حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ اس ہفتے میں ہوسکتا ہے، امریکا
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکا کے قومی سلامتی مشیر جیک سلیوان کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا امکان موجود ہے اور اس ہفتے کے آخر میں معاہدہ ہوسکتا ہے۔
امریکی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا ہے کہ یہ ممکن ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پا جائے، اور یہ معاہدہ صدر جو بائیڈن کے دفتر چھوڑنے سے پہلے ہو سکتا ہے۔
جیک سلیوان نے کہا کہ ’’حماس پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ جنگ بندی پر رضامند ہو۔ صورتحال اب ایسی ہے کہ اگر دونوں فریق موقع سے فائدہ اٹھائیں تو یہ ممکن ہو سکتا ہے۔‘‘
سلیوان نے بتایا کہ مشرق وسطیٰ کے لیے نامزد صدر بائیڈن کے خصوصی نمائندے بریٹ مک گرک گزشتہ ایک ہفتے سے خطے میں موجود ہیں اور معاہدے کی تفصیلات پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے قطر کے وزیر اعظم اور اسرائیلی حکام سے بات چیت کی جس کے بعد جنگ بندی کے حوالے سے معاملے درست سمت میں بڑھ رہے ہیں۔
صدر بائیڈن کی انتظامیہ نے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم کے ساتھ اس مسئلے پر قریبی تعاون کی پیش کشکی ہے۔ سلیوان نے اشارہ دیا کہ ٹرمپ کی جانب سے عہدہ سنبھالنے سے پہلے معاہدہ طے کرنے کے دباؤ سے مذاکرات پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ "صدر بائیڈن کے دور کے اختتام پر پیدا ہونے والے دباؤ نے ایک مثبت نتیجے کے لیے حالات سازگار بنا دیے ہیں اور ہم دونوں فریقین کی رضامندی چاہتے ہیں‘‘۔
جیک سلیوان نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ اس حوالے سے کوئی وعدہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں کہ یہ معاہدہ یقینی طور پر طے پائے گا۔
انہوں نے کہا کہ "ہم پہلے بھی ایسی صورتحال سے گزر چکے ہیں جہاں ہم معاہدے کے قریب پہنچے لیکن حتمی نتیجہ نہیں نکل سکا تھا۔"
واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد شروع ہوئی تھی، اور اب تک فریقین کے درمیان کئی بار جنگ بندی کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے درمیان حماس کے نے کہا
پڑھیں:
حماس اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہوگیا، امریکی میڈیا
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ معاہدے پر حماس کی منظوری کے بعد دستخط کا عمل شروع ہو جائے گا، منظوری سے پہلے حماس نے غزہ پٹی سے اسرائیلی فوج کے مرحلہ وار انخلا کا جائزہ لیا۔ جنگ بندی جمعرات سے شروع ہونے پر قیدیوں کا تبادلہ اتوار کو شروع ہونے کا امکان ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں فائر بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہوگیا۔ معاہدے کے نتیجے میں غزہ پٹی میں اسرائیلی حملوں میں وقفہ آئے گا، معاہدہ سے دونوں طرف کے قیدیوں کی مرحلہ وار رہائی عمل میں آئے گی، فائر بندی معاہدے پر اتوار سے عمل درآمد شروع ہونے کا امکان ہے، فائر بندی معاہدے پر عملدرآمد کے 16 ویں روز جنگ کے مکمل خاتمے کے لیے مذاکرات شروع ہوں گے۔ حماس میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ غزہ پٹی کے لوگ فائر بندی کے باضابطہ آغاز تک اپنی جگہ موجود رہیں۔ اس سے قبل فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ جنگ بندی معاہدے سے متعلق باضابطہ جواب ثالث فریقوں کو سونپ دیا ہے۔ حماس کا کہنا تھا کہ مجوزہ جنگ بندی ڈیل پر تبادلہ خیال کیلئے ہنگامی اجلاس منعقد کیا تھا، اسرائیل کی غزہ میں وحشیانہ نسل کشی روکنے کے لیے دانشمندی کا مظاہرہ کیا۔
غزہ جنگ بندی معاہدے کے اہم نکات سامنے آگئے، اسرائیل اور حماس کے معاہدے کے تحت جنگ بندی کا دورانیہ 6 ہفتوں پر محیط ہوگا۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل ہر قیدی کے بدلے 30 فلسطینی قیدی رہا کرے گا، اسرائیل ہر خاتون فوجی قیدی کے بدلے 50 فلسطینی قیدی رہا کرے گا۔ معاہدے کے مطابق حماس 42 روزہ جنگ بندی کے دوران 33 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے گی، پہلے مرحلے میں حماس 19 سال سے کم عمر قیدیوں کو رہا کرے گی۔ اسرائیل 7 اکتوبر 2023ء کے بعد گرفتار 19 سال سے کم عمر افراد کو رہا کرے گا، اسرائیل مجموعی طور پر 1 ہزار 650 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔ معاہدے میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج فیلے ڈیلفیا اور نیتساریم راہداریوں سے مکمل انخلا کرے، اسرائیل یومیہ 600 امدادی سامان سے لدے ٹرکوں کو غزہ پٹی میں داخلے اجازت دے گا۔
دوسرے مرحلے میں حماس فوجی قیدیوں کو رہا، اسرائیلی فوج غزہ پٹی سے مکمل انخلا کرے گی۔ برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ حماس نے غزہ میں جنگ بندی سے متعلق معاہدے کی زبانی منظوری دے دی ہے، فلسطینی حکام کو حتمی تحریری معاہدے کے لیے معلومات کا انتظار ہے۔ حماس نے جنگ بندی معاہدے کی خبروں پر ردعمل میں قاہرہ سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ ابھی تک جنگ بندی ڈیل پر کوئی بھی تحریری ردعمل نہیں دیا۔ عرب میڈیا کے مطابق غزہ جنگ بندی کی صورت میں قیدیوں کے تبادلے کے لیے مصر نے رفاہ چوکی کھولنے کی تیاری شروع کر دی ہے، 7 اکتوبر 2023ء کے بعد شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں میں اب تک 46 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ حماس نے الجزیرہ عربی کو بتایا ہے کہ ایک وفد جس کی قیادت خلیل الحیہ کر رہے ہیں، نے قطر اور مصر میں ثالثوں کو تجویز کردہ جنگ بندی اور قیدیوں کے معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ معاہدے پر حماس کی منظوری کے بعد دستخط کا عمل شروع ہو جائے گا، منظوری سے پہلے حماس نے غزہ پٹی سے اسرائیلی فوج کے مرحلہ وار انخلا کا جائزہ لیا۔ جنگ بندی جمعرات سے شروع ہونے پر قیدیوں کا تبادلہ اتوار کو شروع ہونے کا امکان ہے۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حماس غزہ جنگ بندی اور قیدیوں کی واپسی کے قطری ثالث کے مسودے پر راضی ہے، معاہدے کے قطری مسودے کے تحت پہلے مرحلے میں 33 اسرائیلی قیدی رہا کیے جائیں گے، معاہدے کے 16ویں روز سے جنگ بندی ڈیل کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات شروع ہوں گے۔ قطری ثالت کے مسودے کے مطابق غزہ سے اسرائیلی فوج کی واپسی مرحلہ وار ہوگی، اسرائیلی فورسز غزہ پٹی کے سرحدی اطراف تعینات ہوں گی، جنوبی غزہ میں فیلی ڈیلفی راہداری کے لیے علیحدہ سکیورٹی انتظامات کیے جائیں گے۔
شمالی غزہ کے غیر مسلح فلسطینیوں کو واپسی کی اجازت دی جائے گی۔ عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ بندی کی صورت میں قیدیوں کے تبادلے کے لیے مصر نے رفاہ چوکی کھولنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔ دوسری جانب عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم دفتر نے حماس کی جنگ بندی معاہدے کی منظوری کی تردید کر دی۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کا کہنا ہے کہ جنگ بندی معاہدے پر حماس کی منظوری موصول نہیں ہوئی۔ علاوہ ازیں جنگ بندی ڈیل کے قریب پہنچنے کے باوجود اسرائیلی فوج کے غزہ میں حملے جاری ہیں، 24 گھنٹوں میں 62 فلسطینی شہید کر دیئے گئے۔ بریج کیمپ میں بمباری سے 5 فلسطینی جان سے گئے۔