راولپنڈی: چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سیّد عاصم منیر نے کہا ہے کہ دشمن نفرت اور خوف کا بیج بونا چاہتا ہے جسے کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ دہشتگردی کی ہماری سرزمین پر کوئی جگہ نہیں، ہم اس جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ امن خراب کرنے کی کسی بھی کوشش کا فیصلہ کن اور پوری قوت سے جواب دیا جائےگا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل سیّد عاصم منیر نے آج پشاور کا دورہ کیا، جہاں انہیں سیکیورٹی کی موجودہ صورتحال اور فتنہ الخوارج کو نشانہ بنانے کے لیے جاری انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کے بارے میں جامع بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر بریفنگ میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے بھی شرکت کی۔

آرمی چیف نے پاکستان کی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے غیر متزلزل عزم اور بے مثال قربانیوں کی تعریف کی، جو دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کو ختم کرنے اور ان کے مذموم ایجنڈے کو ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔

جنرل عاصم منیر کا کہنا تھاکہ ہم برائی کی قوتوں کے خلاف متحد ہیں، مجھے اپنی سیکیورٹی فورسز کی شاندار کامیابیوں پر بے حد فخر ہے۔ ان کی لگن، حوصلے اور عظیم قربانیوں کے ذریعے ہم نے اپنی سرحدوں کے اندر اور اس سے باہر دہشت گرد تنظیموں کی آپریشنل صلاحیتوں کو کامیابی کے ساتھ ختم کردیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری افواج نے انتھک محنت سے دہشت گردوں کے اہم لیڈروں کو ہلاک کیا، ان کے بنیادی ڈھانچے کو بھی تباہ کیا گیا، جبکہ ان کے سیلوں کو بے اثر کیا گیا ہے، جس سے یہ واضح پیغام گیا ہے کہ دہشت گردی کی ہماری سرزمین میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ یہ جنگ جاری ہے اور ہم اسے منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

آرمی چیف نے واضح کیا کہ قوم کے امن کو خراب کرنے کی کسی بھی کوشش کا فیصلہ کن اور زبردست طاقت سے جواب دیا جائے گا۔ ’دشمن اختلاف اور خوف کے بیج بونے کی کوشش کرسکتا ہے، لیکن ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ دشمن عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔

انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ پاکستان کی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ایک اٹوٹ فورس کے طور پر کھڑے ہیں جو مادر وطن اور اس کے لوگوں کے تحفظ کے لیے اپنے مشن میں پرعزم ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ا رمی چیف

پڑھیں:

 امریکہ کا کیوبا کو دہشت گردی کے سرپرست ملک فہرست سے خارج کرنے کا اعلان, کیوبا میں قیدیوں کی رہائی کا آغاز

ویب ڈیسک — 

کیوبا نے بدھ کے روز ویٹی کن سے مذاکرات کے ایک حصے کے طور پر کچھ قیدیوں کو رہا کرنا شروع کر دیا ہے ۔ اس نے یہ اقدام اس کے ایک روز بعد شروع کیا ہے جب بائیڈن انتظامیہ نے کیو با کو دہشت گردی کے ایک سر پرست ملک کے طور پر نامزدگی کو ختم کرنے سے متعلق صدر کے ارادے کا اعلان کیا ۔

جزیرے میں قیدیوں کے مقدمات پر نظر رکھنے والے کیوبا کے سول گروپس کے مطابق دن کے دوران ایک درجن سے زیادہ ان لوگوں کو رہا کر دیا گیا جنہیں مختلف جرائم پر سزا دی گئی تھی اور جن میں سے کچھ کو اس کے بعد گرفتار کیا گیا تھا جب انہوں نے 2021 کے تاریخی مظاہروں میں حصہ لیا تھا۔

ہوانا ، کیوبا میں 11 جولائی 2021 کو حکومت کے مخالفین اور حامیوں کے مظاہروں کے دوران ، سفید کپڑوں میں ملبوس پولیس ایک شخص کو گرفتار کر رہی ہے،، فوٹو رائٹرز

رہا کیے جانے والوں میں 24 سالہ رئنا بریٹو بٹیسٹا شامل تھیں جنہیں 2021 کے مظاہروں میں گرفتار کیا گیا تھا اور حملوں اور امن عامہ میں خلل اندازی کے جرم میں چار سال قید کی سزا دی گئی تھی۔ انہیں صوبے کماگوئے کی ایک جیل سے رہا کیا گیا اور انہوں نے ایسو سی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ان کے ساتھ آٹھ مردوں کو بھی رہا کیا گیا تھا۔

منگل کے روز ، بائیڈن انتظامیہ نے کہا تھا کہ اس نے کانگریس کو ویٹی کن کے تعاون سے طے پانے والے ایک معاہدے کے سلسلے میں کیوبا پر سے دہشت گردی کے سر پرست ملک کے طور پر نامزدگی ختم کرنے سے متعلق صدر کے ارادے سے مطلع کر دیا ہے ۔ حکام نے بتایا کہ کیوبا کے عہدے دار ان میں سے کچھ کو 20 جنوری کو بائیڈن انتظامیہ کی مدت ختم ہونے سے قبل رہا کریں گے ۔




اس کے کچھ گھنٹوں بعد کیوبا کی وزارت خارجہ نے کہا کہ حکومت نے پوپ فرانسس کو مطلع کر دیا ہے کہ وہ 553 مجرموں کو بتدریج رہا کریں گے جب کہ حکام ان کی رہائی کو ممکن بنانے کے قانونی اور انسانیت پر مبنی طریقے تلاش کریں گے۔

کیوبا نے قیدیوں کی رہائی کو نامزدگی ختم کرنے کے امریکی فیصلے سے منسلک نہیں کیا، بلکہ یہ کہا کہ وہ یہ اقدام ویٹی کن کی طرف سے 2025 کو عام جوبلی سال قرار دیے جانے کی وجہ سے کر رہے ہیں۔ وہ ویٹی کن کے اس روایتی جشن کے سال کا حوالہ دے رہے تھے جو 25 برسوں میں ایک بار منایا جاتا ہے اور اس سال کے دوران کیتھولک عقیدے کے لوگ روم کی زیارت کے لیے سفر کرتے ہیں۔




کیوبا کے ایک سول گروپ، کیوبن آبزرویٹری آف ہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ ایسٹرن ٹائم کے مطابق شام چار بجے تک بریٹو بٹسٹا سمیت 18 لوگوں کو رہا کیا جا چکا تھا۔

جولائی 2021 میں، کیوبا کے ہزاروں باشندے ملک میں شدید اقتصادی بحران کے دوران بجلی کی بڑے پیمانے پر بندشوں اور قلت پر احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے تھے۔

حکومت نے احتجاج پر قابو پانے کے لیے بڑے پیمانے پر پکڑ دھکڑ کی اور مظاہرین کو گرفتار کیا جس پر بین الاقوامی سطح پر تنقید کی گئی۔

کیوبا کے عہدے دارو ں نے اس بدامنی کا الزام امریکی پابندیوں اور میڈیا کی ایک مہم پر عائد کیا۔

کیوبا کے دار الحکومت ہوانا میں جولائی 2011 میں حکومت کے خلاف مظاہرو ں کا ایک منظر ، فوٹو رائٹرز

نومبر میں، کیوبا کی ایک غیر سرکاری تنظیم، جسٹس 11 جے، نے کہا کہ مظاہروں سے تعلق کی بنا پر 554 لوگ بدستور زیر حراست ہیں۔

بائیڈن کی جانب سے کیوبا پر سے دہشت گردی کے ایک سرپرست ملک کی حیثیت ختم کرنے کا اقدام ممکن ہے اگلے ہفتے اس کے بعد منسوخ ہو جائے جب منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنا منصب سنبھال لیں گے اور نامزد وزیر خارجہ مارکو روبیو امریکہ کے اعلی ترین سفارت کار کا منصب سنبھال لیں گے۔

روبیو جن کے خاندان نے 1950 کی دہائی میں، کیوبا کو اس کمیونسٹ انقلاب سے قبل چھوڑ دیا تھا جس کے نتیجے میں فیڈل کاسترو اقتدار میں آئے تھے۔ وہ طویل مدت سے اس کمیونسٹ جزیرے پر پابندیوں کے حامی ہیں۔

اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کینسر کا مریض بن کر امریکی ویزا حاصل کرنے کی کوشش، ملزم ساتھی سمیت گرفتار
  • ملتان ٹیسٹ: خراب روشی، دھند کے باعث پہلے روز کا کھیل ختم، پاکستان نے 143 رنز بنا لیے
  • اسلحہ سپلائی کرنے کی کوشش ناکام، 2 ملزمان گرفتار
  •  امریکہ کا کیوبا کو دہشت گردی کے سرپرست ملک فہرست سے خارج کرنے کا اعلان, کیوبا میں قیدیوں کی رہائی کا آغاز
  • پاراچنار جانیوالے قافلے پر پھر حملہ، ایک جوان شہید، جواب میں6 دہشت گرد مارے گئے
  • بالی ووڈ اداکار سیف علی خان پر حملہ کرنے والے شخص کی تصویر سامنے آگئی
  • عمران خان ڈیل کی کوشش کر رہے ہیں، کرپشن پر کوئی رعایت نہیں ملے گی: عطا تارڑ
  • پاکستان کبھی باضابطہ اتحادی نہیں رہا،لیکن ایک مضبوط شراکت دار ہے،امریکا
  • کیرم بورڈ میں چھپا کر منشیات اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنادی گئی
  • مارک زکربرگ کا میٹا ملازمین کو نوکریوں سےفارغ کرنیکاعندیہ