ملک میں امن خراب کرنے کی ہر کوشش کا فیصلہ کن اور بھرپور جواب دیا جائے گا، آرمی چیف WhatsAppFacebookTwitter 0 13 January, 2025 سب نیوز

راولپنڈی (آئی پی ایس )چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے خیبرپختونخوا میں امن و امان کے قیام کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ملاقات کی اور کہا ہے کہ دشمن خوف پھیلانے کی کوشش کرے گا مگر ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے اور ملک میں امن کو خراب کرنے کی ہر کوشش کا فیصلہ کن اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے آج پشاور کا دورہ کیا جہاں ان کا کور کمانڈر پشاور نے استقبال کیا۔

آرمی چیف کو ملک میں موجودہ سیکیورٹی صورتحال اور فتنہ الخوارج کے خلاف جاری انسداد دہشت گردی آپریشنز پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ اور وزیر اعلی خیبر پختونخوا بھی موجود تھے۔آرمی چیف نے پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں اور عزم کو سراہتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے سیکیورٹی اداروں کی مثالی کامیابیاں قوم کے لیے باعثِ فخر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ “ہماری فورسز نے بے مثال جرات، پیشہ ورانہ مہارت اور قربانیوں کے ذریعے دہشت گردوں کو مثر طریقے سے کمزور کررہی ہیں، اہم دہشت گرد رہنماں کا خاتمہ، ان کے نیٹ ورک اور انفراسٹرکچر کو تباہ کر کے یہ پیغام دیا گیا ہے کہ دہشت گردی کی ہمارے ملک میں کوئی جگہ نہیں۔ یہ جنگ جاری رہے گی اور ہم اسے منطقی انجام تک پہنچائیں گے، ان شا اللہ۔”آرمی چیف نے مزید کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے شہریوں کی حفاظت اور امن و امان کے قیام کے لیے انتھک محنت کر رہے ہیں اور انہوں نے کئی حملوں کو ناکام بنا کر ملک میں امن قائم رکھا۔

انہوں نے ہر آپریشن کو سیکیورٹی فورسز کے عزم، پیشہ ورانہ صلاحیت اور تیاری کا ثبوت قرار دیا۔ جنرل عاصم منیر نے واضح پیغام دیا کہ ملک کے امن کو خراب کرنے کی ہر کوشش کا فیصلہ کن اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ “دشمن خوف اور انتشار پھیلانے کی کوشش کر سکتا ہے، لیکن ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ دشمن عناصر کو آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا اور وہ مزید بھاری نقصان اٹھائیں گے۔”

آرمی چیف نے پاک فوج کے جوانوں کے بلند حوصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ مادر وطن کی خودمختاری کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں اور پاک فوج و قانون نافذ کرنے والے ادارے ایک ناقابل شکست قوت کے طور پر متحد ہیں۔ بعد ازاں، آرمی چیف نے خیبر پختونخوا کے مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سیاستدانوں سے الگ ملاقات کی۔ شرکا نے دہشت گردی کے خلاف ایک متفقہ سیاسی آواز اور عوامی حمایت کی ضرورت پر زور دیا۔ سیاسی نمائندوں نے دہشت گردی کے خلاف قوم کی جنگ میں مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی غیر متزلزل حمایت کا عزم ظاہر کیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ انتہا پسند فلسفے کے خاتمے کے لیے سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر اتحاد ضروری ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: قانون نافذ کرنے والے آرمی چیف نے ملک میں امن انہوں نے کے خلاف پاک فوج کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

پی ٹی آئی نے مطالبات دیدیئے، 28 جنوری تک جواب دینگے: حکومتی کمیٹی

اسلام آباد (خبر نگار+ اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور ہوا۔ اسلام آباد کے پارلیمنٹ ہاؤس میں مذاکرات کے بعد سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور سینیٹر عرفان صدیقی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، بتایا کہ حکومت 7 روز میں مطالبات کا باضابطہ جواب دے گی۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے مشترکہ اعلامیہ پڑھ کر سنایا۔ پی ٹی آئی کی جانب سے عمر ایوب خان، علی امین گنڈاپور، اسد قیصر، صاحبزادہ حامد رضا، علامہ ناصر عباس، سلمان اکرم راجہ، جبکہ حکومت کی جانب سے نائب وزیر اعظم اسحق ڈار، عرفان صدیقی، رانا ثناء اللہ خان، راجہ پرویز اشرف، نوید قمر، فاروق ستار، عبدالعلیم خان اور دیگر نے شرکت کی۔ انہوں نے بتایا کہ اپوزیشن کی کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ بانی پی ٹی آئی سے جیل میں آزادانہ ملاقات کا موقع دیا جائے، اس مطالبے کی حکومتی ارکان نے بھی تائید کی۔ آئندہ اجلاس کی تاریخ کا اعلان سپیکر سردار ایاز صادق دونوں کمیٹیوں سے بات چیت کے بعد کریں گے۔ امید ہے اب صورت حال بہتر ہوجائے گی۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ دونوں کمیٹیوں نے بات چیت کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے کوششیں کرنے پر سپیکر قومی اسمبلی کی تعریف کی۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ اپوزیشن کمیٹی کے سربراہ عمر ایوب نے چارٹر آف ڈیمانڈ پڑھ کر سنایا۔ اس دوران طے پایا کہ حکومت 7 روز میں پی ٹی آئی کے مطالبات پر تحریری جواب دے گی۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے تحریری طور پر چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کر دیا ہے۔ حزب اختلاف نے بانی پی ٹی آئی سے ایک اور ملاقات کا اہتمام کرنے کی درخواست کی، جس پر حکومت نے کہا کوشش کرتے ہیں جلد ملاقات ہوجائے۔ جبکہ پی ٹی آئی نے حکومت سے چارٹر آف ڈیمانڈ میں مطالبہ کیا ہے کہ 2عدالتی کمیشن بنائے جائیں۔ پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے تحریری مطالبات سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو پیش کیے۔ پی ٹی آئی کے مطالبات کے مسودے پر 6 ارکان کمیٹی عمر ایوب، علی امین گنڈاپور، سلمان اکرم راجہ، صاحبزادہ حامد رضا کے دستخط موجود ہیں۔ تحریک انصاف نے دو انکوائری کمشن کی تشکیل کے مطالبات رکھے ہیں۔ کہا کہ وفاقی حکومت چیف جسٹس یا سپریم کورٹ کے 3  ججز  پر مشتمل دو کمشن آف انکوائری تشکیل دے، پہلا کمشن 9مئی کے واقعات کے تحقیقات کرے جبکہ بانی کی رینجرز کے ہاتھوں گرفتاری کی بھی تحقیقات کی جائیں اور گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پیش آنے والے واقعات کی ویڈیوز کا جائزہ لیا جائے۔ تحریک انصاف نے مطالبہ کیا ہے کہ تمام گرفتاریوں کا قانونی حیثیت اور انسانی حقوق کے حوالے سے جائزہ لیا جائے جبکہ ایک ہی فرد کے خلاف متعدد ایف آئی آرز کے اندراج کا جائزہ لیا جائے۔ چارٹر آف ڈیمانڈ میں کہا گیا ہے کہ سنسر شپ رپورٹنگ پر پابندیوں اور صحافیوں کو ہراساں کرنے کے واقعات کی تحقیقات کی جائے۔ کمشن انٹرنیٹ کی بندش اور اس سے ہونے والے نقصانات کے ذمہ داران کا بھی تعین کرے۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے پارلیمنٹ ہائوس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پی ٹی آئی کے مطالبات پر 30جنوری سے پہلے اپنا جواب دے دی گی۔ مذاکرات میں بھی کوئی معجزہ ہوسکتا ہے۔ باہر جہاں بھی مذاکرات ہو رہے ہوں ہوتے رہیں، ہمیںہمارے ساتھ جو ہورہا اس سے سروکار ہے۔ رانا ثناء اللہ اور عرفان صدیقی نے مشترکہ پریس کانفرنس  سے خطاب کیا۔ وزیر اعظم کے سیاسی مشیر رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کی جانب سے حکومتی  کمیٹی کو  پیش کردہ چارٹر آف ڈیمانڈ جھوٹ، پراپیگنڈے کے سوا کچھ نہیں ہے۔ رانا ثناء اللہ خان  نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے چارٹر آف ڈیمانڈ ہمیں دینے سے پہلے میڈیا کو جاری کیا۔ وزیراعظم نے تمام اتحادیوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے، کمیٹی جو جواب پیش کریں گے وہ حتمی جواب ہو گا۔ ان کے پہلے 2 بنیادی مطالبات تھے، جو اس میں شامل نہیں، مینڈیٹ واپس کیا جائے کے مطالبے سے وہ دستبردار ہوگئے ہیں۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ 9 مئی کی گرفتاری کے معاملے پر سپریم کورٹ پہلے ہی کارروائی کر چکی، گڈ ٹو سی یو والا مشہور معاملہ اسی کیس میں ہوا تھا، یہ ایک ختم شد معاملہ ہے، اس پر اب کیا ہو گا، کنٹونمنٹ ایریا میں جو گھروں کو آگ لگائی گئی ان کے ملٹری کورٹ میں فیصلے ہو چکے ہیں، کمشن کا تو یہ مینڈیٹ ہی نہیں ہوتا کہ جن کیسز کا عدالت میں فیصلہ ہو چکا ہو کوئی رول ادا کرے، جو کیسز عدالتوں میں زیرسماعت ہوں تو کمشن کچھ نہیں کرسکتا۔ یہ پچھلے ایک ماہ سے پروپیگنڈا کر رہے ہیں کہ اتنے لوگوں کو ہلاک کیا گیا، دستاویز میں ان لوگوں کے نام دینے چاہیے تھے۔ ان کو پونے دو ماہ میں معلوم ہی نہیں ہو سکا کون کون سے لوگ ہلاک یا زخمی ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اتنے لوگ مسنگ ہوتے جتنے یہ کہہ رہے ہیں تو ان کی فیملیز ڈی چوک بیٹھی ہوتیں، 2 مہینے بعد بھی اگر ہلاک یا زخمیوں کے نام نہیں دے سکے تو یہ جھوٹ، پروپیگنڈے کے سوا کچھ نہیں۔ اس لسٹ کا ہم نے ان سے مطالبہ کیا تھا اور انہوں نے دینے کا وعدہ کیا تھا۔ رانا ثناء نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے پیش کئے گئے چارٹر آف ڈیمانڈ کا جواب ہی نہیں بنتا۔ ان کا مقصد دنیا میں پاکستان کو بدنام اور کمزور کرنا ہے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا پی ٹی آئی 7 دن کا وقت دے رہی تھی کہ تحریری مطالبات کا تحریری جواب دیا جائیگا۔ 15 ٹی او آرز عجیب و غریب ہیں۔ دیا جائے۔ ہم نے کہا کہ 7 ورکنگ ڈے کر لیں۔ اب 28  جنوری تک حکومت مطالبات کا جواب دے گی۔ انہوں نے اپنے 15 ٹی او آرز رقم کر دیئے ہیں۔ ہمیں تو کہا جاتا ہے جو عدالتی عمل شروع ہو جائے تو پارلیمنٹ میں اس پر بات نہ کریں۔ ان کو مطالبات پیش کرنے میں 42 دن لگے ہیں۔ ان کے الزامات کی فہرست ہے جو انہوں نے مطالبات سے جوڑ دی ہے۔ پی ٹی آئی کے مطالبات کم اور حکومت کیخلاف چارج شیٹ زیادہ ہے۔ ہم نے طے کیا ہوا ہے تحریری جواب دیں گے۔ رانا ثناء اﷲ نے کہا کہ آخر میں یہ لکھتے ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف وفاقی حکومت، پنجاب، سندھ، بلوچستان حکومت سے بھی مطالبہ کرتی ہے کہ ضمانتیں دینے اور قیدیوں کی رہائی کیلئے تعاون کریں، اس مطالبے کا بھی کوئی جواز نہیں، کسی بھی حکومت کا کوئی اختیار نہیں کہ وہ عدالتوں میں مداخلت کریں، قانون کے مطابق عدالتوں کو ٹرائل اور فیصلوں کا اختیار ہے۔
اسلام آباد (وقائع نگار) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب  نے کہا ہے کہ ہمارے مذاکرات کامیاب نہ ہو سکے تو احتجاج اوو سے آگے جائے گا۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اوو احتجاج کا آغاز ہے، معاملات حل نہ ہوئے تو اس سے آگے جائیں گے۔ عمر ایوب کا کہنا ہے کہ یہ ہے فائل جس میں ہمارے تحریری مطالبات ہیں، پہلا مطالبہ اسیران کی قانون کے مطابق رہائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہ ہمیں ڈیل چاہیے نہ ڈھیل چاہیے، اسیران کی رہائی، 26 نومبر اور 9 مئی پر جوڈیشل کمشن ہمارے مطالبے ہیں۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی رہائی بھی مطالبہ ہے، ہمارے تمام اراکین کی رہائی آئین اور قانون کے مطابق کی جائے۔ عمر ایوب نے یہ بھی کہا کہ ایگزیکٹو آرڈر سے یہ معاملات حل ہو نہیں سکتے، امپائر صحیح ہونا چاہیے، حکومت کمشن بنائے دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا۔ علاوہ ازیں عمر ایوب، اسد قیصر، محمود اچکزئی، علی محمد خان و دیگر نے میڈیا سے گفتگو کی۔ عمر ایوب نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں آج بھی پی ٹی آئی کا احتجاج جاری ہے۔ 190ملین پائونڈ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کا معاہدہ تھا۔ حکومت نے تسلیم کیا ہے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرائی جائے گی۔ حکومت بتائے گی اس کے بعد ہی مذاکرات آگے بڑھیں گے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہماری تحریک کا نام تحفظ آئین پاکستان تھا۔ آئین کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔ پشاور میں جو میٹنگ ہوئی وہ آئین کے خلاف ہے۔ ادارے آئین کے تحت چلیں گے تو سر آنکھوں پر۔ اسد قیصر نے کہا کہ افغانستان اور بارڈر ایریا پر جو ہورہا ہے وہ نازک ہے۔ افغانستان کے ساتھ بیٹھ کر معاملات حل کئے جائیں۔ ہمارے ہاں باہمی مشاورت سے مسائل حل ہوتے، ڈنڈے سے نہیں۔ علامہ ناصر عباس نے کہا کہ ضروری ہے سیاسی اداروں کو طاقت ور کیا جائے۔ پاکستان کو صحیح ٹریک پر لایا جائے۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ حکومت کو مطالبات کا سات دن میں تحریری جواب دینا ہے۔ حکومت نے تسلیم کیا ہماری بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہونی چاہئے۔ صاحبزادہ حامد رضا نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ رانا ثناء اللہ اور عرفان صدیقی کی پریس کانفرنس کا حقائق سے تعلق نہیں۔ دونوں کی پریس کانفرنس فرسٹریشن پر مبنی تھی۔ ہم سے کہا گیا مطالبات تحریری شکل میں دیں۔ ان کا خیال تھا ہم اسیران کے نام دیں، پھر یہ این آر او کا بیانیہ بنا سکیں۔ ہم نے واضح پوچھا ہے آپ جوڈیشل کمشن بنا سکتے ہیں یا نہیں؟۔ 

متعلقہ مضامین

  • ایک سو نوے ملین پائونڈ کیس میں سزا:ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کی صورت میں فیصلہ کیا جائے گا؟فیصلہ وائوڈا کی پیش گوئی
  • سٹی ٹریفک پولیس کا سٹرکچر تبدیل کرنے کا فیصلہ
  • پی ٹی آئی نے مطالبات دیدیئے، 28 جنوری تک جواب دینگے: حکومتی کمیٹی
  • پاراچنار جانیوالے قافلے پر پھر حملہ، ایک جوان شہید، جواب میں6 دہشت گرد مارے گئے
  • حکومت کو اب  7 روز میں مذاکرات کا تحریری جواب دینا ہے،عمر ایوب
  • حکومت پی ٹی آئی کے مطالبات پر 7 روز میں باضابطہ جواب دے گی، سینیٹر عرفان صدیقی
  • مارک زکربرگ کا میٹا ملازمین کو نوکریوں سےفارغ کرنیکاعندیہ
  • ٹوکن ٹیکس نادہندگان کی گاڑیوں کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کا فیصلہ
  • بھارتی آرمی چیف کابے بنیاد الزام، آئی آیس پی آر کا سخت رد عمل
  • ٹارگٹ کلنگ، دہشت گردی کیلئے بھارت اپنا احتساب کرے، دفتر خارجہ کا بھارتی آرمی چیف کے بیان پر ردعمل