پی ٹی آئی منافقت کی سیاست کر رہی ہے، ملک میں پری سینسر شپ کا کوئی سسٹم رائج نہیں، عطاء اللہ تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسلام آباد:وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی منافقت کی سیاست کر رہی ہے، کسی کو ہائوس کو ڈکٹیٹ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، جس ادارے نے عمر ایوب کو اس قابل کیا کہ وہ ہائوس میں کھڑے ہو کر تقریر کر سکیں، اسی ادارے کے خلاف بات کرتے ہوئے انہیں شرم آنی چاہئے، ملک میں پری سینسر شپ کا کوئی سسٹم رائج نہیں، پروٹیکشن آف جرنلسٹس بل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں منظوری کے لئے پیش کیا جائے گا۔ پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ آج اس ہائوس میں ہنگامہ برپا کیا گیا، پی ٹی آئی منافقت کی سیاست کر رہی ہے، منافقت کی سیاست نہیں چلے گی، ایوان ایسے نہیں چلے گا جس طرح آپ چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر نے ڈیتھ ٹول کی بات کی، یہ ڈیتھ ٹول ہے یا کوئی پنکھا چل رہا ہے، کبھی 1600 بندے مر جاتے ہیں ، کبھی 1200، آج عمر ایوب 13 اموات پر آگئے ہیں، کیا ان کے جھوٹ کو مان لیا جائے؟ وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ آپس میں ایک دوسرے کے گریبان پکڑے ہوئے ہیں، انہوں نے غزہ، فلسطین کی تصاویر کو اپنے مقاصد کے لئے سوشل میڈیا پر پھیلایا، اسلام آباد کی سڑکوں کو خون میں لت پت دکھایا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کیا انہوں نے مسنگ پرسنز کے حوالے سے کسی منسٹری کو کوئی درخواست دی ہے؟ وزیر قانون نے ہائی کورٹ کی ہدایات پر مسنگ پرسنز کے حوالے سے میٹنگ کی، عمر ایوب نے اس میں ایک بھی نام نہیں لیا۔ انہوں نے کہا کہ عمر ایوب روز یہاں کھڑے ہو کر اداروں کی کردار کشی کرتے ہیں، جس ادارے نے عمر ایوب کو اس قابل کیا کہ وہ ہائوس میں کھڑے ہو کر تقریر کر سکیں، اسی ادارے کے خلاف بات کرتے ہوئے انہیں شرم آنی چاہئے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ آج خیبرپختونخوا کے بدترین حالات ہیں، کرم میں لاشیں کیوں گریں؟ وہاں امن کس نے خراب کیا؟ انہوں نے کہا کہ جب کرم میں لاشیں گر رہی تھیں تو یہ اسلام آباد پر دھاوا بول رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی جھوٹا اور منافقت پر مبنی بیانیہ بنا رہی ہے، کبھی لاشوں کا نمبر 1600 ہو جاتا ہے اور کبھی 1200۔ انہوں نے کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کے دور میں ساہیوال میں جن بچوں کے سامنے ان کے والدین کو گولیاں ماری گئیں ان بچوں کو تعزیت کے لئے لاہور بلایا گیا، وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں ان بچوں سے دعا کی گئی جن کے والدین کو سینوں میں گولیاں مار کر شہید کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی کے 25 لوگوں کو لاہور میں سرعام گولیاں ماری گئیں، کیا انہوں نے کبھی اس پر بات کی؟ پی ٹی آئی کے قاسم باغ ملتان جلسے میں بھگدڑ مچنے سے ان کے اپنے 25 لوگ شہید ہوئے، بانی چیئرمین پی ٹی آئی اس وقت تقریر کر رہے تھے اور سامنے لاشیں پڑی ہوئی تھیں، کیا ان سے کبھی تعزیت کی؟ آج ان کو لاشیں نظر آ رہی ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بیرون ملک بیٹھے نمائندے غیر ملکی ایجنٹوں سے پیسے وصول کرتے ہیں اور پوری دنیا میں گھوم رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک سے باہر ریاست اور اداروں کے خلاف مہم کے لئے فنڈنگ کہاں سے ہو رہی ہے؟ آج یہ اپنی بات کر کے چلے گئے ان میں دوسروں کی بات سننے کا حوصلہ نہیں ہے۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ کاش یہ لوگ 9 مئی کو بھی ”اوں اوں“ کرلیتے اور شہداءکی یادگاروں کو مسمار نہ کرتے، کاش یہ 26 نومبر کو بھی اوں اوں کر لیتے، جاپان میں جن لوگوں نے احتجاج کیا تھا وہ ساتھ کام بھی کر رہے تھے۔ رکن قومی اسمبلی شہلا رضا کے ضمنی سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پیمرا کے پاس موجودہ قانون اور ریگولیشنز کے تحت نوٹسز جاری کرنے کا اختیار ہے، پری سینسر شپ کا کوئی سسٹم ملک میں رائج نہیں اور نہ ہی سینسر شپ کے حوالے سے کوئی ہدایات جاری کی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ تمام چینلز کے لائسنسز اور ان کی تجدید پیمرا کے پاس ہے مگر کونٹینٹ اور پبلک سروس میسجز کے حوالے سے ایک گائیڈ لائن جاری کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی پر سینسر شپ نہیں لگائی گئی، نہ ہی کسی کو پابند کیا گیا ہے۔ مہرین رزاق بھٹو کے ضمنی سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پروٹیکشن آف جرنلسٹس بل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں منظوری کے لئے رکھا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ چیئرپرسن کی تعیناتی کے لئے تین چار نام شارٹ لسٹ ہوئے ہیں۔ پی ایف یو جے کی طرف سے جو نام آنا تھا وہ آچکا ہے، جیسے ہی ناموں کی کلیئرنس ہوگی کسی ایک شخص کو چیئرپرسن مقررکردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی مشترکہ اجلاس ہوگا بل کی نامکمل شقوں کو کرلیا جائے گا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: منافقت کی سیاست انہوں نے کہا کہ کے حوالے سے پی ٹی ا ئی عمر ایوب جائے گا کے لئے کیا ان رہی ہے
پڑھیں:
پی ٹی آئی نے چارٹر آف ڈیمانڈ جھوٹ کے سوا اور کچھ نہیں ان مطالبات کا تو کوئی جواب نہیں بنتا:رانا ثنا اللہ
وزیراعظم کے سیاسی امور کے مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ شہباز شریف نے اپوزیشن کے تحریری مطالبات کا جواب دینے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی جبکہ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اپوزیشن نے کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا ہے اور وہ مینڈیٹ واپسی کے مطالبے سے دستبردار ہوگئی ہے۔اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے رکن رانا ثنااللہ نے سینیٹر عرفان صدیقی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ آج ملاقات میں اپوزیشن نے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا۔رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے تحریری مطالبات کا جواب دینے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی. حکومتی کمیٹی پی ٹی آئی کے مطالبات کا جائزہ لے کرجواب دے گی.کمیٹی میں تمام اتحادی اور پیپلزپارٹی کے اراکین بھی شامل ہیں. حکومتی کمیٹی مطالبات پر جو جواب دے گی وہ حتمی ہوگا۔وزیراعظم کے مشیر نے مزید کہا کہ اپوزیشن کے 2 بنیادی مطالبات ہیں جن کا وہ پچھلے 10، 11 ماہ سے ذکر کرتے آرہے ہیں، ایک تو یہ کہ ہمارا مینڈیٹ واپس کیا جائے. جس پر ہم انہیں کہتے ہیں کہ اس کے لیے قانونی طریقہ کار اختیار کیا جائے. آج اس سے وہ دستبردار ہوگئے ہیں اور آج کی ملاقات میں انہوں نے الیکشن کے حوالے سے کوئی مطالبہ نہیں کیا۔ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا دوسرا مطالبہ یہ تھا کہ تمام مقدمات سیاسی طور پر بنائے گئے ہیں جس پر ہم نے انہیں کہا تھا کہ آپ ہمیں ایف آئی آر کے نمبرز فراہم کریں کہ کن سیاسی ورکز کے خلاف ایسے مقدمات بنائے گئے ہیں لیکن انہوں نے اس حوالے سے کسی قسم کی تفصیلات فراہم نہیں کی۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اپوزیشن نے اپنے چارٹر آف ڈیمانڈ میں کہا ’وفاقی حکومت 2 کمیشن قائم کرے اور ان کمیشن کی سربراہی یا چیف جسٹس آف پاکستان کریں یا پھر سپریم کورٹ کے 3 سینئر ترین ججز میں کسی کو سربراہی دی جائے. یہ کمیشن انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت بنائے جائیں۔سابق وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ تحریری مطالبات میں 9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کی بات کی گئی تو یہ معاملہ تو پہلے سے سپریم کورٹ میں ہے اور اس پر پہلے سے ہی جوڈیشل ریویو ہوچکا ہے تو اس میں دوبارہ چیف جسٹس کس چیز کی انکوائری کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اسی طرح اسلام آباد ہائیکورٹ کی حدود میں رینجرز کی جانب سے عمران خان کی گرفتاری کی قانونی حیثیت اور ذمہ داران کے خلاف تحقیقات کا کہا گیا، یہ معاملے پر بھی پہلے ہی جوڈیشل ایکشن ہوچکا ہے. اس پر تو اسی وقت ہی اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوٹس لے لیا تھا۔رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ کمیشن 9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے وقت کے حالات کی تحقیقات کرے کہ کن حالات میں گروہوں یا افراد کو اعلیٰ سیکیورٹی مقامات تک رسائی ملی، پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ تمام کیسز انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چل رہے ہیں جب کہ کچھ کے ملٹری کورٹس میں فیصلے ہوچکے ہیں۔مشیر وزیراعظم نے مزید کہا کہ یہ تمام کیسز تو پہلے ہی عدالتوں میں ہیں تو اب ان کا نئے سرے سے کمیشن بنانے کا تو مینڈیٹ بھی نہیں ہے کہ کیسز عدالتوں میں کسی بھی سطح پر چل رہے ہوں تو اس میں کمیشن کیا کرسکتا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ کمیشن یہ بھی دیکھے کہ لوگوں کو کس حالات میں گرفتار کیا گیا.اس پر جتنے بھی کیسز چل رہے ہیں وہاں سب کچھ بتایا گیا ہے کہ کون کہاں سے اور کیسے حراست میں لیا گیا۔رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے مطالبات پروپیگنڈے کے علاوہ کچھ نہیں. پی ٹی آئی نے چارٹر آف ڈیمانڈ جھوٹ کے سوا اور کچھ نہیں ان مطالبات کا تو کوئی جواب نہیں بنتا. پی ٹی آئی نے مطالبات کے ساتھ کسی قسم کی تفصیلات اور ڈیٹا فراہم نہیں کیا. لہذا اس پر 2017 کے ایکٹ کے تحت جوڈیشل کمیشن کا قیام کا جواز نہیں بنتا۔