UrduPoint:
2025-01-31@03:41:58 GMT

بھارت کا کشمیر سے لداخ تک سُرنگیں تعمیر کرنے کا فیصلہ

اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT

بھارت کا کشمیر سے لداخ تک سُرنگیں تعمیر کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 جنوری 2025ء) یہ سرنگ ہر موسم سرما میں شدید برف باری کے باعث کٹ جانے والے علاقوں تک سارا سال رسائی آسان بنا دے گی۔ 932 ملین ڈالر کے اس منصوبے میں مزید سرنگوں، پلوں اور سڑکوں کا جال بچھانے کا پلان شامل ہے جو کشمیر کو لداخ سے جوڑے گا۔

لداخ ایک ایسا علاقہ ہے جو بھارت، پاکستان اور چین تینوں ملکوں کے مابین دہائیوں سے متنازع ہے۔

بھارتی وزیر اعظم نے سخت سکیورٹی میں سونہ مرگ ٹاؤن کا دورہ کیا جہاں انہوں نے 6.

5 کلومیٹر طویل سرنگ کا افتتاح کیا۔ یہ قصبہ وادی کشمیر کے برف پوش پہاڑوں کے اختتام اور لداخ کا علاقہ شروع ہونے سے قبل آتا ہے۔ اس سرنگ کا نام زیڈموڑ ٹنل رکھا گیا ہے۔

دوسری سرنگ، جو تقریباً 14 کلومیٹر لمبی تعمیر کی جائے گی، زوجیلا درہ کے مشکل راستے کو بائی پاس کرتے ہوئے سونہ مرگ کو لداخ سے جوڑے گی۔

(جاری ہے)

اس سرنگ کی تعمیر 2026 میں مکمل کیے جانے کی امید ہے۔

سونہ مرگ اور لداخ موسم سرما میں شدید برف باری کی لپیٹ میں رہنے والے علاقوں میں سے ہیں جس کے باعث یہ ہر برفباری کے بعد تقریبا چھ ماہ کے لیے دیگر علاقوں سے کٹ جاتے ہیں۔

حکام کی جانب سے پیر کو وزیر اعظم نریندر مودی کی آمد سے قبل پورے علاقے میں سکیورٹی کے سخت انتظامات یقینی بناتے ہوئے درجنوں پولیس اہلکار اور سپاہی تعینات کیے گئے۔

مودی کے دورے کے لیے حفاظتی اقدام کے طور پر اہم چوراہوں پر متعدد عارضی چوکیاں بھی قائم کیں۔ عمارتوں پر نشانہ بازوں کی تعیناتی کے ساتھ ساتھ پورے علاقے کی نگرانی ڈرون کیمرہ کی مدد سے جاری رہی۔

بھارتی وزیر اعظم نے اس موقع پر شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے سے خطے میں سیاحت کو فروغ ملے گا۔

تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ عام عوام کو بھی اس منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد آمد و رفت میں آسانی ہوگی لیکن یہ نیا منصوبہ بھارتی فوج کے لیے بھی بہت اہمیت کا حامل ہے۔

ماہرین اس ٹنل کو انڈیا اور چین کے درمیان تناؤ اور چینی سرحد تک انڈین افواج کی فوری رسائی کے حوالے سے بھی ایک اہم ترین پراجیکٹ قرار دے رہے ہیں۔

اس سے قبل یہ علاقہ چین اور بھارت کے مابین بھی تنازعات کا سبب رہا ہے۔ بیجنگ اور نئی دہلی نے گزشتہ سال اکتوبر میں ان متنازعہ علاقوں میں گشت پر اتفاق کیا تھا۔ دونوں ممالک نے اپنی سرحدوں پر ہزاروں فوجی تعینات کیے ہیں جو جدید اسلحے سے لیس ہیں۔

2019 میں نئی دہلی نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ایک نیم خودمختار علاقے کے طور پر ختم کر دیا تھا۔ بھارت کی وفاقی حکومت نے سابقہ ​​ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام یونین ٹیریٹریز، لداخ اور جموں کشمیر میں تقسیم کر دیا تھا۔ بھارت کی تاریخ میں پہلی بار کسی خطے کی ریاست کا درجہ ختم کر کے اسے ایک وفاقی علاقے میں تبدیل کیا گیا۔

بھارت اور پاکستان دونوں ملکوں کے زیر انتظام کشمیر کا کچھ حصہ ہے۔

لیکن دونوں ہی ممالک اس خطے پر مکمل ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔ بھارتی زیر انتظام کشمیر میں عسکریت پسند عناصر 1989 سے نئی دہلی کی حکمرانی کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔

گزشتہ برس اکتوبر میں زیڈ موڑ ٹنل پر کام کرنے والے مزدوروں اور انجینئیرز کے ایک کیمپ پر مسلح حملہ ہوا تھا جس میں سات کارکن مارے گئے تھے اور پانچ دیگر زخمی ہوئے تھے۔

بھارت کا اصرار ہے کہ کشمیر کی عسکریت پسندی پاکستان کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی ہے۔ پاکستان اس الزام کی تردید کرتا ہے۔ دوسری جانب کشمیری اسے ایک جائز آزادی کی جدوجہد سمجھتے ہیں۔

ر ب/ ع ت (اے پی)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

بھارت مقبوضہ کشمیر میں جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے، انوارالحق

آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم نے کہا کہ مودی کے بھارت میں اقلیتوں کو نہ تو مذہبی آزادی حاصل ہے اور نہ ہی ان کی عبادت گاہیں محفوظ ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوار الحق نے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق وہ اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے باہر کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد کشمیر شاخ کی جانب سے نکالی گئی ریلی سے خطاب کر رہے تھے۔ چوہدری انوار الحق نے کہا کہ کشمیری بھارت کے یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں تاکہ جموں و کشمیر پر بھارت کے ناجائز قبضے کے خلاف احتجاج کیا جا سکے۔ آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم نے کہا کہ مودی کے بھارت میں اقلیتوں کو نہ تو مذہبی آزادی حاصل ہے اور نہ ہی ان کی عبادت گاہیں محفوظ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کینیڈا میں سکھ رہنمائوں کے قتل میں ملوث ہے اور اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کے لئے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنے حق خودارادیت کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ انہوں نے بین الاقوامی میڈیا پر زور دیا کہ وہ دوہرے معیار کو ترک کرے اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہونے والے مظالم کو بے نقاب کرے۔ چوہدری انوار الحق نے کشمیریوں کی مسلسل سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور کشمیر کا رشتہ لازوال ہے۔ جموں و کشمیر کے تینوں خطوں آزاد کشمیر، مقبوضہ کشمیر اور گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے کشمیری اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے باہر جمع ہوئے۔ اس موقع پر آزاد کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوار الحق، مقبوضہ کشمیر سے کل جماعتی حریت کانفرنس کے کنوینر غلام محمد صفی اور گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے انسانی زنجیر بنائی اور ملکر ”کشمیر بنے گا پاکستان”، ”ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے” جیسے نعرے لگائے۔

متعلقہ مضامین

  • یورپی یونین کا نیا اقتصادی ماڈل اپنانے کا فیصلہ
  • نئی دلی، آغا سید روح اللہ کی میر واعظ سے ملاقات
  • کشمیریوں کی نسل کشی میں ملوث بھارت کو جمہوری ملک کہلانے کا کوئی حق نہیں
  • مقام افسوس یہ ہے کہ …!!
  • عوام کوصحت مند ماحول کی فراہمی کیلیے کوشاں ہیں‘فراز حسیب
  • تحریک انصاف کا 8 فروری کو مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کا فیصلہ
  • بھارت کیساتھ جموں و کشمیر کا رشتہ دفعہ 370 اور 35A کی بنیاد پر جڑا ہے، فاروق عبداللہ
  • کشمیر کامسئلہ اور آرمی چیف کے خیالات
  • برمنگھم میں بھارتی قونصلیٹ کے باہر کشمیریوں کا احتجاجی مظاہرہ
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے، انوارالحق