بھارتی آرمی چیف بوکھلاہٹ کاشکار، اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے لگے
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
نئی دہلی: دنیا بھر میں دہشت گردی ایکسپورٹ کرنے والے بھارت کے آرمی چیف نے ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈال دیا۔
بھارتی آرمی چیف جنرل اوپندرا دویدی نے نئی دہلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کشمیریوں کی تحریک آزادی اور جذبہ حریت کچلنے میں ناکامی پر بھارتی فوج کے سربراہ کی غلط بیانی کی اور مقبوضہ جموں کشمیر میں صورتحال مکمل کنٹرول میں ہونے کا دعویٰ کیا ۔ سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ مقبوضہ کشمیر میں صورتحال مکمل طور پر کنٹرول میں ہے تو 10 لاکھ بھارتی فوج اور پیراملٹری فورسز وہاں کیا کر رہی ہیں؟ مقبوضہ کشمیر میں صورتحال کنٹرول میں ہے تو آئے روز گھر گھر تلاشی آپریشنز میں کشمیری نوجوانوں کو کیوں قتل کیا جا رہا ہے؟ بھارتی فوج ایل او سی پر جدید ترین اسلحے اور آلات سے لدی چوکس کھڑی ہے تو نام نہاد در اندازی کیسے ہو رہی ہے؟ بھارتی آرمی چیف نے چین کے ساتھ لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر صورتحال جوں کی توں ہونے کا اعتراف کیا اور کہا کہ بھارتی اور چینی افواج کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے۔ بھارتی آرمی چیف جنرل دویدی نے کشمیری حریت پسندوں کو پاکستانی قرار دیا ۔ جنرل اپندر دویدی نے کہا کہ انڈیا موسم سرما کے دوران شمالی سرحد پر اپنی فوج کم نہیں کرے گا چین کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے کی بنیاد پر موسم گرما میں فوج کی تعیناتی پر نظرثانی کی جائے گی۔ چار سال قبل سرحدی جھڑپوں کے دوران 20 انڈین اور چار چینی فوجی جان سے گئے تھے، جس کے بعد دونوں ملکوں نے نئی جھڑپوں سے بچنے کے لیے لداخ کی سرحد پر کئی مقامات پر گشت روک دی تھی۔ اس کے ساتھ ہی دونوں طرف سے ہزاروں نئے فوجیوں اور فوجی ساز و سامان کو منجمد پہاڑی علاقے کے قریب منتقل کر دیا گیا۔ بھارتی آرمی چیف نے بتایا کہ سردیوں میں فوج کی تعیناتی کے دوران فوجیوں کی تعداد کم ہو جاتی ہے اس لیے سردیوں کی حکمت عملی میں کم از کم ہم فوجیوں کی تعداد میں کسی کمی کا ارادہ نہیں رکھتے۔ انہوںنے کہا کہ گرمیوں میں فوج کی تعیناتی کا فیصلہ چین کے ساتھ مذاکرات میں پیشرفت پر منحصر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جب گرمیوں کی حکمت عملی کی بات آتی ہے تو ہم اس وقت کی صورت حال، مذاکرات اور ملاقاتوں کے مطابق جائزہ لیں گے۔ بھارت اور چین کے درمیان ایک غیر واضح سرحد ہے جو ہمالیہ کے ساتھ ساتھ چلتی ہے اور دہائیوں سے دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان کشیدگی کا باعث رہی ہے بشمول 1962 کی مختصر لیکن خونی جنگ کے۔1991 سے شروع ہونے والے سفارتی مذاکرات اور معاہدوں کے بعد دو طرفہ تعلقات میں استحکام آیا اور تجارتی اور کاروباری تعلقات عروج پر پہنچے۔ یہاں تک کہ 2020 کے موسم گرما میں ہونے والی جھڑپوں کی وجہ سے یہ تعلقات متاثر ہوئے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مصر کی غزہ جنگ بندی کیلیے نئی حیران کن تجویز؛ حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ
مصر نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے حماس کے ہتھیار ڈالنے کی تجویز رکھی ہے جسے آزادیٔ فلسطین کی تحریک نے یکسر مسترد کردیا۔
عرب میڈیا کے مطابق مصر کے دارالحکومت میں حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ جنگ بندی پر مذاکرات ثالثیوں کی موجودگی میں ہوئے۔
ان مذاکرات میں حیران کن طور پر مصر نے مطالبہ کیا کہ حماس غزہ میں جنگ بندی کے لیے تحریک آزادی سے دستبردار ہوجائے اور اسرائیل کے سامنے ہتھیار پھینک دے۔
مذاکراتی عمل میں شریک حماس کے ایک عہدیدار طاہر النونو نے عرب میڈیا کو بتایا کہ ہماری مذاکراتی ٹیم یہ تجویز حیران کر رہ گئی تھی۔
طاہر النونو کا کہنا تھا کہ حماس نے واضح کردیا کہ اس وقت ہتھیار ڈالنے کا موضوع زیرِ بحث ہی نہیں اور نہ ہی ایجنڈے کا حصہ ہے۔
حماس رہنما نے مزید کہا کہ اسرائیل کے فوری جنگ بند کرنے اور قابض افواج کے انخلا کی ضمانت پر ہی جنگ بندی ممکن ہے۔