’چھوڑیں مذاکرات کے ڈرامے کو، پی ٹی آئی والے مذاکرات کےخلاف ہیں‘
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیر دفاع خواجہ آصف نے پی ٹی آئی کے رویے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چھوڑیں مذاکرات مذاکرات کے اس ڈرامےکو، کیا اس ماحول میں مذاکرات ہو سکتے ہیں؟
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں کہا جاتا ہے کہ مذاکرات کےخلاف ہیں یہ خود مذاکرات کےخلاف ہیں یہ کہتے ہیں حکومت کے پاس اختیارات نہیں ہیں یہ جن کےپاس اختیارات سمجھتے ہیں پھر ان سے ہی بات کر لیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ تو کہتے تھے کہ ہم سےبات نہیں کریں گے اب کیوں بات کر رہے ہیں یہ لوگ بتائیں نا کہ یہ مذاکرات کیلئے کیوں تیار ہو گئے ہیں ہم ان سے مذاکرات کر رہے ہیں اور یہ ہمیں بلیک میل کر رہے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ یہ ایوان کی کارروائی چلنے نہیں دے رہے ایوان کو چلانا ان کی بھی ذمہ داری ہے یہ ایوان کی کارروائی میں خلل ڈال رہے ہیں تو ہمیں مذاکرات بھی روک دینے چاہیے اگریہ ہمیں مذاکرات کےلیے بےاختیار سمجھتے ہیں تو ان سے مذاکرات ہر گز نہیں کرنے چاہیے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ پی ٹی آئی والے مذاکرات سے مخلص نہیں یہ لوگ مذاکرات سے متعلق کیا باتیں کر رہے ہیں چھوڑیں مذاکرات مذاکرات کے اس ڈرامےکو۔
مزیدپڑھیں:خلیل الرحمان قمر کو جھانسہ دینے والی ملزمہ کی درخواست ضمانت خارج ، عدالت کا بڑا حکم آگیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مذاکرات کے کر رہے ہیں ہیں یہ
پڑھیں:
خواتین ججز کے لیے ہمیں الگ پالیسی میرٹ بنانا ہوگا ، جسٹس محسن اختر کیانی
اسلام آباد ہائیکورٹ کے سینئر جج جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا ہے کہ خواتین ججز کے لیے ہمیں الگ پالیسی میرٹ بنانا ہوگا اور جب بھی ووٹ کا اختیار ملا ورکنگ خواتین الاوئنس کے حق میں ووٹ دوں گا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ سیمینار سے خطاب میں جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا قومی سطح پر خواتین کی برابری کے لیے کوئی اصلاحات نہیں کی گئیں ، چھبیسویں آئینی ترمیم سے بننے والے جوڈیشل کمیشن میں صرف ایک خاتون ہے ، اگر اس سطح پر یہ حال ہے تو پھر عام آدمی کی کیا بات؟۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا اسلام آباد میں کوئی ایک خاتون پراسیکیوٹر تعینات نہیں ہوسکی ، ہمیں ورکنگ خواتین کو خصوصی الاوئنس دینا چاہیے اور ہمیں وہ عینک چاہیے جس سے یہ صنفی تفریق ختم ہوسکے ۔
انہوں نے کہا کہ زچگی کی چھٹیاں مانگنے پر تو محکمانہ کارروائی شروع ہوجاتی ہے، پتہ نہیں خواتین کو دوران ڈیوٹی بچوں کی دیکھ بھال کی سہولت بھی ہے یا نہیں؟، خواتین ججز کے لیے ہمیں الگ پالیسی میرٹ بنانا ہوگا ، پرموشن اور تعیناتیاں کرتے وقت خواتین کا الگ کوٹہ ہونا چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ خواتین ججز کو ای کورٹ سسٹم میں بھی سہولت دیں گے اور جب بھی ووٹ کا اختیار ملا ورکنگ خواتین الاوئنس کے حق میں ووٹ دوں گا۔
جسٹس محسن اختر نے کہا کہ عورت کے بغیر گھر چل ہی نہیں سکتا، ایک دن ماں ، بیوی ، بیٹی اور بہن کے بغیر رہ کر دیکھیں تو پتہ چلے، بطور پاکستانی ہم صنفی برابری کو سمجھ ہی نہیں سکے۔