ملتان: جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ) ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کاکہنا  ہے کہ امت کی قیادت جب تک علما نے کی تو کوئی فتنہ نہ تھا لیکن جب سے سیکولر طبقہ مسلط ہوا ہے تو ملک برباد ہورہا ہے،  19ویں سے لے کر 20ویں صدی کے وسط تک علماء نے حکمرانی کی ، مسلمانوں کے سب سے بڑے دشمن نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ  ہیں، خود کو لبرل کہنے والے  بھی قومیت کا نعرہ لگاتے ہیں۔

علما کنونشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ دین میں مسلسل جہدوجہد کرنے کا حکم دیاہے، اسلامی نظام قائم کرنے کے لیے ہمیں اپنی دعوت کو تیز کرنا ہوگا، ملک میں بدامنی کے سبب عوام بیرون ملک جانے پر زور دے رہے ہیں۔

سربراہ جے یو آئی کاکہنا تھا کہ  سیاست انبیا کا وظیفہ ہے، دینی اداروں  نے یہ ذمہ داری اٹھائی، 20 ویں صدی کے بعد جن حکمرانوں نے سیاست کی آج تک فتنہ و فساد اور خونریزی سے ہماری جان نہیں چھوٹی، ہم تمام مکاتب فکر اور امت مسلمہ کی نمائندگی کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ ہم نے آج تک کبھی کسی مسلک یا کبھی کسی قومیت کی بات نہیں کی ہے،  لوگوں نے اپنی دکانیں بنائی ہوئی ہیں اور اب دیوبندیت بھی ایک دکان بن گئی ہے، ہمارے کبھی کسی اکابر نے کسی دوسرے مکتب فکر کے علماکو کبھی برا بھلا نہیں کہا ہے، ہمیشہ ہم نے امت کو جوڑنے کی بات کی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

دیامر: علما کے فتویٰ کے بعد امداد میں ملی انگیٹھیاں نذر آتش

فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن(ایف اے او) کی جانب سے گلگت بلتستان کے ضلع دیامر کے علاقے ہڈر میں مستحق خاندانوں میں دسمبر 2024 کو  900 کے قریب انگیٹھیاں تقسیم ہوئی تھی، تقسیم کی گئی انگیٹھیاں بعض مقامی علما کی جانب سے ’حرام‘ قرار دیے جانے کے بعد مقامی لوگوں نے ان انگھیٹیوں کو آگ لگا کر تباہ کردیا ہے۔

گلگت بلتستان میں خاص کر سردیوں میں استعمال ہونے والی بخاریاں جنہیں انگھیٹی بھی کہا جاتا ہے، گھروں کو گرم  رکھنے اور کھانا پکانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، یہ بخاریاں مقامی سطح پر تیار ہوتی ہیں اور سردی سے بچنے کے لیے گلگت بلتستان کے تمام شہری اور دیہاتی علاقوں میں استعمال ہوتی ہیں جن کی قیمت کافی زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہ بخاریاں غریب خاندانوں میں فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے پراجیکٹ چلغوزہ  کے تحت دیامر کے علاقے ہڈر میں تقسیم کی گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان میں واقع قدیم آثار، خطے کے شاندار ماضی کے آئینہ دار

فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن ضلع دیامر کے کوآرڈینیٹر شیراز بیگ نے وی نیوز کو بتایا کہ اقوام متحدہ کی تنظیم نے 2020 سے دسمبر 2024 تک دیامر کی 5 وادیوں میں تقریباً 4 ہزار 500 انگیٹھیاں تقسیم کی ہیں، جن میں صرف ہڈر میں دسمبر میں 900 انگیٹھیاں تقسیم کی گئیں، جن میں سے کچھ  مقامی لوگوں نے جلا دی ہیں، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہیں جو کہ بلکل درست ہیں۔

شیراز بیگ نے مزید کہا کہ ہمارا کام صرف تقسیم تک محدود تھا اور  ہم کسی معاملے میں ملوث نہیں ہوتے، ہماری اطلاع کے مطابق مقامی لوگوں نے  4 انگھیٹیوں کو جلایا ہے۔

یہ  واقعہ 10 جنوری کو پیش آیا جب بعض مقامی علما نے ان انگھیٹیوں کی تقسیم کو ’سازش‘ قرار دیتے ہوئے مبینہ فتویٰ جاری کیا تھا، اس فتوے پر عمل کرتے ہوئے کچھ مقامی افراد نے اپنے گھروں سے انگیٹھیاں نکال کر آگ لگا دی اور انہیں نقصان پہنچایا۔

یہ بھی پڑھیں:  املوک، گلگت بلتستان میں کیوں مقبول ہورہا ہے؟

اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوئی، جس میں کچھ افراد کو آگ کے گرد جمع دِکھایا گیا اور متعدد انگیٹھیاں جلتی ہوئی نظر آئیں، اس حوالے سے سوشل میڈیا پر بھی مختلف لوگوں کی رائے سامنے آئی۔

ترجمان صوبائی حکومت فیض اللہ فراق نے اس واقعے کی تصدیق کی کہ یہ واقعہ بعض علما کی جانب سے فتویٰ جاری ہونے کے بعد پیش آیا، یہ خبر تو سوشل میڈیا کے زریعے موصول ہوئی ہے مگر یہ بخاریاں دیامر بھر میں تقسیم ہوئی ہیں، کہیں پر ایسے واقعات رونما نہیں ہوئے ہیں، صرف ایک علاقے میں ایک ادھ واقعہ رونما ہوا ہے، کسی ذاتی مسئلے کی بنا پر لوگوں نے یہ بخاریاں جلائی ہیں، نہ کہ کسی مولوی کے فتوی کے بعد جلایا گیا ہے۔

’ہم نے بخاریوں کے حوالے سے ایسا کوئی بیان یا فتوی جاری نہیں کیا

 اس واقعے میں ملوث قرار دیے جانے والے معروف عالم دین مولانا محمد افضل نیازی نے فتویٰ جاری کرنے کی تردید کی۔ انہوں نے  کہا کہ یہ معاملہ حرام یا حلال قرار دینے کا نہیں تھا، علما نے صرف مقامی لوگوں کو احتیاط برتنے اور امداد کے ذرائع کی تصدیق کرنے کا مشورہ دیا تھا تاکہ امداد کے ذرائع کو سرکاری سطح پر جانچا جاسکے۔

 محمد افضل نیازی کا کہنا ہے کہ انگھیٹیوں کو تباہ کرنا بچوں کی نادانی تھی، نہ کہ کسی مذہبی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے ایسا کیا گیا، چند لوگوں نے اس حوالے سے معلومات لینے کے بجائے ان بخاریوں کو نذر آتش کیا ہے،ہم نے بخاریوں کے حوالے سے ایسا کوئی بیان یا فتوی جاری نہیں کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news انگیٹھیاں دیامر علما فتوے گلگت بلتستان

متعلقہ مضامین

  • نوجوان روزگار نہ ملنے پر بھیانک سفر کا فیصلہ کرتے ہیں، فضل الرحمن
  • نوجوان روزگار نہ ملنے پر بھیانک سفر کا فیصلہ کرتے ہیں، مولانا فضل الرحمن
  • فضل الرحمن کی سیاسی حیثیت عمران خان کے مقابلے جتنی نہیں، علی امین گنڈاپور
  • فضل الرحمن کی سیاسی حیثیت عمران کے مقابلے جتنی نہیں‘ گنڈاپور
  • فضل الرحمن کی سیاسی حیثیت عمران خان کے مقابلے جتنی نہیں،وزیر اعلی کے پی کے ،گنڈاپور کے مولانا پر پھر سیاسی وار
  • پارلیمنٹ بے معنی ہو گئی، ملک کو دھاندلی سے پاک الیکشن کی ضرورت: فضل الرحمن
  • اپنی ایک سالہ کارکردگی عوامی عدالت لیکر جائینگے،مولانا ہدایت الرحمن
  • دیامر: علما کے فتویٰ کے بعد امداد میں ملی انگیٹھیاں نذر آتش
  • حکومت پاراچنار کیلئے مولانا فضل الرحمن کی خدمات حاصل کرے، مولانا امین انصاری
  • سیاستدانوں کو جیل میں نہیں ہونا چاہئے، ملک کو دھاندلی سے پاک انتخابات کی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمن