بلو چستان میں معدنیات کے خزانے موجود ہیں جن میں کوئلے کے بڑے ذخائر بھی شامل ہیں جو صوبے کے مشرقی اضلاع میں پائے جا تے ہیں۔  یوں تو کوئلہ نکالنے کے نت نئے طریقے آچکے ہیں لیکن بلوچستان میں آج بھی صدیوں پرانے طریقے سے کوئلے کی مائننگ کا سلسلہ جا ری ہے جس کے باعث کانوں میں آئے دن حادثات  رونما ہوتے ہیں۔

حال ہی میں سنجدی کی کوئلہ کان میں 9 جنوری کی شام کو زہریلی گیس بھر نے کے باعث دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں کان بیٹھ گئی اور 12 کان کن ملبے تلے دب گئے جن میں سے11 کی لاشیں 4 دن بعد نکال لی گئیں جبکہ ایک کے لیے ریکسیو آپریشن کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔

مر نے والوں میں 10 کان کن شانگلہ سے تعلق رکھتے تھے جبکہ ایک بلو چستان اور ایک سوات کا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: کوئلہ کان میں پھنسے کان کنوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری، 4 لاشیں نکال لی گئیں

ہفتے کے روز دکی کی مقامی کوئلہ کان میں مٹی کا تودہ گرنے سے محمد رمضان ولد روزی خان نامی کان کن جاں بحق ہو گیا جس کا تعلق قلعہ سیف اللہ سے تھا۔ کان کی انتظامیہ نے لاش کو تحویل میں لینے کے بعد اسپتال منتقل کیا جہاں ضروری کارروائی کے بعد لاش ورثا کے حوالے کر دی گئی۔

اتوار کو بلو چستان کے ضلع ہرنائی کے علاقے خوست کے سید آغا کول مائن ایریا کے پیٹی ٹھیکہ دار حمداللہ تارن کی کان میں کریک آنے کی وجہ سے 2 کان کن کول مائن کے اندر پھنس گئے۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی لیویز فورس اور ریسکیو ٹیموں نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر 6 گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد دونوں کی لاشیں نکالیں۔

دوسر ی جانب نیشنل لیبر فیڈریشن کے رہنما عبدالحکیم مجاہد نے صوبے کی کوئلہ کانوں میں پیش آنے والے واقعات پرتشویش کا اظہار کر تے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کی شفاف تحقیقات کی جائے اور شہدا کے لواحقین کو فوری طور پر ہرجانہ ادا کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مستقبل میں ایسے ناخوشگوار واقعات کی روک تھام کے لیے ہیلتھ اینڈ سفٹی کے اصولوں پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔

مزید پڑھیے: بلوچستان: زیارت اور ہرنائی کے ڈپٹی کمشنرز کو کیوں برطرف کیا گیا؟

بلوچستان لیبر فیڈریشن کے صدر خان زمان، چیئرمین بشیر احمد رند اور دیگر رہنماؤں نے سنجدی مائن ہاسا میں 12 مزدوروں کی شہادت کے واقعے کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے اسے بلوچستان حکومت اور محکمہ اس کے حکام کی شدید نا اہلی قرار دیا۔

کوئلہ کانیں کان کنوں کی جانیں کیوں نگل رہی ہیں؟

وی نیوز سے بات کر تے ہوئے پاکستان لیبر فیڈریشن کے رہنما سلطان لالا نے کہا کہ بلو چستان میں ہر گزرتے سال کے ساتھ کوئلہ کان حادثات میں اضا فہ اور ان واقعات میں اموات کا سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ برس کوئلہ کانوں میں ہونے والے مختلف حادثات میں 300 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 3 ہزار کے قریب زخمی ہو چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سال 2025 کی ابتدا میں ہی 19 افراد کوئلہ کانوں میں ہونے والے حادثات کی نذر ہو چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مقامی کوئلہ کانوں میں مناسب حفاظتی سہولیات، پھٹوں کو رکھنے کا طریقہ کار اور کینڈل ٹیسٹ نہ ہو نے کی وجہ سے حادثات رو نما ہو رہے ہیں اور ٹھکیدار چند پیسے بچا نے کے لیے مائنز میں سیفٹی آلات اور حفاظتی اقدامات نہیں کر تے جس کی وجہ سے یہ کوئلہ کانیں کان کنوں کے قبرستان بنتی جا ری ہیں۔

سلطان لالا نے کہا کہ سنہ 2025 آجانے کے باوجود ابھی تک بلوچستان میں سنہ 1923 کا کوئل مائن ایکٹ نافذ العمل ہے حکومت کی جانب مائنز ایکٹ میں کچھ ترامیم کی گئی تھیں جو لیبر فیڈ ریشن کو قابل قبول نہیں۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ کوئلہ کانوں کو محفوظ بنا کر انسانی کی قیمتی جانوں کا بچائے۔

مزید پڑھیں: ہرنائی کوئلہ کان ریسکیو آپریشن مکمل، 12 مزدوروں کی لاشیں برآمد

دوسر ی جانب چیف انسپکٹر مائن اینڈ منرلز عبدالغنی نے وی نیوز سے گفتگو کر تے ہوئے بتایا کہ صو بے کی بڑی کوئلہ کانوں میں تو حفاظتی اقدامات اصولوں کے مطابق ہیں لیکن چھوٹی کانوں میں ایسا سلسلہ نہیں تاہم ہمارے افسران اکثر ان کوئلہ کانوں کا معائنہ کر تے ہیں اور اگر کوئلہ کان میں حفاظتی اقدمات بہتر نہ ہوں تو ان کوئلہ کانوں کو سیل کر دیا جاتا ہے۔

عبدالغنی نے کہا کہ جب بھی کسی کوئلہ کان میں حادثہ ہوتا ہے تو مائنز ڈیپارٹمنٹ اس کی تفصیلی رپورٹ بنا کر کیس عدالت میں لگاتا ہے تاہم عدالت کی جانب سے بروقت فیصلے نہ ہو نے کی وجہ سے ان حادثات کا سلسلہ تھم نہیں رہا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلوچستان کوئلہ کانیں کوئلہ کانوں میں حادثات کوئلہ کانیں.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلوچستان کوئلہ کانیں کوئلہ کانوں میں حادثات کوئلہ کانیں کوئلہ کانوں میں کوئلہ کان میں کوئلہ کانیں چستان میں بلو چستان کی وجہ سے نے کہا کہ انہوں نے کا سلسلہ تے ہوئے کان کن کے لیے

پڑھیں:

پاکستانیوں کا قتل؛ ثابت ہوا کہ بلوچ دہشتگرد تنظیموں کی ایران میں محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں

اسلام آباد:

ایران کے سرحدی صوبے سیستان کے ضلع مہرستان میں 8 پاکستانی شہریوں کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا، جو ایران میں روزگار کے سلسلے میں مقیم تھے۔

جاں بحق 8 افراد میں سے پانچ کی شناخت دلشاد، ان کے بیٹے نعیم اور دیگر تین نوجوانوں جعفر، دانش اور ناصر کے نام سے ہوئی ہے۔ دلشاد ایک مرمت کی دکان کے مالک تھے، جہاں تمام مقتولین کام اور قیام دونوں کرتے تھے۔

اطلاعات کے مطابق ’’حملہ آور رات کے وقت دکان میں داخل ہوئے، مقتولین کے ہاتھ پاؤں باندھے اور انہیں بے دردی سے گولیاں مار کر قتل کر دیا۔‘‘

ایران میں 8 معصوم پاکستانیوں کے بے دردی سے قتل نے ایرانی سیکیورٹی پر بڑے سوالات اٹھا دیے۔

یہ قتل عام کسی عمومی واردات کا حصہ نہیں بلکہ ایک سوچا سمجھا دہشت گردانہ حملہ تھا اور اس طرح کے بہیمانہ قتل میں بلوچ دہشت گرد تنظیمیں مُلوِّث ہیں۔ اس واقعے سے ثابت ہوتا ہے کہ بلوچ دہشتگرد تنظیموں کی ایران میں محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں۔

گزشتہ سال جنوری میں بھی صوبہ سیستان میں دہشت گردوں نے حملہ کرکے متعدد پاکستانی مزدوروں کو جاں بحق کر دیا تھا۔

یاد رہے کہ پاکستان نے آپریشن مرگ بر سرمچار میں ایران میں موجود دہشت گردوں کو نشانہ بنا کر جہنم واصل کیا تھا، یہ دردناک واقعہ ثابت کرتا ہے کہ ایران دہشت گردوں کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہے۔

پاکستانی شہریوں کی اس انداز سے قتل کی دردناک واردات نے ثابت کر دیا کہ بلوچ دہشتگرد تنظیمیں ایران میں مکمل طور پر متحرک ہیں۔

دفاعی تجزیہ کاروں نے ایران میں اس قتل کے واقعے کو ایران کی ناکام اور مخدوش سیکیورٹی صورتحال قرار دیا ہے۔

دفاعی ماہرین کے مطابق ایران میں ہونے والے اس قتل کے واقعے پر نام نہاد انسانی حقوق کے علمبردار خاموش ہیں۔

دفاعی تجزیہ کاروں نے سوال اٹھایا ہے کہ ’’کیا انسانی حقوق کے ان علمبرداروں کو ایران میں ہونے والے واقعے کی مذمت نہیں کرنی چاہیے؟

دفاعی ماہرین کا کہنا تھا کہ اگر خدانخوانستہ یہی واقعہ پاکستان میں پیش آتا تو یہ لوگ اور قوم پرست تنظیمیں ریاستی اداروں کو نشانہ بنانے میں دیر نہ کرتے، کیا پاکستانی شہریوں کا خون اتنا سستا ہے کہ ایران کو غیر ملکی مقیم باشندوں کی سکیورٹی کی فکر نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • آئی پی ایل میں انجری کا سلسلہ جاری، اہم کھلاڑی ٹورنامنٹ سے باہر
  • پی این ایس یمامہ کی پاک بحریہ میں شمولیت موثر فلیٹ آپریشنز میں معاون ثابت ہوگی، نیول چیف
  • ٹیرف جنگوں اور تجارتی جنگوں میں کوئی فاتح نہیں ہے، چینی وزارت خارجہ
  • مجھ سمیت پوری قوم کو اپنے محنت کش سمندر پار پاکستانیوں پر فخر ہے؛ وزیراعظم
  • بیساکھی کا تہوار جفاکش کسان کی محنت کا ثمر ہے:وزیر اعلی مریم نواز
  • ضلع کرم میں 2 ماہ کے دوران فریقین کے 979 بنکرز گرادیے گئے
  • پاکستانیوں کا قتل؛ ثابت ہوا کہ بلوچ دہشتگرد تنظیموں کی ایران میں محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں
  • عالمی برادری مقبوضہ جموں و کشمیر میں ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ بند کروائے، علی رضا سید
  • کراچی، ہیوی ٹریفک سے اموات کا سلسلہ تھم نہ سکا، ٹرالر کی ٹکر سے 2 نوجوان جاں بحق
  • کراچی میں  ٹریفک حادثات کو لسانی فسادات کروانے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے