اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹس میں نمٹائے گئے کیسز کی تفصیلات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹس میں 2024 میں نمٹائے گئے کیسز کی تفصیلات سامنے آگئیں۔
رپورٹ کے مطابق سال 2024 میں اسلام آباد کی ضلعی عدالتوں میں مجموعی طور پر 1 لاکھ 16 ہزار 377 کیسز دائر ہوئے جبکہ عدالتوں نے دائر کیسز کی نسبت زیادہ ایک لاکھ 19 ہزار کیسز کے فیصلے سنائے۔
سیشن ڈویژن ویسٹ نے سال 2024 میں 78 ہزار 983 کیسز کے فیصلے کیے، سال 2024 کے دوران سیشن ڈویژن ویسٹ میں 78 ہزار 582 کیسز دائر ہوئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق سیشن ڈویژن ایسٹ میں 37 ہزار 795 نئے کیسز دائر ہوئے جبکہ ایک سال کے دوران سیشن ڈویژن ایسٹ نے دائر کیسز سے زائد 40 ہزار 168 کیسز کے فیصلے سنائے، ان فیصلوں میں گزشتہ سال کے کیسز بھی شامل ہیں۔
دونوں سیشن ڈویژنز میں ججز کی کمی کا سامنا بھی رہا، اسلام آباد سیشن ڈویژن ویسٹ میں ججز کی تعداد 37 اور سیشن ڈویژن ایسٹ میں ججز کی تعداد 30 ہے، ایسٹ اور ویسٹ میں 15 سے زائد ججز کی نشستیں خالی ہیں۔
اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹس کی ویب سائٹس سائلین کو معلومات تک رسائی کے لیے فعال کردی گئی، ہر ماہ ججز کی کارکردگی جاننے کے لیے ججز سے سیشن ججز رپورٹ طلب کررہے ہیں۔
عادی درخواست گزاروں کی حوصلہ شکنی کے لئے بھاری جرمانے عائد کیے گئے، اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹس سیشن جج ویسٹ اعظم خان ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ڈسٹرکٹ کورٹس سیشن ڈویژن ججز کی
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے بھی سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست دائر کردی
اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن بھی 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف میدان میں آگئی ہے اور اس کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔
صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر کرنے کا فیصلہ گزشتہ روز ریاست علی آزاد ایڈووکیٹ کی صدارت میں ہونے والے ایگزیکٹو باڈی کے اجلاس میں کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درجن سے زیادہ درخواستیں، اب تک سماعت کیوں نہ ہوسکی؟
درخواست میں سپریم کورٹ سے 26ویں آئینی ترمیم اور اس کے تحت ہونے والے تمام اقدامات کو بھی کلعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔ درخواست میں وفاقی وزارت قانون، چاروں صوبوں اور جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے علاوہ الیکشن کمیشن، اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینٹ کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کا آئینی بینچ آئینی ترمیم کی پیداوار ہے، حامد خاندوسری جانب، وکیل رہنما حامد خان کی سربراہی میں وکلا ایکشن کمیٹی کے ارکان نے بھی پریس کانفرنس کی ہے جس سے خطاب کرتے ہوئے حامد خان نے بتایا کہ گزشتہ روز سینئر وکیل رہنما منیر اے ملک کی سربراہی میں آل پاکستان وکلا ایکشن کمیٹی کی میٹنگ ہوئی تھی۔
حامد خان نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کی آئینی حیثیت جانچے بغیر ججز تعیناتی روک دینی چاہیے، اگر سپریم کورٹ اس فیصلے پر پہنچی کہ 26ویں ترمیم غیرآئینی ہے تو نئے ججز فارغ ہوجائیں گے، 26ویں ترمیم سے عدالتی نظام درہم برہم ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سیکریٹری سپریم کورٹ بار نے 26ویں آئینی ترمیم چیلنج کردی
انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ آل پاکستان نیشنل کنونشن ہوں گی، ہم اب اس اس تحریک میں تیزی لائیں گے، ہمارا سپریم کورٹ کے ججز سے مطالبہ ہے کہ آئین کی حفاظت کریں، فارم 47 کی حکومت سے آئین پر حملہ کرایا گیا ہے، 26 ویں ترمیم کے خلاف درخواستیں مقرر کرکے فل کورٹ تشکیل دیا جائے۔
حامد خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کا آئینی بینچ آئینی ترمیم کی پیداوار ہے، وکلا کمیٹی کے ارکان چیف جسٹس سمیت تمام ججز کو خط لکھیں گے، خط میں مطالبہ کیا جائے گا کہ 26ویں ترمیم کے فیصلے تک نئے جج تعینات نہ کئے جائیں۔
پریس کانفرنس سے خطاب میں ریاست علی آزاد ایڈووکیٹ نے کہا کہ تاثر دیا جارہا ہے کہ ہمارے کسی سیاسی جماعت سے تعلقات ہیں، ہم بتا دیں کہ ہمارا کوئی سیاسی ایجنڈ نہیں، یہ آئینی بالادستی کی کوشش ہے، 26ویں آئینی ترمیم عدلیہ کی آزادی کی خلاف ورزی ہے، آئینی بینچ آئینی ترمیم کا مقدمہ نہیں سن سکتی، یہ ہمارا مطالبہ ہے کہ فل کورٹ یہ مقدمہ سنے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
26ویں آئینی ترمیم wenews اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ججز حامد خان درخواست دائر سپریم کورٹ وکلا ایکشن کمیٹی