‘بی جے پی انتخابات ہار گئی تھی’، مارک زکربرگ کے بیان پر بھارتی حکومت ناراض
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
ٹیکنالوجی کمپنی ’میٹا‘ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ( سی ای او) مارک زکر برگ کی جانب سے نریندرمودی کی موجودہ بھارتی حکومت پر تنقید کرنے پر بھارت نے سخت ناراضی اور مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے غلط معلومات پھیلانے کا الزام عائد کیا ہے۔
’میٹا‘ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مارک زکر گرگ نے ایک پوڈ کاسٹ میں دعویٰ کیا کہ کووڈ 19 کے بعد خصوصاً بھارت سمیت 2024 میں بننے والی تمام موجودہ حکومتیں انتخابات ہار گئی تھیں۔ بھارت نے زکر برگ کے اس تبصرے کو ’مایوس کن‘ قرار دیا اور ٹیکنالوجی کے ارب پتی زکر برگ پر غلط معلومات پھیلانے کا الزام عائد کیا۔
بھارت کے وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اشونی ویشنو نے پیر کو ’میٹا‘ کے سی ای او مارک زکربرگ کو بھارت کے 2024 کے عام انتخابات کے بارے میں غلط دعویٰ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
میٹا کے مارک زکربرگ سے پوڈ کاسٹ میں سوال کیا گیا کہ ’بھارت میں 2024 کے عام انتخابات میں بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) نے کامیابی حاصل کی اور وزیر اعظم نریندر مودی نے مسلسل تیسری بار اقتدار سنبھالا‘ تو اس کے جواب میں مارک زکربرگ نے کہا کہ نہیں ’بھارت میں ایسا نہیں تھا‘۔
مارک زکربرگ نے کہا کہ ’2024 دنیا بھر میں ایک بڑا انتخابی سال تھا۔ بھارت کی طرح باقی بہت سارے ممالک میں بھی انتخابات ہوئے لیکن یہ بات سامنے آئی ہے کہ بھارت سمیت دیگر ممالک میں برسراقتدار لوگ بنیادی طور پر عوام کا اعتماد کھو چکے ہیں۔
’مارک زکر برگ نے کہا کہ یہ ایک طرح کا عالمی رجحان تھا ’چاہے وہ افراط زر کی وجہ سے ہو یا کووڈ19 سے نمٹنے کے لیے حکومتوں کی معاشی پالیسیوں میں ناکامی کی وجہ سے تھا یا حکومتوں نے کووڈ سے پیدا ہونے والے مسائل سے درست نہیں نمٹا، لیکن ایسا لگتا ہے کہ اس کا عالمی سطح پر اثر پڑا اور موجودہ بھارتی حکومت اور شاید مجموعی طور پر اس طرح کے جمہوری اداروں پر عوام کے اعتماد میں وسیع پیمانے پر کمی آئی ہے‘۔
مارک زکر برگ کے ان ریمارکس کے جواب میں اشونی ویشنو نے کہا کہ ’دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے ناطے، بھارت میں 2024 کے انتخابات 640 ملین سے زیادہ رائے دہندگان نے حصہ لیا۔ بھارت کے عوام نے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’مارک زکربرگ کا یہ دعویٰ کہ کووڈ کے بعد 2024 کے انتخابات میں بھارت سمیت زیادہ تر ممالک کی موجودہ حکومتیں انتخابات ہاری ہوئیں ہیں، حقیقتاً غلط ہے‘۔
بھارتی وزیر نے دعویٰ کیا کہ ’800 ملین افراد کے لیے مفت کھانا، 2.
اشونی ویشنو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر زکر برگ کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ’میٹا‘ ٹیکنالوجی کے مالک زکربرگ کی جانب سے حقائق کے برخلاف غلط معلومات کو پھیلانے پر یقیناً مایوسی ہوئی ہے۔
میٹا کے سی ای او زکربرگ ان دنوں اکثر سرخیوں میں رہتے ہیں۔ گزشتہ ہفتے زکربرگ نے اعلان کیا تھا کہ میٹا اعتدال پسندی کی پالیسیوں اور طریقوں میں کچھ تبدیلیاں لانے والا ہے، جس کا مقصد اظہار رائے کی آزادی کو اپنانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میٹا کمپنی پوسٹس، ویڈیوز اور دیگر مواد کو آن لائن موڈریٹ کرنے کے طریقے کو تبدیل کرے گی۔ اس سے حقائق کی جانچ کیے بغیر پوسٹس کرنے والوں سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکے گا اور ان کی جگہ صارف کے ذریعہ تیار کردہ ’کمیونٹی نوٹ‘ لیا جائے گا، جو ایلون مسک کے ایکس سے ملتا جلتا ہو گا۔
اس فیصلے پر بڑے پیمانے پر رد عمل سامنے آیا ہے اور آسٹریلیا اور برازیل جیسے ممالک نے اسے جمہوریت اور ذہنی صحت کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اشونی ویشنو انتخابات انسٹاگرام بر سر اقتدار بھارتی وزیر بھارتی وزیر اعظم تنقید ٹیکنالوجی جعلی جمہوریت غلط فیس بک کمپنی کووڈ مارک زکر برگ معاشی پالیسیاں مفت میٹا مینڈیٹ نریندر مودی واٹس ایپ وی نیوز ویکسینذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اشونی ویشنو انتخابات انسٹاگرام بھارتی وزیر بھارتی وزیر اعظم ٹیکنالوجی جعلی جمہوریت فیس بک معاشی پالیسیاں مفت میٹا مینڈیٹ واٹس ایپ وی نیوز ویکسین اشونی ویشنو نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
بھارتی آرمی چیف کا بیان دوغلے پن کی بدترین مثال: آئی ایس پی آر
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) ترجمان پاک فوج نے کہا ہے کہ بھارتی آرمی چیف جنرل اوپندر دویدی کا بیان بھارت کے پٹے ہوئے موقف کے مردہ گھوڑے میں جان ڈالنے کی ناکام کوشش ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق ترجمان پاک فوج نے بھارتی آرمی چیف کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کا پاکستان کو دہشتگردی کا مرکز قرار دینا حقائق کے منافی اور دوغلے پن کی بدترین مثال ہے۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جنرل اوپندر نے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر انتہائی وحشیانہ جبر کی ذاتی طور پر نگرانی کی۔ بھارتی آرمی چیف کے ریمارکس بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں بربریت سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ یہ اندرونی طور پر اقلیتوں پر جبر اور بھارت کے بین الاقوامی جبر سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ ایسے سیاسی، غلط بیانات بھارتی فوج کی سیاست زدہ سوچ کی عکاسی کرتے ہیں۔ پاکستان ایسے بے بنیاد بیانات کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔ ایک سینئر بھارتی فوجی افسر پاکستان میں دہشت گردی کرتے ہوئے پکڑا گیا۔ بھارتی جنرل نے اس بات کو مکمل نظر انداز کردیا۔ ترجمان پاک فوج نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دینے کا بھارتی آرمی چیف کا بیان نہ صرف حقائق کے منافی ہے بلکہ بھارت کی روایتی پالیسی کے تحت پاکستان پر بلاجواز الزام تراشی کرنے کی ایک اور ناکام کوشش ہے۔ بھارتی جنرل نے ماضی میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں تعیناتی کے دوران کشمیریوں پر بدترین مظالم کی نگرانی کی تھی۔ یہ سیاسی مقاصد کے تحت دیے گئے گمراہ کن بیانات بھارتی فوج کے سیاست زدہ ہونے کی عکاسی کرتے ہیں۔ دنیا بھارتی نفرت انگیز تقاریر اور مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کو بھڑکانے والے بیانات سے بخوبی آگاہ ہے۔ عالمی برادری بھارت کی سرحد پار قتل و غارت گری اور معصوم کشمیریوں پر بھارتی سکیورٹی فورسز کے مظالم و انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو نظر انداز نہیں کرسکتی۔ یہ مظالم کشمیریوں کے حق خودارادیت کے عزم کو مزید مضبوط کرتے ہیں جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں تسلیم شدہ ہے۔ پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے کسی غیر موجودہ ڈھانچے کا پراپیگنڈا کرنے کے بجائے حقیقت کو تسلیم کرنا بھارتی قیادت کے لیے بہتر ہوگا۔ یہ حقیقت کہ ایک سینئر بھارتی فوجی افسر پاکستان کی تحویل میں ہے، پاکستان میں معصوم شہریوں کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا، بھارتی جنرل نے اس بات کو مکمل طور پر نظر انداز کردیا۔ بھارتی فوج کی قیادت سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ سیاسی ضرورتوں کے بجائے شائستگی، پیشہ ورانہ طرز عمل اور ریاستی تعلقات کے اصولوں کو مدنظر رکھے۔ دریں ا ثناء ترجمان دفتر خارجہ نے بھارتی وزیر دفاع اور چیف آف آرمی سٹاف کے بے بنیاد دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے۔ جموں و کشمیر کی حتمی حیثیت کا تعین اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جموں و کشمیر کی حتمی حیثیت کا تعین کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا ہے۔ آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان پر بھارت کے بے بنیاد دعووں کا کوئی جواز نہیں۔ بھارتی قیادت کا بیان انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے عالمی توجہ نہیں ہٹا سکتا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ واضح کرتے ہیں کہ ایسے اشتعال انگیز بیانات علاقائی امن و استحکام کیلئے نقصان دہ ہیں۔ بھارت دوسروں پر بے بنیاد الزامات لگانے کی بجائے اپنے اندر جھانکے۔ بھارت دہشتگردی میں اپنے ملوث ہونے کی دستاویزی حقیقتوں کو تسلیم کرے۔ ترجمان پاک فوج نے کہابھارتی آرمی چیف کا بیان بھارت کے پٹے ہوئے موقف کے مردہ گھوڑے میں جان ڈالنے کی ناکام کوشش ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بھارتی آرمی چیف کا بیان اقلیتوں کو دبانے کی کوششوں کا حصہ بھی ہے، پاکستان پر دہشت گردی کی سرپرستی کا الزام بھارتی دوغلے پن کی بدترین مثال ہے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ اس طرح کے سیاسی بیانات بھارتی فوج کے سیاست میں ملوث ہونے کو ظاہر کرتے ہیں، دنیا بھارتی نفرت آمیز بیانات کو دیکھ رہی ہے جن سے مسلمانوں کی نسل کشی شروع ہوئی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کا کہنا ہے کہ ایسا بیان اندرونی طور پر اقلیتوں پر جبر اور بھارت کے بین الاقوامی جبر سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ ایسے سیاسی، غلط بیانات بھارتی فوج کی سیاست زدہ سوچ کی عکاسی کرتے ہیں، پاکستان ایسے بے بنیاد بیانات کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔