اسلام آباد:وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی منافقت کی سیاست کر رہی ہے، کسی کو ہائوس کو ڈکٹیٹ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، جس ادارے نے عمر ایوب کو اس قابل کیا کہ وہ ہائوس میں کھڑے ہو کر تقریر کر سکیں، اسی ادارے کے خلاف بات کرتے ہوئے انہیں شرم آنی چاہئے، ملک میں پری سینسر شپ کا کوئی سسٹم رائج نہیں، پروٹیکشن آف جرنلسٹس بل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں منظوری کے لئے پیش کیا جائے گا۔ پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ آج اس ہائوس میں ہنگامہ برپا کیا گیا، پی ٹی آئی منافقت کی سیاست کر رہی ہے، منافقت کی سیاست نہیں چلے گی، ایوان ایسے نہیں چلے گا جس طرح آپ چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر نے ڈیتھ ٹول کی بات کی، یہ ڈیتھ ٹول ہے یا کوئی پنکھا چل رہا ہے، کبھی 1600 بندے مر جاتے ہیں ، کبھی 1200، آج عمر ایوب 13 اموات پر آگئے ہیں، کیا ان کے جھوٹ کو مان لیا جائے؟ وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ آپس میں ایک دوسرے کے گریبان پکڑے ہوئے ہیں، انہوں نے غزہ، فلسطین کی تصاویر کو اپنے مقاصد کے لئے سوشل میڈیا پر پھیلایا، اسلام آباد کی سڑکوں کو خون میں لت پت دکھایا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کیا انہوں نے مسنگ پرسنز کے حوالے سے کسی منسٹری کو کوئی درخواست دی ہے؟ وزیر قانون نے ہائی کورٹ کی ہدایات پر مسنگ پرسنز کے حوالے سے میٹنگ کی، عمر ایوب نے اس میں ایک بھی نام نہیں لیا۔ انہوں نے کہا کہ عمر ایوب روز یہاں کھڑے ہو کر اداروں کی کردار کشی کرتے ہیں، جس ادارے نے عمر ایوب کو اس قابل کیا کہ وہ ہائوس میں کھڑے ہو کر تقریر کر سکیں، اسی ادارے کے خلاف بات کرتے ہوئے انہیں شرم آنی چاہئے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ آج خیبرپختونخوا کے بدترین حالات ہیں، کرم میں لاشیں کیوں گریں؟ وہاں امن کس نے خراب کیا؟ انہوں نے کہا کہ جب کرم میں لاشیں گر رہی تھیں تو یہ اسلام آباد پر دھاوا بول رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی جھوٹا اور منافقت پر مبنی بیانیہ بنا رہی ہے، کبھی لاشوں کا نمبر 1600 ہو جاتا ہے اور کبھی 1200۔ انہوں نے کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کے دور میں ساہیوال میں جن بچوں کے سامنے ان کے والدین کو گولیاں ماری گئیں ان بچوں کو تعزیت کے لئے لاہور بلایا گیا، وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں ان بچوں سے دعا کی گئی جن کے والدین کو سینوں میں گولیاں مار کر شہید کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی کے 25 لوگوں کو لاہور میں سرعام گولیاں ماری گئیں، کیا انہوں نے کبھی اس پر بات کی؟ پی ٹی آئی کے قاسم باغ ملتان جلسے میں بھگدڑ مچنے سے ان کے اپنے 25 لوگ شہید ہوئے، بانی چیئرمین پی ٹی آئی اس وقت تقریر کر رہے تھے اور سامنے لاشیں پڑی ہوئی تھیں، کیا ان سے کبھی تعزیت کی؟ آج ان کو لاشیں نظر آ رہی ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بیرون ملک بیٹھے نمائندے غیر ملکی ایجنٹوں سے پیسے وصول کرتے ہیں اور پوری دنیا میں گھوم رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک سے باہر ریاست اور اداروں کے خلاف مہم کے لئے فنڈنگ کہاں سے ہو رہی ہے؟ آج یہ اپنی بات کر کے چلے گئے ان میں دوسروں کی بات سننے کا حوصلہ نہیں ہے۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ کاش یہ لوگ 9 مئی کو بھی ”اوں اوں“ کرلیتے اور شہداءکی یادگاروں کو مسمار نہ کرتے، کاش یہ 26 نومبر کو بھی اوں اوں کر لیتے، جاپان میں جن لوگوں نے احتجاج کیا تھا وہ ساتھ کام بھی کر رہے تھے۔ رکن قومی اسمبلی شہلا رضا کے ضمنی سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پیمرا کے پاس موجودہ قانون اور ریگولیشنز کے تحت نوٹسز جاری کرنے کا اختیار ہے، پری سینسر شپ کا کوئی سسٹم ملک میں رائج نہیں اور نہ ہی سینسر شپ کے حوالے سے کوئی ہدایات جاری کی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ تمام چینلز کے لائسنسز اور ان کی تجدید پیمرا کے پاس ہے مگر کونٹینٹ اور پبلک سروس میسجز کے حوالے سے ایک گائیڈ لائن جاری کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی پر سینسر شپ نہیں لگائی گئی، نہ ہی کسی کو پابند کیا گیا ہے۔ مہرین رزاق بھٹو کے ضمنی سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پروٹیکشن آف جرنلسٹس بل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں منظوری کے لئے رکھا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ چیئرپرسن کی تعیناتی کے لئے تین چار نام شارٹ لسٹ ہوئے ہیں۔ پی ایف یو جے کی طرف سے جو نام آنا تھا وہ آچکا ہے، جیسے ہی ناموں کی کلیئرنس ہوگی کسی ایک شخص کو چیئرپرسن مقررکردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی مشترکہ اجلاس ہوگا بل کی نامکمل شقوں کو   کرلیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: منافقت کی سیاست انہوں نے کہا کہ کے حوالے سے پی ٹی ا ئی عمر ایوب جائے گا کے لئے کیا ان رہی ہے

پڑھیں:

اسٹیبلشمنٹ رابطہ کرتی ہے تو مذاکرات کے لیے جائیں گے، بیرسٹر گوہر

پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ اگر اسٹیبلشمنٹ رابطہ کرتی ہے تو مذاکرات کے لیے جائیں گے اور اگر رابطہ بحال ہو اور ایک دن بھی مذاکرات ہوں تو معاملات حل ہو سکتے ہیں۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سیاسی مسائل کا سیاسی حل ڈھونڈنا ضروری ہے اور پارٹی نے مذاکرات کے لیے ہمیشہ کوششیں کیں لیکن کوئی خاطرخواہ پیش رفت نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے کئی بار بردباری کا مظاہرہ کیا، نشان چھینے جانے اور مینڈیٹ چوری ہونے کے باوجود پارلیمنٹ میں بیٹھ کر اپنا کردار ادا کیا، بانی پی ٹی آئی نے بارہا مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا لیکن کوئی نتیجہ نہ نکل سکا۔
بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے شبلی فراز، علی امین گنڈاپور اور عمر ایوب کو مذاکرات کا اختیار دیا جبکہ محمود اچکزئی کو بھی اپنے پلیٹ فارم سے بات چلانے کی ہدایت کی لیکن 26 نومبرکے بعد بنائی گئی کمیٹی بھی کوئی حل نہ نکال سکی۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے واضح کیا کہ وہ مذاکرات کا دروازہ بند نہیں کرنا چاہتے لیکن وہ اپنے لیے نہیں بلکہ جمہوریت اور ایوان کی مضبوطی کے لیے بات چیت کے خواہشمند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی خاطر بات چیت ہونی چاہیے لیکن فی الحال کوئی ایسی پیش رفت نہیں ہو رہی۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ 26 نومبر سے قبل اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ ضرور ہوا تھا لیکن پریکٹیکلی مذاکرات شروع نہ ہو سکے، اگر رابطہ جاری رہتا تو دو سے تین ماہ میں کوئی حل نکل سکتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ سے آخری ملاقات امن و امان کے حوالے سے ہوئی تھی لیکن اس سے بھی کوئی خاص فائدہ نہ ہوا۔
انہوں نے زور دیا کہ سیاسی لوگوں کو پری کنڈیشنز نہیں رکھنی چاہئیں اور ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرانے کے بجائے میز پر بیٹھ کر بات کرنی چاہیے، پی ٹی آئی نے پہلے دن سے 9 مئی کے واقعات پر کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا اور بانی پی ٹی آئی نے واضح کیا کہ اگر ان کے لوگوں نے کوئی غلطی کی تو وہ خود سامنے آئیں گے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ اعتماد کی کمی کی وجہ سے ہاٹ لائن قائم نہیں ہو سکی لیکن اگر ایک دن بھی مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر بات ہو جائے تو حل نکل سکتا ہے۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ اور زمان پارک میں 9 مئی کی مذمت کی اور کور کمانڈر کانفرنس کے اعلامیے کی حمایت کی، بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ 9 مئی نہیں ہونا چاہیے تھا، فوج ہماری ہے اور اس کی قربانیوں کا اعتراف ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ کمیشن بنایا جائے اور ذمہ داروں کو سزا دی جائے۔
موجودہ حالات پر بات چیت کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ریاست کی بات کرتے ہیں کسی فرد واحد کی نہیں، خلائیں بڑھ رہی ہیں جو نہیں بڑھنی چاہئیں اور اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ رابطے کبھی نہیں ٹوٹنے چاہئیں لیکن فی الحال اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات چیت نہیں ہو رہی، رابطوں کی بحالی میں علی امین گنڈاپور سرگرم ہیں لیکن ان کے پاس خود کوئی مینڈیٹ نہیں کہ وہ براہ راست کسی سے رابطہ کریں۔
انہوں نے نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی خواہش کا ذکر کیا اور کہا کہ پی ٹی آئی نے نام بھی دیے تھے لیکن بانی پی ٹی آئی کو زوم پر شامل کرنے کی تجویز پر عمل نہ ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی پر سیاست نہیں ہونی چاہیے اور بانی کا موقف ہے کہ اس کے خلاف جنگ عوام کی حمایت سے ہی جیتی جا سکتی ہے۔
انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ بانی کو دس منٹ کے لیے زوم پر شامل کرنا بھی ممکن نہ ہوا۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت پولیس کی استعداد بڑھا رہی ہے لیکن دہشت گردی کا مقابلہ کوئی صوبہ اکیلا نہیں کر سکتا۔
انہوں نے تجویز دی کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو بلا کر اس کی جڑوں کو تلاش کیا جائے اور ناراض لوگوں کو مین اسٹریم میں لایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ جو پارٹیاں مین اسٹریم میں ہیں انہیں آئسولیٹ کرنے سے سخت گیر عناصر کو موقع ملتا ہے۔
معدنیات کے بل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ صوبائی معاملہ ہے اور اسے اتفاق رائے سے آگے بڑھایا جائے گا، انہوں نے واضح کیا کہ کوئی حقوق یا مفادات وفاق کو نہیں دیے جا رہے۔
امریکی سینیٹرز سے ملاقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ان کی کوئی ذاتی ملاقات نہیں ہوئی اور نہ ہی کوئی ای میل یا کارڈ موصول ہوا۔
انہوں نے کہا کہ عاطف خان نے ایک دعوت پر شرکت کی تھی لیکن اسے سیاسی رنگ دینا درست نہیں۔
انہوں نے اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی اور عدالتی معاملات سے پارٹی کو ہونے والے نقصان کا ذکر کیا اور کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن کا سرٹیفکیٹ اب تک نہیں ملا، تمام تر زیادتیوں کو بھلا کر وہ آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔
نہوں نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی میں کوئی گروپ بندی نہی، لیکن اختلاف رائے ضرور ہے، بانی پی ٹی آئی سے کمیونیکیشن گیپس مسائل کی ایک وجہ ہیں۔
بانی کے خاندان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ علیمہ خان صرف اپنے بھائی کے لیے آتی ہیں اور بشریٰ بی بی نے کوئی میٹنگ ہولڈ نہیں کی، بشریٰ بی بی دھرنے میں بانی کی اہلیہ کے طور پر موجود تھیں۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے واضح کیا کہ وہ آخری شخص ہوں گے جو جیل سے نکلیں گے اور وہ قانون کے مطابق رہائی چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی معاملات سے نقصان ہو رہا ہے اور اس پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے بل بوتے وہ پارلیمنٹ میں آئے اور ان سے کبھی عہدہ یا ٹکٹ نہیں مانگا۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • نہریں نہیں بننے دینگے ہمارا کیس مضبوط، کوئی مسترد نہیں کر سکتا: مراد شاہ 
  • فلسطین ہو یا مقبوضہ کشمیر، بارود سے آواز نہیں دبائی جا سکتی، اعظم نذیر تارڑ
  • پیپلز پارٹی اور نون لیگ حکومت کا حصہ، وہی فیصلہ کرتے ہیں جو ملکی مفاد میں ہو، احسن اقبال
  • اسٹیبلشمنٹ رابطہ کرتی ہے تو مذاکرات کے لیے جائیں گے، بیرسٹر گوہر
  • دفعہ370 کی بحالی تک کوئی بھی الزام یامقدمہ مجھے خاموش نہیں کرا سکتا، آغا روح اللہ
  • سرینگر میں رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی کی اہم پریس کانفرنس
  • جوڈیشری کوئی شاہی دربار نہیں، اگر کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں، اعظم نذیر تارڑ
  • 26 ویں ترمیم کی خوبصورتی عدلیہ کا احتساب، جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر جائیں: وزیر قانون
  • حکومت کے وکلاء کیساتھ معاہدے میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا: اعظم نذیر تارڑ
  • آئینی عدالتیں شاہی دربار نہیں، کیسز نہیں سن سکتے تو گھر چلے جائیں: اعظم نذیر تارڑ