جو آئین اور قانون کا راستہ ہے وہی پاکستان کے علما کا بیانیہ ہے:مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
ملتان: جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اگر حکمران سنجیدہ ہوجائیں تو کچھ بھی مشکل نہیں۔جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں مسلسل کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اور تعصب رکھنے والوں کے پاس کچھ بھی نہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ مسلمانوں کا سب سے بڑا دشمن ہے۔انہوں نے کہا کہ پارٹیوں میں یہ باتیں ہوتی ہیں کہ فلاں کسی مفاد کے لیے آیا ہے۔ تاہم قوم کو جوڑنے کی بات کرنی ہے۔ لیکن جوڑنے کی بات کوئی نہیں کر رہا بس توڑنے کی ہی باتیں ہوتی ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کیا ہم بدامنی اور بھوک کا سامنا نہیں کر رہے؟ ملتان والے تو اچھے حالات سے گزر رہے ہیں۔ لیکن دنیا میں امن اور معیشت بہت ضروری ہے۔ ہمارا ایک پارلیمانی کردار ہے اور آئین کے اندر 26ویں ترمیم لے کر آئے۔انہوں نے کہا کہ مدارس کے مسئلے پر ہمارے لیے مشکل پیدا کی گئی۔ جبکہ جو آئین اور قانون کا راستہ ہے وہی پاکستان کے علما کا بیانیہ ہے۔ سیاسی معاملات میں اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے۔ انصاف میں تاخیر انصاف کا قتل ہے۔ تاہم اگر حکمران سنجیدہ ہوجائیں تو کچھ بھی مشکل نہیں۔پارا چنار پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارا چنار میں جائیداد کی جنگ چل رہی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ
پڑھیں:
سیاستدانوں کے غلط رویوں کی وجہ سے پارلیمنٹ بے معنی ہوگئی، مولانا فضل الرحمان
لاہور:جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ سیاستدانوں کے غلط رویوں کی وجہ سے پارلیمنٹ بے معنی ہوگئی، خواہش ہے کہ مسائل مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہوں۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سیاستدانوں کو جیلوں میں نہیں ہونا چاہیئے، سیاستدانوں کے غلط رویوں کی وجہ سے پارلیمنٹ بے معنی ہوگئی، ماضی میں جو کچھ ہوا اس کے بھی خلاف تھے، سیاست میں انتقام کا تاثر نہیں ہونا چاہیئے، ہمیشہ کہتا ہوں سیاستدانوں کو گرفتار نہیں کرنا چاہیئے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مجھے پی ٹی آئی کے مطالبات کا معلوم نہیں، خواہش ہے کہ مسائل مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہوں، سب سے پہلی ترجیح عوام کا اعتماد بحال کرنا ہے، یہ سب چیزیں ہیں جس پر تمام ہر ادارے کو اگر انہوں نے اپنی حدود سے تجاوز کیا ہے، کسی پارٹی نے اپنی حدود سے تجاوز کیا ہے تو اسے اپنے روییے پر نظر ثانی کرنی چاہیئے۔
ایک سوال پر سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ میں سیاسی آدمی ہوں اور مذاکرات کا قائل ہوں اور مذاکرات سے ہی معاملات ٹھیک ہوتے ہیں، مذاکرات کی کامیابی کے لیے وہ ماحول بھی ہونا چاہیئے جس میں اس کی امید کی جا سکے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹرمپ کو اپنے دماغ پر سوار کرنے کی کیا ضرورت ہے، امریکی عوام کی مرضی وہ جسے چاہیں اپنا صدر منتخب کریں، ہمارے سامنی ملکی سلامتی کا سوال ہے، سیاستدانوں کے اندر خامیوں کو دور کرنا ہوگا، لوگ حالات کی وجہ سے اپنے گھر چھوڑ کرجارہے ہیں، امریکا یہاں سے شکست کھا کر بھاگا ہے۔
مولانافضل الرحمان نے کہا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں حکومتی رٹ قائم ہوچکی ہے، 26 ویں آئینی ترمیم ایک اعتماد کے ساتھ ہوئی ہے، 26 ویں آئینی ترمیم پر صرف جے یو آئی نے مذاکرات کیے، اصول کی بات کریں گے تو حکومت اور اپوزیشن دونوں کو ساتھ لے کرچل سکتے ہیں، میں اصول پر ہوں تو سب کو اس پر منا سکتا ہوں، اصول پر جھگڑا نہیں کیا جاتا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ معاملات طے ہوسکتے ہیں آج بھی بات گئی گزری نہیں ہے، ہمیں ایک ذمہ دار ریاست کا کردار ادا کرنا ہوگا، جذباتی ریاست کا کردار ادا کریں گے تو مسئلہ حل نہیں ہوگا۔