برطانیہ میں پاکستانی کمیونٹی کے خلاف نسل پرستانہ بیانات پر دفتر خارجہ کا رد عمل
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ برطانیہ میں نسل پرستانہ اور اسلاموفوبیا پر مبنی سیاسی اور میڈیا کے بیانات پر گہری تشویش ہے۔
برطانیہ میں پاکستانی کمیونٹی کے خلاف حالیہ نسل پرستانہ بیانات کے حوالے سے میڈیا کے سوالات کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کی دوستی خلوص، مضبوط تعاون اور اعتماد پر مبنی ہے، کئی دہائیوں سے پروان چڑھنے والا یہ تعلق پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ایک اہم ترجیح ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے گہرے اور کثیر الجہتی تعلقات تجارت و سرمایہ کاری، تعلیم، سلامتی، انسداد دہشت گردی، پارلیمانی تعاون اور عوامی روابط جیسے اہم شعبوں پر محیط ہیں، 17 لاکھ سے زائد برطانوی پاکستانیوں کی موجودگی دونوں دوست ممالک کے درمیان سب سے مضبوط رشتہ ہے، اس کے پیش نظر، برطانیہ میں نسل پرستانہ اور اسلاموفوبیا پر مبنی سیاسی اور میڈیا کے بیانات پر گہری تشویش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چند افراد کے قابل مذمت اعمال کو پورے 17 لاکھ برطانوی پاکستانیوں کی کمیونٹی کے ساتھ جوڑنا درست نہیں، پاکستانی نژاد برطانوی شہریوں نے برطانیہ کی ترقی، خوشحالی اور آزادی میں اہم کردار ادا کیا ہے، پاکستان سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد نے برطانوی بھارتی فوج میں خدمات انجام دیں دونوں عالمی جنگوں میں جمہوریت کی حمایت کے لیے اپنی جانیں قربان کیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج برطانوی پاکستانی برطانیہ کے صحت، ریٹیل اور سروسز سیکٹر کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، کئی پاکستانی نژاد برطانوی شہری اہم عوامی عہدوں پر فائز ہیں، اور ہزاروں لوگ پارلیمنٹ کے اراکین، میئرز، کونسلرز اور مقامی پولیس اور میونسپل سروسز کے ارکان کے طور پر اپنی کمیونٹیز کی خدمت کر رہے ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ برطانوی پاکستانی کھیلوں اور فنون میں بھی نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کر چکے ہیں، ان کے کھانے اور موسیقی برطانوی ثقافت کو مزید خوبصورتی بخشتے ہیں، اتنی بڑی اور متنوع کمیونٹی کو چند افراد کے اعمال کی بنیاد پر بدنام کرنا قابل مذمت ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: برطانوی پاکستانی برطانیہ میں نسل پرستانہ
پڑھیں:
پاکستان بھارتی آرمی چیف کے بیان کو مسترد کرتا ہے،دفتر خارجہ
اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان بھارتی آرمی چیف کے بیان کو مسترد کرتا ہے،کالعدم تحریک طالبان پاکستان ملک کے اندر حملوں و دہشت گردی میں ملوث ہے، سرحدوں پر باڑ کی تنصیب بڑی حکمت عملی کا ایک حصہ ہے۔
زرائع کے مطابق صحافیوں کو بطور ترجمان دفتر خارجہ اپنی پہلی ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ واخان کا علاقہ افغانستان کا حصہ ہے اور پاکستان ہمسایہ ملک کی سرزمین کے بارے میں کوئی غلط عزائم نہیں رکھتا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق یہ حقیقت ہے کہ پاکستان امریکا کے ساتھ کسی ٹریٹی اتحاد کا حصہ نہیں رہا تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان امریکا کا نان نیٹو اتحادی رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسی خبریں ہیں کہ بلاول بھٹو کو نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کا دعوت نامہ ملا ہے لیکن یہ وزارت خارجہ کے ذریعے نہیں آیا، اس لیے اس حوالے سے بات نہیں کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں ہمارے سفیر شرکت کریں گے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ امریکا کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں، ہم ان تعلقات کو بہتر بنا رہے ہیں۔
انہوںنے کہاکہ دہشت گردی ایک بہت پیچیدہ مسئلہ ہے، کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ملک کے اندر حملوں و دہشت گردی میں ملوث ہے، سرحدوں پر باڑ کی تنصیب بڑی حکمت عملی کا ایک حصہ ہے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہیں، حالات سازگار ہوتے ہی فلسطینی بہن بھائیوں کے لیے مزید امدادی کھیپیں بھیجنے کی کوشیش کریں گے۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے دوستانہ تعلقات ہیں، برطانیہ میں نسلی تعصب پر مبنی تبصرہ کیا گیا جو افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔