کے پی کے اسمبلی: ضم قبائلی اضلاع کو فنڈز دینے کی قرارداد منظور
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
پشاور: خیبر پختونخوا اسمبلی میں ضم قبائلی اضلاع کو وفاق اور صوبوں کی جانب سے تیز تر ترقی کے لئے فنڈز دینے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔
قرارداد باجوڑ سے پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی اجمل خان اور دیگر اراکین نے مشترکہ طور پر پیش کی ، جس میں کہا گیا کہ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے وقت اسے ملک کے دیگر حصوں کے برابر لانے کا وعدہ کیا گیا، وفاق ،سندھ ،بلوچستان اور پنجاب نے جو فنڈز دینے کا وعدہ کیا وہ فنڈز نہیں دیئے۔
متن میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ وفاق اور تینوں صوبے تمام واجبات ادا کریں، این ایف سی میں ضم اضلاع کا حصہ تین فیصد بنتا ہے، اس کی ادائیگی یقینی بنائی جائے، فاٹا کی تیز تر ترقی نہ ہونے سے وہاں اضطراب اور مسائل بڑھ رہے ہیں۔
اسی طرح وفاق اور دیگر صوبے اسے ختم کریں، تیز تر ترقی کے مد میں وفاق اور تینوں صوبے کے ذمے 567ارب روپے اور تین فیصد این ایف سی کے مد میں وفاق پر 360 ارب روپے واجب ادا ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: وفاق اور
پڑھیں:
وفاقی حکومت صوبے کے آئینی و قانونی حقوق دے. علی امین گنڈا پور
پشاور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 اپریل ۔2025 )وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت صوبے کی آئینی و قانونی حقوق دیں، یہ ہمارا حق ہے، پن بجلی کے منافع، این ایف سی اور ضم اضلاع کے فنڈز سے متعلق ہمارے سارے مطالبات آئینی اور قانونی ہیں. پشاور میں وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت اعلی سطح اجلاس میں وفاقی حکومت سے آئینی و قانونی مالی حقوق کی فوری ادائیگی کا مطالبہ کیا گیا اجلاس میں پن بجلی کے منافع، نئے این ایف سی ایوارڈ اور ضم اضلاع کے فنڈز پر تفصیلی گفتگو ہوئی. اجلاس کو بتایا گیا کہ وفاق کے ذمے صوبے کے 1900 ارب روپے واجب الادا ہیں، جبکہ عبوری طریقہ کار کے تحت مزید 77 ارب روپے کی ادائیگی بھی باقی ہے وزیر اعلی نے کہا کہ یہ مطالبات غیر قانونی نہیں، بلکہ آئینی و قانونی حق ہیں۔(جاری ہے)
ضم اضلاع کے ترقیاتی اور جاریہ اخراجات کی مد میں بھی وفاقی فنڈز کی کمی پر تشویش کا اظہار کیا گیا. علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ضم اضلاع کے حالات خصوصی توجہ کے متقاضی ہیں اور این ایف سی ایوارڈ پر فوری نظرثانی کی ضرورت ہے وفاقی حکام نے صوبائی موقف سے اصولی اتفاق کیا اور یقین دہانی کرائی کہ واجبات کی ادائیگی اور دیگر معاملات ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے اجلاس میں آﺅٹ آف دی باکس کمیٹی کا اجلاس بلانے اور سی سی آئی میں سفارشات پیش کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا.