بنگلہ دیش: معزول رہنما شیخ حسینہ کے خاندان کیخلاف کرپشن مقدمات دائر کردیئے
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
ڈھاکہ: بنگلہ دیش کے انسداد بدعنوانی کمیشن نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد، ان کے خاندان، برطانوی وزیر اور اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار کے خلاف مقدمات درج کر لیے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 77 سالہ شیخ حسینہ واجد اگست 2024 میں انقلاب کے بعد بھاگ کر بھارت چلی گئی تھیں، جہاں انہوں نے بڑے پیمانے پر قتل سمیت دیگر الزامات کا سامنا کرنے کے لیے بنگلہ دیش حوالگی کی درخواستوں کو مسترد کر دیا۔
ان پر یہ مقدمات گنجان آباد دارالحکومت ڈھاکا کے مضافاتی علاقے میں قیمتی پلاٹوں پر مبینہ طور پر بڑے پیمانے پر قبضے سے متعلق ہیں۔
انسداد بدعنوانی کمیشن (اے سی سی) کے ڈائریکٹر جنرل اختر حسین نے صحافیوں کو بتایا ’شیخ حسینہ نے کچھ عہدیداروں کے ساتھ مل کر اپنے اور اپنے خاندان کے افراد کے لیے پلاٹ مختص کیے تھے۔‘
اختر حسین نے کہا کہ مقدمے میں نامزد افراد میں شیخ حسینہ کی بھانجی، برطانوی انسداد بدعنوانی کی وزیر ٹیولپ صدیق بھی شامل ہیں۔
انہوں نے اصرار کیا کہ انہوں نے کچھ غلط نہیں کیا، عالمی ادارہ صحت جنوب مشرقی ایشیا کی سربراہ شیخ حسینہ نے بیٹی صائمہ بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔
صائمہ واجد کی جانب فوری طور پر معاملے پر رد عمل نہیں دیا گیا۔
شیخ حسینہ کے صاحبزادے سجیب واجد بھی نامزد افراد میں شامل ہیں، اسی طرح حسینہ کی بہن شیخ ریحانہ بھی نامزد ہیں جو کہ ٹیولپ صدیق کی والدہ بھی ہیں۔
ٹیولپ صدیق نے رواں ماہ خود کو برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے اسٹینڈرڈ ایڈوائزر کے حوالے کیا، یہ حوالہ برطانوی اخبارات سنڈے ٹائمز اور فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے بعد سامنے آیا کہ وہ حسینہ شیخ کی انتظامیہ سے منسلک جائیدادوں میں رہائش پذیر تھیں۔
بنگلہ دیش کے انسداد بدعنوانی کمیشن نے بھی دسمبر میں شیخ حسینہ واجد کے خاندان کی جانب سے روسی فنڈ سے چلنے والے نیوکلیئر پاور پلانٹ سے منسلک 5 ارب ڈالر کے مبینہ غبن کی تحقیقات شروع کیں۔
کک بیک کے الزامات 12 ارب ڈالر کے روپپور نیوکلیئر پلانٹ سے متعلق ہیں، روس نے 90 فیصد قرض کے ساتھ بینک رول کیا تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انسداد بدعنوانی بنگلہ دیش
پڑھیں:
چولستان میں خشک سالی کے اثرات نمودار، پانی کے ذخائر خشک
ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث جہاں دریاوں میں پانی کم ہورہا ہے وہیں صحرائے چولستان میں موسمیاتی شدت کے ساتھ ساتھ خشک سالی کے اثرات ظاہر ہونے لگے ہیں۔
ماحولیاتی تبدیلیوں کے خوفناک اثرات ظاہر ہونے لگے، چولستان خشک سالی کا شکار ہونے لگا۔ موسمیاتی شدت اور بارشوں کی کمی نے صحرا کی پیاس میں اضافہ کردیا، بیشتر ٹوبہ جات خشک ہوگئے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ ٹوبہ جات میں پانی ختم ہونے سے جانور مرنے لگے ہیں، پیاس بجھانے کی آس نے چولستانیوں کو نقل مکانی پر مجبور کردیا ہے۔
پی ڈی ایم اے نے خشک سالی اور ہیٹ ویو کے پیش نظر چولستانیوں اور جانوروں کے بچاؤ کیلئے انتظامات شروع کردیئے ہیں۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان کاٹھیا کا کہنا ہے کہ ڈویژنل انتظامیہ کو 4 کروڑ روپے فراہم کردیئے ہیں، واٹر سپلائی لائنز کی مرمت بھی یقینی بنارہے ہیں، چولستان کے دور دراز علاقوں تک پانی کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے 10 واٹر ٹینکرز بھی فراہم کردیئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جانوروں کیلئے 11 ویٹرنری کیمپس لگائے گئے ہیں اور ان کیمپس میں جانوروں کی ویکسی نیشن ہوگی اور ان کی دیگر ضروریات کو بھی پورا کیا جائے گا۔
صحرائی باشندوں کا کہنا ہے حکومتی اقدامات ایک جانب، مگر وسیع صحرا کی پیاس بجھانے کیلئے حکومت کو مزید بڑے پیمانے پر اقدامات کرنا ہونگے۔