کرم: کے پی حکومت نے بنکر مسمار کرنے کا عمل شروع کردیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں گزشتہ 100 روز سے بند مرکزی شاہراہ کھولنے کے لیے صوبائی حکومت نے مرکزی شاہراہ کے ساتھ قائم نجی بنکرز کو مسمار کرنا شروع کر دیا ہے اور اب تک 2 گاؤں میں کام مکمل کرلیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امدادی سامان بردار گاڑیوں کا پہلا قافلہ پاڑا چنار پہنچ گیا
ضلعی انتظامیہ نے گزشتہ جمعے کے روز ایک حکم نامہ جاری کیا تھا کہ پاڑاچنار روڈ پر قائم تمام نجی بنکرز کو ہٹایا جائے گا اور یہ کام سرکاری مشینری کے ذریعے ہوگا۔ تاہم اس پر عمل درآمد روک دیا گیا تھا جو اب مذاکرات کے بعد باقاعدہ شروع کردیا گیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کرم و پولیس نے کارروائی کی تصدیق کی ہے۔
بنکرز مسمار کرنے کا عمل کہاں سے شروع کیا گیا اور تاخیر کیوں؟کرم پولیس کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے تشکیل کمیٹی اور مقامی عمائدین سے مذاکرات کے بعد 2 دن کی تاخیر سے مسمار کرنے کا عمل شروع کیا گیا ہے جو سخت سکیورٹی میں جاری ہے۔
پولیس نے بتایا کہ لوئر کرم میں دونوں مخالفت فریق کے ایم ایک مورچے مسمار کردیے گئے۔ خار کلی اور بالش خیل میں فریقین کا ایک ایک بنکر مسمار کردیا گیا۔ اس عمل میں پولیس کے ساتھ ایف سی، ضلعی انتظامیہ اور محکمہ سی این ڈبلیو کے حکام موجود ہیں جبکہ گن شپ ہیلی کاپٹرز کی مدد سے فضائی نگرانی بھی کی جا رہی ہے۔
بنکرز کو مسمار کرنے قائم کمیٹی کے ایک رکن نے بتایا نجی بنکرز کو مسمار کا عمل ہفتے کے روز شروع کرنے کا فیصلہ ہوا تھا اور ضلعی انتظامیہ نے نوٹیفکیشن بھی جاری کیا تھا تاہم عوامی ردعمل کے باعث مؤخر کیا اور مقامی رہنماؤں کو اعتماد میں لینے کے لیے بات چیت کا سہارا لیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ مذاکرات میں بلا تفریق مسمار کرنے کی یقین دہانی پر اتفاق ہو گیا جس کے فوراً بعد مسمار کرنے کا عمل شروع کیا گیا۔
مزید پڑھیے: ڈی سی کُرم پرحملے میں ملوث 30 دہشتگردوں کے خلاف ایف آئی آر، پارا چنار میں کرفیو لگانے کا فیصلہ
ان کا کہنا تھا کہ ٹل پاڑاچنار روڈ بدستور بند ہے اور بڑی تعداد میں امدادی سامان سے لدے ٹرک کھڑے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سڑک ابھی محفوظ نہیں ہے اور پاڑاچنار بدستور بند ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بنکرز مسمار کرنے کے حوالے اپر کرم کے ایک فریق کو شدید تحفظات تھے تاہم لڑائی سے بچنے کے لیے بات چیت ہوئی اور اتفاق رائے سے مسمار کرنے کا عمل شروع کردیا گیا۔
بگن میں دھرنا، مطالبات کیا ہیں؟کرم کے علاقے بگن میں مکینوں کا دھرنا جاری ہے جو مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔ دھرنے میں شامل ایک رہنما نے بتایا کہ پاڑاچنار اور کرم میں جاری حالیہ فسادات میں بگن سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا دھرنے کے شرکا کا مطالبہ ہے کہ بگن پر لشکر کشی کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ بگن پر دن دہاڑے حملہ کیا گیا لوگوں کے گھروں اور دکانوں کو اگ لگائی گئی جس کی ویڈیوز بھی موجود ہیں لہٰذا ان کی مدد سے گرفتاری ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بگن دھرنے کے شرکا کا مطالبہ ہے کہ حکومتی وعدے کے مطابق بگن میں اب تک نقصانات کا ازالہ نہیں ہوا اور لوگ امداد کے منتظر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں اور اپیکس کمیٹی کے فیصلوں پر ابھی تک عمل درآمد نہیں ہوا اور ان کا مطالبہ ہے کہ کرم کو اسلحے سے پاک کرنے کے اپیکس کمیٹی کے فیصلے پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ ابھی تک اس پر کوئی عمل نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت بنکرز ہٹانے پر عمل نہیں کر رہی اور بے بس دکھائی دے رہی ہے۔
حکومت بے بس کیوں؟کرم سے تعلق رکھنے والے سینیئر صحافی نبی جان کے مطابق صوبائی حکومت کرم ایشو کو مقامی انتظامیہ کے حوالے کرچکی ہے جو انتظامیہ کے بس سے باہر ہے۔ انہوں نے کہا اپیکس کمیٹی کے فیصلوں پر سختی سے عمل درآمد ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت فیصلوں پر عمل درآمد نہیں کر رہی جبکہ نقصانات کا ازالہ بھی تاخیر کا شکار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت کو اپیکس کمیٹی کے فیصلے کے مطابق کرم کو اسلحے سے پاک کرنا چاہیے۔
کرم فسادات، مختصر پس منظرقبائلی ضلع کرم میں دو قبائل کے مابین تنازع ایک عرصے سے جاری ہے اور باقاعدہ مورچہ زن ہوکر ایک دوسرے کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ تنازع شمالاتی زمین پر شروع ہوا تھا جو اب فرقہ وارانہ فساد کی شکل اختیار کر چکا ہے۔
حالیہ تنازع چند ماہ پہلے پاڑاچنار جانے والی گاڑیوں کے قافلے پر حملے سے شروع ہوا تھا۔ جس میں 40 سے زیادہ لوگ زندگی کی بازی ہار گئے تھے جس کے جواب میں اگلے روز مسلح افراد مقامی گاؤں بگن پر حملہ اور ہوئے تھے اور گھروں اور بازاروں کو اگ لگادی تھی جس کے بعد حالات مزید کشیدہ ہو گئے۔
مزید پڑھیں: شرپسندوں کی حوالگی پر عدم تعاون، خیبرپختونخوا حکومت نے کرم متاثرین کی مالی امداد روک دی
تب سے پاڑاچنار پشاور روڈ بدستور بند ہے جس کے باعث علاقے میں میڈیسن اور اشیا خورونوش کی شدید قلت ہے جبکہ پاڑاچنار اور ملحقہ علاقوں کے مکین محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاڑا چنار کرم کرم آپریشن کرم تنازع.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: مسمار کرنے کا عمل شروع ضلعی انتظامیہ بنکرز کو کہ حکومت کا کہنا کیا گیا ہے اور کے لیے
پڑھیں:
چین اور بھارت نے براہ راست پروازیں بحال کرنے پر بات چیت شروع کردی
دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 اپریل ۔2025 )چین اور بھارت نے براہ راست پروازیں بحال کرنے پر بات چیت شروع کردی ہے تاہم ابھی تک اس کے دوبارہ آغاز سے متعلق کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی غیر ملکی نشریاتی ادارے کے مطابق پڑوسی ممالک نے جنوری میں تجارتی اور اقتصادی اختلافات کو حل کرنے پر کام کرنے پر اتفاق کیا تھا، اس اقدام سے ان کے ہوابازی کے شعبوں کو فروغ ملے گا. نئی دہلی میں انڈین چیمبر آف کامرس کی طرف سے منعقدہ ایک کانفرنس میں شہری ہوابازی کے سیکرٹری ووملنمانگ ووالنم نے کہا کہ ہوا بازی کی وزارت اور چین میں ہمارے ہم منصب نے ایک اجلاس میں تبادلہ خیال کیا.(جاری ہے)
انہوں نے بتایا کہ ابھی کئی مسائل کو حل کرنا باقی ہے ہمالیہ کے سرحدی علاقوں میں دنوں ملکوں کی فوجوں کے درمیان 2020 میں ہونے والے تصادم کے بعد بھارت اور چین کے درمیان تعلقات خراب ہوگئے تھے، جس میں کم از کم 20 بھارتی اور 4 چینی فوجی ہلاک ہوئے تھے.
سرحدی تنازعہ کے بعدبھارت نے ملک میں سرمایہ کاری کرنے والی چینی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دی تھیں،سینکڑوں مشہور ایپس پر پابندی لگا دی اور مسافروں کے راستے کاٹ دیے، حالانکہ براہ راست کارگو پروازیں جاری تھیں اکتوبر میں سرحد پر فوجی تعطل کو کم کرنے کے معاہدے کے بعد سے تعلقات میں بہتری آئی ہے، رواں مہینے صدر شی جن پنگ اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے روس میں بات چیت کی تھی جس کے بعد نئی پیش رفت سامنے آئی ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان براہ راست پروازیں بحال کرنے پر بات چیت شروع ہوئی ہے.