5 سالوں کے دوران کتنے ہزار شہریوں کے شناختی کارڈز بلاک کیے گئے، تفصلات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزارت داخلہ نے بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 5 سالوں کے دوران مجموعی طور پر 71 ہزار سے زائد شناختی کارڈز بلاک کیے گئے ہیں۔
قومی اسمبلی اجلاس کے دوران وقفہ سوالات میں وزارت داخلہ کی جانب سے گزشتہ 5 سالوں میں بلاک شناختی کارڈز کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کی گئیں، گزشتہ5سال کےدوران کُل 71 ہزار 849 شناختی کارڈز بلاک کیے گئے۔
وزارت داخلہ نے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں سب سے زیادہ 25 ہزار 981 شناختی کارڈز بلاک کیے گئے، پنجاب میں 13 ہزارسے زائد، سندھ میں 9 ہزار 677 شناختی کارڈز کو بلاک کیا گیا۔
بلوچستان میں 20 ہزار 583 شناختی کارڈز بلاک کیے گئے جبکہ اسلام آباد میں 1370، گلگت بلتستان میں 228 اور آزاد کشمیر میں 446 شناختی کارڈز بلاک کیے گئے۔
5 سال میں پاکستان بھر میں 44 ہزار 460 شناختی کارڈز ضروری تصدیق کے بعد ان بلاک کیےگئے، وزارت داخلہ نے بتایا کہ بلاک کیے گئے 13 ہزار 618 شناختی کارڈز ابھی تک زیرتفتیش ہیں۔
مزیدپڑھیں:کیا لاس اینجلس میں آگ پرندے نے لگائی، سوشل میڈیا دعوؤں کی حقیقت!
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: وزارت داخلہ
پڑھیں:
سندھ حکومت نے 10 ہزار ارب میں سے صرف 20 فیصد ترقیاتی کاموں پر خرچ کیا
کراچی (رپورٹ / واجد حسین انصاری) 2008ء سے سندھ میں حکمرانی کرنے والی پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت گزشتہ 15 برس کے دوران ملنے والے لگ بھگ 10 ہزار ارب روپے میں سے 20 فیصد رقم ہی ترقیاتی کاموں پر خرچ کرسکی۔ حکومت کے تسلسل کے باوجود صوبائی حکومت گزشتہ 15 برس کے دوران سندھ میں کوئی نئی واٹر سپلائی اسکیم نہیں لاسکی۔ اقتدار کے طویل ترین دورانیہ میں سندھ حکومت نے غیر ترقیاتی اخراجات میں غیر معمولی اضافہ کیا اور سندھ کی مجموعی آمدن سے بنیادی ڈھانچے، انسانی وسائل کی ترقی کے لیے بہت کم رقم خرچ ہو سکی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلسل چوتھی مرتبہ سندھ میں حکمرانی کرنے والی پاکستان پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت 2008ء سے 2023ء تک 15برس کے دوران ملنے والی 10ہزار ارب روپے کی رقم خرچ کرنے کے باوجود کسی بھی شعبے میں نمایاں کارکردگی دکھانے میں ناکام رہی ہے۔ پاکستان کے صوبہ سندھ میں حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی مسلسل چوتھی مرتبہ اقتدار میں ہے اور صوبے میں اس کی حکمرانی کے 16 برس مکمل ہو چکے ہیں۔اس عرصے کے دوران پیپلزپارٹی نے 2رہنماآں کو وزارت اعلیٰ کے منصب پر فائز کیا۔ ان میں قائم علی شاہ 2008 سے 2016 جبکہ مراد علی شاہ 2016 سے تاحال وزارت اعلیٰ کے منصب پر فائز ہیں۔ذرائع کے مطابق سندھ حکومت کو 2008 سے 2023 تک 15 برس کے عرصے میں کم از کم 10 ہزار ارب روپے ملے۔ اس عرصے میں سندھ حکومت کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت وفاق کی جانب سے 7 ہزار 499 ارب روپے دیے گئے اور گزشتہ 15 سال میں سندھ حکومت کی ٹیکس آمدن 2600 ارب روپے تک رہی۔ اس طرح 15 برس میں سندھ حکومت کی کم سے کم مجموعی طور ٹیکس آمدنی اور وفاق سے این ایف سے ایوارڈ کے تحت ملنے والی رقم 10 ہزار 99 ارب بنتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اتنی خطیر رقم ملنے کے باوجود صوبے کے عوام کی زندگی میں کوئی تبدیلی نہیں آسکی ہے بلکہ ان کا معیار زندگی مزید پستی کی جانب گامزن ہے۔ سندھ حکومت کے لیے لمحہ فکر ہے کہ پاکستان بھر میں گھروں سے محروم ہونے کے باعث جھگیوں، جھونپڑیوں، خیموں اور غار نما گھروں میں رہنے والے افراد میں سے 59 فیصد کا تعلق صوبہ سندھ سے ہے۔اسی طرح پاکستان کی مجموعی گیس پیداوار میں صوبہ سندھ کا حصہ تقریباً 60 فیصد ہے لیکن اس کے باوجود صوبے میں 50 فیصد سے زاید گھرانوں کو گیس کی سہولت میسر نہیں۔ سندھ میں صرف 45 لاکھ 15 ہزار گھرانوں کو واٹر سپلائی کی سہولت موجود ہے جبکہ صوبے میں مجموعی 98 لاکھ 62 ہزار سے زاید گھرانوں میں سے 70 فیصد گھرانوں کو بجلی کی سہولت دستیاب ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ 15 برس کے دوران سندھ کو لگ بھگ 10 ہزار ارب روپے ملے ہوں گے اور اس رقم میں سے 20 فیصد رقم بھی مشکل سے ترقیاتی کاموں پر خرچ ہوئی ہو گی۔ سندھ میں ترقیاتی منصوبے 10 سے 20 سال تک چلتے ہیں اور ان کی لاگت 4 گنا بڑھ جاتی ہے۔ صوبے میں سڑکوں کی حالت خراب، ڈرینیج سسٹم ناکارہ ہے۔ محکمہ آبپاشی کی حالت یہ ہے کہ مون سون کی معمولی بارشوں میں بھی مختلف نہروں میں شگاف پڑ گئے ہیں۔ گزشتہ 20 برس کے دوران سندھ میں کوئی نئی واٹر سپلائی اسکیم نہیں آئی جبکہ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں آج بھی پینے کے پانی کی شدید قلت ہے اور شہری واٹر ٹینکروں اور آر او پلانٹس سے مہنگے داموں پانی خریدنے پر مجبور ہیں۔