پی ٹی آئی خود مذاکرات کیخلاف ہے، اس ماحول میں کیسے بات چیت ہوسکتی ہے، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
پی ٹی آئی خود مذاکرات کیخلاف ہے، اس ماحول میں کیسے بات چیت ہوسکتی ہے، خواجہ آصف WhatsAppFacebookTwitter 0 13 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی والے خود مذاکرات کے خلاف ہیں، اس ماحول میں کیسے بات چیت ہوسکتی ہے، ان کی جانب سے ہمیں بلیک میل کیا جارہا ہے، جب ان کا رویہ ایسا ہے تو پھر مذاکرات کا ڈرامہ چھوڑیں۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ آج کل این سی سی ٹریننگ کالجز میں نہیں ہوتی، پروسیجر کی خلاف ورزی اپوزیشن نہ کرے، اس سے ایوان کی حرمت کمپرومائز ہوتی ہے، اس طرح کا عمل کسی مذاکرات کے لئے فائدہ مند ہوسکتا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اس ایوان کو چلانے کی سب کی ذمہ داری ہے، ایوان کو ڈسٹرب کرنا مذاکرات کو ڈسٹرب کرنا ہے، آپ لوگ ان سے بلیک میل نہ ہوں، مجھے ایوان میں کوئی آواز سنائی نہیں دے رہی، جب سنوں گا نہیں تو جواب کیسے دوں، معمول سے ہٹ کر اپوزیشن لیڈر کو وقت دیا گیا۔ وزیر دفاع نے کہا کہ پی ٹی آئی کے رویے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے رہنما ن لیگ نے کہا کہ کہا جاتا ہے میں مذاکرات کے خلاف ہوں، پی ٹی آئی والے خود مذاکرات کے خلاف ہیں، ان کا مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں، ان سے کیوں مذاکرات ہورہے ہیں، کیا اس طرح کے ماحول میں مذاکرات ہوسکتے ہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ کیا ایسے رویے میں مذاکرات کا عمل آگے چل سکتا ہے؟ اور اگر ان کا رویہ ایسا ہے تو پھر مذاکرات کا ڈرامہ چھوڑیں، یہ لوگ قطعی طور پر مذاکرات کے لیے سنجیدہ نہیں ہیں، یہ کہتے ہیں حکومت کے پاس اختیارات ہی نہیں، اگر ایسا ہے تو پھر یہ جائیں جن کے پاس اختیارات ہیں انہی سے مذاکرات کریں۔
خواجہ آصف کا یہ بھی کہنا تھا کہ ڈپٹی اسپیکر صاحب آپ ان لوگوں کے ہاتھوں بلیک میل نہ ہوں، پہلے تو پی ٹی آئی ہمارے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہی نہیں تھی، بتائیں مذاکرات کے لیے کیسے تیار ہوئے، ہم ان سے بات چیت کررہے ہیں اور ان کی جانب سے ہمیں بلیک میل کیا جارہا ہے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالا جارہا ہے، یہ اگر ایوان کی کارروائی نہیں چلنے دے رہے تو ہمیں بھی مذاکرات روک دینے چاہئیں۔قومی اسمبلی میں ملک کی داخلی اور علاقائی سلامتی کی صورتحال سے متعلق تفصیلات پیش کی گئیں۔
قومی اسمبلی میں تحریری جواب دیتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے بتایا کہ پاکستان آج تک افغانستان سے فعال رہنے والی دہشت گرد تنظیموں اورداعش مقابلہ کررہا ہے، کسی ملک کو افغان تنازعہ کی وجہ اتنا نقصان نہیں پہنچا جتنا پاکستان کو ہوا، افغان جنگ کی وجہ سے 90 ہزار پاکستانی جاں بحق ہوئے، افغان جنگ کی وجہ سے پاکستان کو 152 ارب ڈالر کا براہ راست نقصان اٹھانا پڑا، افغان جنگ کی وجہ سے پاکستان کو 450 ارب ڈالر سے زائد کا بلواسطہ نقصان پہنچا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: خواجہ آصف نے خود مذاکرات مذاکرات کا مذاکرات کے سے بات چیت وزیر دفاع ماحول میں پی ٹی آئی نے کہا کہ کی وجہ
پڑھیں:
عمران خان کیخلاف کیس کا فیصلہ کچھ بھی ہو مذاکرات جاری رہیں گے، شبلی فراز
پشاور:پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے کہا ہے کہ عمران خان کے خلاف کیس (القادر ٹرسٹ کیس) کا فیصلہ کچھ بھی ہو، مذاکرات جاری رہیں گے۔
پشاور ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ پاکستان کو سیاسی عدم استحکام نے جکڑ لیا ہے، یہ صورتحال ملک کی ترقی کے لیے شدید نقصان دہ ثابت ہو رہی ہے۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ 9 مئی اور 26 نومبر جیسے واقعات کی غیر جانبدار تحقیقات ضروری ہیں تاکہ ذمہ داروں کا تعین ہوسکے اور کوئی انگلی نہ اٹھا سکے۔موجودہ سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں اتنی گرفتاریاں پہلے کبھی نہیں ہوئیں۔ وہ خود بھی آج ایک کیس میں عدالت پیشی کے لیے موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جتنے کیسز ان پر بنائے گئے ہیں، وہ سیاسی نوعیت کے اور بے بنیاد ہیں، جنہیں عدالتیں جلد ختم کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے 2024 میں کروائے گئے انتخابات تاریخ کے بدترین انتخابات تھے۔ جن ممالک نے شفاف انتخابات کرائے، وہ ترقی کی راہ پر گامزن ہیں، لیکن پاکستان میں کبھی بھی شفاف انتخابات نہیں ہوئے، یہی موجودہ مسائل کی جڑ ہے۔
شبلی فرز نے نوجوانوں کے مستقبل کے حوالے سے بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ سیاسی بے یقینی میں نوجوانوں کو اپنا مستقبل نظر نہیں آ رہا۔
انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت 9 مئی کے واقعات کے پیچھے چھپ کر حکمرانی کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ القادر ٹرسٹ کیس کا جو بھی فیصلہ آئے، مذاکرات جاری رہیں گے۔ 190 ملین پاؤنڈ عمران خان کے پاس نہیں گئے بلکہ یہ رقم حکومت کے پاس گئی۔
شبلی فراز نے قانون کی برابری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے 26ویں ترمیم کی مخالفت کی کیونکہ قانون کسی کو فائدہ یا نقصان پہنچانے کے لیے نہیں ہونا چاہیے۔ اسی طرح ریٹائرمنٹ کی ڈیٹ پر ہر کسی کو ریٹائر ہونا چاہیے۔این آر او کے حوالے سے سوال کے جواب پر انہوں نے کہا کہ اگر یہ مانگنا ہوتا تو پہلے مانگتے، اب اس کی ضرورت نہیں۔