بانی پی ٹی آئی کی رہائی سے متعلق کئی بار ایکس پر ٹوئٹ کرنے والے سابق امریکی انٹیلیجنس چیف رچرڈ گرینیل اب عاجز آگئے۔

خیال رہے کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق انٹیلیجنس چیف اور خارجہ پالیسی کے ماہر رچرڈ گرینیل کو خصوصی مشنز کا صدارتی ایلچی مقرر کیا ہے۔

رچرڈ گرینیل اپنی ٹوئٹس میں متعدد بار عمران خان کی رہائی سے متعلق پوسٹ کر چکے ہیں مگر عمران خان کے حامیوں کی جانب سے ان کی رہائی کے بار بار مطالبے نے انہیں پریشان کر دیا جس کا غصہ انہوں نے ایک صارف پر نکال دیا۔

انہوں نے حال ہی میں ایکس پلیٹ فارم پر ایک ویڈیو شیئر کی.

جس میں ان کے گھر کے سامنے کیلی فورنیا کے جنگلات میں ہونے والی تباہ کُن آتشزدگی کا منظر دکھایا گیا۔رچرڈ نے اپنی ٹوئٹ میں کیلیفورنیا میں ڈیموکریٹس کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ ان کی پالیسیاں ہمیں جلا کر راکھ کر رہی ہیں۔رچرڈ گرینیل کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کو ووٹ دینا بند کریں جو پانی کے انتظام اور جنگلات کی پالیسیوں میں عقل و فہم کا استعمال نہیں کرتے۔رچرڈ گرینل کی پوسٹ پر پی ٹی آئی کے حامی صارف محمد نواز خان نے انہیں غصہ نہ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے لکھا کہ ’ٹھنڈ رکھیں، مگر ایک بار پھر ریلیز عمران خان کا ہیش ٹیگ استعمال کرنا نہ بھولیں‘

جس کے جواب میں رچرڈ گرینیل نے عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کرنے والے پاکستانی صارف پر غصہ نکالتے ہوئے کہا کہ تم جنوبی کیلیفورنیا میں نہیں رہتے اس لیے دفع ہو جاؤ۔چیف رچرڈ گرینیل کے جواب کے بعد عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کرنے والے صارف نے اپنی پوسٹ ڈیلیٹ کردی۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: عمران خان کی رہائی رچرڈ گرینیل ان کی رہائی

پڑھیں:

فیصلے میں جج نے بھی کہا کہ پراسیکیوشن اہم دستاویزات اور شواہد پیش کرنے میں ناکام رہی

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 جنوری2025ء) 190 ملین پاونڈ کیس کے دوران اہم دستاویزات اور شواہد پیش نہ کیے جانے کا انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی و اینکر شہزاد اقبال نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے 190 ملین پاونڈ کیس کے فیصلے سے متعلق ردعمل دیتے ہوئے بتایا کہ ایسے کیسز میں پراسیکیوشن پر ذمے داری ہوتی ہے کہ وہ شواہد اور دستاویزات عدالت میں پیش کرے۔

تاہم 190 ملین پاونڈ کیس کے فیصلے میں جج کی جانب سے بھی بتایا گیا کہ کیس کے ٹرائل کے دوران پراسیکیوشن اہم دستاویزات اور شواہد پیش کرنے میں ناکام رہی۔ دوسری جانب 190 ملین پاونڈ کیس کے فیصلے پر سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے تفصیلی ردعمل دیا گیا ہے۔ عوام اور کارکنان کے نام پیغام میں عمران خان نے کہا کہ سب سے پہلے تو آپ نے گھبرانا نہیں ہے- میں اس آمریت کو کبھی تسلیم نہیں کروں گا اور اس آمریت کے خلاف جدوجہد میں مجھے جتنی دیر بھی جیل کی کال کوٹھری میں رہنا پڑا میں رہوں گا لیکن اپنے اصولوں اور قوم کی حقیقی آزادی کی جدوجہد پر سمجھوتہ نہیں کروں گا- ہمارا عزم حقیقی آزادی، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی ہے، جس کے حصول تک اور آخری گیند تک لڑتے رہیں گے- کوئی ڈیل نہیں کروں گا اور تمام جھوٹے کیسز کا سامنا کروں گا- میں ایک بار پھر قوم کو کہتا ہوں کہ حمود الرحمان کمیشن رپورٹ پڑھیں- پاکستان میں 1971 کی تاریخ دہرائی جا رہی ہے- یحیٰ خان نے بھی ملک کو تباہ کیا اور آج بھی ڈکٹیٹر اپنی آمریت بچانے کے لیے اور اپنی ذات کے فائدے کے لیے یہ سب کر رہا ہے اور ملک کو تباہی کے دہانے پر لا کر کھڑا کر دیا ہے- آج القادر ٹرسٹ کے کالے فیصلے کے بعد عدلیہ نے اپنی ساکھ مزید تباہ کر دی ہے- جو جج آمریت کو سپورٹ کرتا ہے اور اشاروں پر چلتا ہے اسے نوازا جاتا ہے- جن ججز کے نام اسلام آباد ہائی کورٹ کے لیے بھیجے گئے ان کا واحد میرٹ میرے خلاف فیصلے دینا ہے- یہ کیس تو دراصل نواز شریف اور اس کے بیٹے کے خلاف ہونا چاہییے تھا جنہوں نے برطانیہ میں اپنی 9 ارب کی پراپرٹی ملک ریاض کو 18 ارب میں بیچی- سوال تو یہ ہونا چاہیے کہ ان کے پاس 9 ارب کہاں سے آئے؟ پانامہ میں ان سے جو رسیدیں مانگی گئیں وہ آج تک نہیں دی گئیں۔

(جاری ہے)

قاضی فائز عیسی کے ساتھ مل کر حدیبیہ پیپر ملز میں اربوں روپے کی منی لانڈرنگ معاف کروائی گئی۔ القادر یونیورسٹی شوکت خانم اور نمل یونیورسٹی کی طرح ہی عوام کے لیے ایک مفت فلاحی ادارہ ہے جہاں طلبأ سیرت النبی ﷺ کے بارے میں تعلیم حاصل کر رہے تھے- القادر یونیورسٹی سے مجھے یا بشرٰی بی بی کو ایک ٹکے کا بھی فائدہ نہیں ہوا اور حکومت کو ایک ٹکے کا بھی نقصان نہیں ہوا- القادر ٹرسٹ کی زمین بھی واپس لے لی گئی جس سے صرف غریب طلبأ کا نقصان ہو گا جو سیرت النبی ﷺ کے بارے میں تعلیم حاصل کر رہے تھے- القادر ٹرسٹ کا ایسا فیصلہ ہے جس کا پہلے ہی سب کو پتہ تھا- چاہے فیصلے کی تاخیر ہو یا سزا کی بات سب پہلے ہی میڈیا پر آ جاتا ہے- عدالتی تاریخ میں ایسا مذاق کبھی نہیں دیکھا گیا- جس نے فیصلہ جج کو لکھ کر بھیجا ہے اسی نے میڈیا کو بھی لیک کیا- میری اہلیہ ایک گھریلو خاتون ہیں جن کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے- بشرٰی بی بی کو صرف اس لیے سزا دی گئی تاکہ مجھے تکلیف پہنچا کر مجھ پر دباؤ ڈالا جائے- ان پر پہلے بھی گھٹیا کیسز بنائے گئے- لیکن بشرٰی بی بی نے ہمیشہ اسے اللہ کا امتحان سمجھ کر مقابلہ کیا ہے اور وہ میرے کاز کے ساتھ کھڑی رہی ہیں- مذاکرات میں اگر 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن بنانے پر کوئی پیش رفت نہیں ہوتی تو وقت ضائع کرنے کا کوئی فائدہ نہیں- بددیانت لوگ کبھی نیوٹرل ایمپائرز کو نہیں آنے دیتے- حکومت جوڈیشل کمیشن کے مطالبے سے اسی لیے راہ فرار اختیار کر رہی ہے کیونکہ وہ بد دیانت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کی رہائی کا مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں: طارق فضل چوہدری
  • بشریٰ انصاری کا شادی سے متعلق مردوں کو اہم مشورہ
  • فیصلے میں جج نے بھی کہا کہ پراسیکیوشن اہم دستاویزات اور شواہد پیش کرنے میں ناکام رہی
  • ایگزیکٹو آرڈر سے عمران خان کی رہائی کی ڈیمانڈ ہے مگر یہ نہیں ہوسکتا، خواجہ آصف
  •  امریکہ کا کیوبا کو دہشت گردی کے سرپرست ملک فہرست سے خارج کرنے کا اعلان, کیوبا میں قیدیوں کی رہائی کا آغاز
  • پاکستانی زرمبادلہ ذخائر 16 ارب 45 کروڑ ڈالر کی سطح پر آگئے
  • مذاکرات کا تیسرا دور جاری، پی ٹی آئی نے تحریری مطالبات سامنے رکھ دیے، عمران خان کی رہائی بھی شامل
  • شاداب مستقبل محفوظ بنانے کے لیے کوچنگ کے میدان میں آگئے
  • پاکستان اور ویسٹ کے درمیان ٹیسٹ سیریز کے لیے میچ آفیشلز کا اعلان
  • پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کا عمران خان کو جوڈیشل کمیشن کے قیام کے مطالبے پر لچک دکھانے کا مشورہ