025ء) لاس اینجلس میں تباہی پھیلانے والی آگ جان بوجھ کر لگائی گئی؟ امریکی پولیس نے اہم گرفتاری کر لی۔ تفصیلات کے مطابق آگ لگنے کی وجوہات کی تحقیقات کرنے والی لاس اینجلس پولیس نے مبینہ طور پر آگ لگانے کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کر لیا۔ امریکی میڈیا کے مطابق پولیس اس بات کی تحقیقات کررہی ہے کہ لاس اینجلس کے جنگلات میں آگ کہیں جان بوجھ کر تو نہیں لگائی گئی؟ اس حوالے سے ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے جس سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ امریکی شہر لاس اینجلس میں لگی آگ پر کئی روز بعد بھی قابو نہ پایا جا سکا، تیز ہواں کے سبب پھیلتی تباہ کن آگ کے باعث اب تک 24 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
(جاری ہے)
امریکی میڈیا کے مطابق پیسیفک پیلیسیڈز کی سب سے بڑی آگ پر اب تک 11 فیصد جبکہ ایٹن کے مقام پر لگنے والی آگ پر 27 فیصد قابو پا لیا گیا ہے۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ لاس اینجلس میں آئندہ چند دن میں مزید تیز ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔امریکی میڈیا کے مطابق اکتوبر سے اب تک لاس اینجلس میں معمول سے بہت کم بارشیں ہوئی ہیں۔میڈیا کی رپورٹس کے مطابق لاس اینجلس میں لگی آگ کو بجھانے کے لیے ہزاروں فائر فائٹرز مصروف ہیں، فی الحال مکمل طور پر نقصان کا اندازہ لگانا ممکن نہیں ہے۔دوسری جانب میکسیکو اور کینیڈا کے بعد یوکرین کی جانب سے بھی لاس اینجلس میں لگی آگ کو بجھانے کے لیے مدد کی پیشکش کی گئی ہے۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لاس اینجلس میں کے مطابق
پڑھیں:
لاس اینجلس میں آگ تاحال بے قابو، ملبہ ہٹانے پر پابندی عائد
لاس اینجلس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جنوری2025ء)لاس اینجلس میں امریکی تاریخ کی تباہ کن آگ نو روز بعد بھی بے قابو ہے، ریسکیو ٹیموں کو تیز ہواں کے سبب آگ بجھانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگی آگ سے تباہ ہونے والی عمارتوں کا ملبہ ہٹانے پر پابندی عائد کردی گئی۔حکام کا کہنا ہے کہ عمارتوں کے ملبے، راکھ اور گرد میں بھاری دھاتیں اور دیگر خطرناک مواد شامل ہوسکتا ہے۔ یہ خطرناک اجزا سانس کے ذریعے، جلد پر لگنے سے یا پینے کے پانی میں شامل ہوکر جسم میں داخل ہوسکتے ہیں۔کچرے کو نامناسب طریقے سے ٹھکانے لگانے سے ان خطرناک مادوں کے پھیلا کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے جس سے امدادی کارکنوں، رہائشیوں اور ماحول کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔(جاری ہے)
اب تک 25 افراد ہلاک اور 12 ہزار سے زائد مکانات تباہ ہوچکے ہیں، 40 ہزار سے زائد ایکڑ رقبہ جل چکا ہے۔ مزید 88 ہزار افراد کو متاثرہ علاقہ چھوڑنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔دوسری جانب امریکا میں لگنے والی انشورنس کمپنیوں پر بہت بھاری پڑی ہے اندازے کے مطابق انہیں بیمہ کنندگان کو 30 ارب ڈالر تک ادائیگیاں کرنا پڑسکتی ہیں۔اس تاریخی آگ میں اب تک 12 ہزار سے زائد گھر جل کر خاک کا ڈھیر بن چکے ہیں اور ان میں اکثر انتہائی قیمتی گھر تھے، جن کے مالکان نے انشورنس کرا رکھی تھی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق آگ پر اب تک قابو نہیں پایا جا سکا ہے اور یہ شامل مشرق میں برینٹ ووڈ تک پھیل گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق تجزیہ کاروں نے ابتدائی طور پر تخمینہ لگایا تھا کہ بیمہ کمپنیوں کو متاثرین کو کلیمز کی ادائیگی میں 20 ارب ڈالر تک ادائیگیاں کرنا پڑ سکتی ہیں تاہم اس کا پھیلا اور نقصان بڑھنے کے باعث اب یہ تخمینہ 30 ارب ڈالر تک جا پہنچا ہے۔اس حوالے سے جاپان کی ٹوکیو میرین ہولڈنگز انکارپوریشن نے کہا ہے کہ متاثرین کو جلد از جلد انشورنس کلیم ادا کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔