پاکستانی وزیر خزانہ کا یوآن پر مبنی ’پانڈا بانڈز‘ رواں سال متعارف کرانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے کہا ہے کہ پاکستانی معیشت کا ’ڈی این اے‘ تبدیل کر کے اسے برآمدات پر مبنی معیشت بنانے جا رہے ہیں، یوآن پر مبنی ’پانڈا بانڈز‘ رواں سال سال ہی متعارف کرایا جائے گا، حکومت اگلے 6 سے 9 ماہ میں چینی سرمایہ کاروں سے 200 سے 250 ملین ڈالر جمع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
امریکی ٹیلی ویژن’بلومبرگ‘ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان رواں سال یوآن پر مبنی بانڈز متعارف کرانے کی تیاری کر رہا ہے تاکہ مالی معاملات کو بہتر بنایا جا سکے جبکہ حکومت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے بیل آؤٹ پروگرام کی شرائط کو پورا کرنے کے بارے میں پرامید ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان مالی سال 26-2025 کے دوران چینی پانڈا بانڈ لانچ کرنا چاہتا ہے، وزیر خزانہ
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بلومبرگ ٹیلی ویژن انٹرویو میں مزید بتایا کہ پاکستان 6 سے 9 ماہ میں چینی سرمایہ کاروں سے 200 سے 250 ملین ڈالر جمع کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
یہ منصوبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حال ہی میں تینوں کریڈٹ ایجنسیوں کی جانب سے پاکستان کی خودمختار ریٹنگ کو اپ گریڈ کیا گیا ہے۔
محمد اورنگ زیب نے ہانگ کانگ میں ایشین فنانشل فورم کے موقع پر کہا کہ ’ملک پانڈا بانڈز اور چینی کیپیٹل مارکیٹوں سے فائدہ اٹھانے کا بہت خواہشمند ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ایک ملک کی حیثیت سے ہمیں سب سے پہلے ان بانڈز سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔
بلومبرگ کے مطابق تازہ ترین اعداد و شمار مارچ 2024 کے ایک انٹرویو میں وزیر خزانہ کے 300 ملین ڈالر کے ہدف سے قدرے کم ہیں تاہم محمد اورنگ زیب نے کہا کہ چائنا انٹرنیشنل کیپٹل کارپوریشن پاکستان کو پانڈا بانڈز کے اجرا کا مشورہ دے رہی ہے۔
مزید پڑھیں:پاکستان کا چینی مارکیٹ میں 30 کروڑ ڈالر کے پانڈا بانڈز فروخت کرنے کا فیصلہ
بلومبرگ کے مطابق پاکستان کو 2 سال پہلے جب آئی ایم ایف بیل آؤٹ معاہدہ تعطل کا شکار تھا اور افراط زر اور شرح سود 20 فیصد سے اوپر تھی، کے مقابلے میں کچھ معاشی استحکام حاصل ہوا ہے ۔ حکومت پرامید ہے کہ وہ جاری 7 ارب ڈالر کے قرض کی شرائط کو پورا کر لے گی۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف کا وفد جو اگلے ماہ پاکستان کا دورہ کرنے والا ہے، چاہتا ہے کہ پاکستان اپنی ٹیکس بیس کو وسیع کرے اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب 13.
انہوں نے کہا کہ ’ہم اس ہدف کو حاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہیں، صرف اس لیے نہیں کہ آئی ایم ایف یہ کہہ رہا ہے بلکہ اس لیے کہ میرے نقطہ نظر سے ملک کو اپنی مالی صورتحال کو پائیدار بنانے کے لیے اس بینچ مارک میں داخل ہونے کی ضرورت ہے‘۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال پاکستان کو آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ ملنے کے بعد اسے کچھ راحت مل رہی ہے، جس میں افراط زر کو کم کرنا بھی شامل ہے اس سے قرضوں کی لاگت میں مزید کمی کرنے میں مدد ملی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:وفاقی وزیر خزانہ کا دورہ امریکا، پاکستان کی آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر فنڈنگ کی باقاعدہ درخواست
بلومبرگ کے مطابق ان پالیسیوں کے نتیجے میں 2024 میں روپے کی قدر میں تقریباً 2 فیصد اضافہ ہوا جو کرنسی کی ابھرتی ہوئی مارکیٹ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی کرنسیوں میں سے ایک ہے۔ بینچ مارک اسٹاک انڈیکس نے پچھلے سال تقریباً تمام دیگر ایکویٹی مارکیٹوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔
پاکستان ایک مشکل مقام پر کھڑا ہے
بلومبرگ اکنامکس کے ماہر انکور شکلا نے 8 جنوری کو ایک نوٹ میں کہا تھا کہ حکومت کو آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر کے قرض کی نئی قسط حاصل کرنے کے لیے ٹیکسوں میں اضافہ کرنا ہوگا یا جون 2025 کو ختم ہونے والے مالی سال کے لیے قرض دہندہ کی ٹیکس آمدنی کے ہدف کو پورا نہ کیا گیا تو بیل آؤٹ پروگرام خطرے میں پڑ سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق محمد اورنگ زیب نے اکتوبر میں آئی ایم ایف کے ایک فورم کو بتایا تھا کہ نصف صدی کے دوران آئی ایم ایف سے قرضوں کے 25 پروگراموں سے گزرنے کے بعد پاکستان کو توانائی کے شعبے، ٹیکس وصولی اور سرکاری ملکیت میں چلنے والے کاروباری اداروں کے اہم شعبوں میں پائیدار اصلاحات کرنا ہوں گی تاکہ قرضوں کے چکر کو ختم کیا جا سکے۔
پیر کو محمد اورنگ زیب نے کہا کہ جون میں ختم ہونے والے مالی سال میں ملک کی مجموعی گھریلو پیداوار میں ممکنہ طور پر 3.5 فیصد اضافہ ہوگا۔ پاکستان نے گزشتہ مالی سال میں 2.5 فیصد توسیع کے بعد 3.6 فیصد اقتصادی ترقی کا ہدف مقرر کیا تھا۔
مزید پڑھیں:پاکستان کی درخواست مسترد، آئی ایم ایف کا ٹیکس وصولی کا ہدف پورا کرنے کا مطالبہ
اسٹیٹ بینک آف پاکستان، جس نے بینچ مارک ریٹ کو 2 سال سے زیادہ عرصے میں کم ترین سطح پر لایا ہے، 27 جنوری کو اپنے نئے بینچ مارک ریٹ کے فیصلے کا اعلان کرنے والا ہے جبکہ اگلے 12 ماہ میں افراط زر 5 سے 7 فیصد کے ہدف کی حد میں مستحکم ہونے کی توقع ہے۔
محمد اورنگ زیب نے کہا کہ ہم معاشی استحکام کی جانب گامزن ہیں۔ ’ اب ہم یہاں سے کہاں جائیں گے؟‘ ہمیں پائیدار ترقی پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔ اب ہم معیشت کے ڈی این اے کو بنیادی طور پر تبدیل کرنے پر بہت توجہ مرکوز کر رہے ہیں تاکہ اسے برآمدات پر مبنی معیشت بنایا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایم ایف افراط زر انٹرویو بانڈز بلومبرگ پانڈا بانڈز ٹیلی ویژن چینی ڈالر رپورٹ سرمایہ کار قرضہ کریڈٹ ایجنسی محمد اورنگزیب مہنگائی وزیر خزانہذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف افراط زر انٹرویو بلومبرگ پانڈا بانڈز چینی ڈالر رپورٹ سرمایہ کار محمد اورنگزیب مہنگائی وزیر خزانہ محمد اورنگ محمد اورنگ زیب نے کہا محمد اورنگزیب زیب نے کہا کہ ئی ایم ایف سے ا ئی ایم ایف آئی ایم ایف کہ پاکستان پاکستان کو کے مطابق مالی سال افراط زر بیل آؤٹ کرنے کا ڈالر کے کے لیے
پڑھیں:
رواں سال حج پر جانے والے پاکستانی عازمین کے لئے اہم خبر
اسلام آباد : رواں سال حج پر جانے والے پاکستانی عازمین کے لئے اہم خبر آگئی. شیڈول پاک حج موبائل ایپ پر جاری کردیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ترجمان وزارت مذہبی امور کی جانب سے بیان میں کہا ہے کہ محدود نشستوں پر سرکاری حج کیلئے84ہزار620درخواستیں موصول ہوگئی ہے. تعداد مکمل ہونے پر درخواستوں کی وصولی روکنے کا اعلان کیا جائے گا.ترجمان کا کہنا تھا کہ مناسک حج کی لازمی تربیت کا شیڈول پاک حج موبائل ایپ پر جاری کردیا ہے ، کل سے حج تربیتی نشستوں کا آغاز کیا جائے گا۔ترجمان نے بتایا کہ عازمین حج کو کم ازکم 2سیشنز میں تربیت حاصل کرنالازمی ہے سمندر پار پاکستانی حج پرواز سے قبل حاجی کیمپ سے تربیت حاصل کریں گے۔ترجمان کے مطابق عازمین حج اپنی نزدیکی تحصیل میں حج تربیت میں شامل ہوں، رہنمائی کیلئےحج ہیلپ لائنزیامتعلقہ حاجی کیمپ سے رابطہ کریں۔
یاد رہے سرکاری حج اسکیم کے تحت اب تک 81 ہزار 500 عازمین حج سے مجموعی طور پر 48ارب 90 کروڑ روپے وصول کیے گئے ہیں۔عازمین حج سے درخواستوں کے ہمراہ پہلی قسط کے طور پر 2لاکھ روپے فی کس وصول کیے گئے۔ذرائع وزارت مذہبی امور کے مطابق عازمین حج نے پہلی قسط کے طور پر 16ارب 30کروڑ روپےجمع کرائے ہیں جب کہ دوسری قسط کے طور پر عازمین حج سے 4 لاکھ روپے فی کس وصول کیے گئے۔