اگر عمران خان کے حق میں ٹرمپ نے کچھ کہا تو ہم بھی انکو ایبسلوٹلی ناٹ کہیں گے، منظور وسان
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے پی پی رہنما منظور وسان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اب آہستہ آہستہ اپنے مطالبات سے پیچھے ہٹیں گے اور ریلیف لینے کی کوشش کریں گے، بانی پی ٹی آئی کے مطالبات کسی بھی صورت نہیں مانے جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اپنے مطالبات سے پسپائی اور پی ٹی آئی میں تقسیم کے حوالے سے پیش گوئی سامنے آگئی۔ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سیاسی پیش گوئیوں کی وجہ سے مشہور منظور وسان نے اپنے بیان میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین اور پارٹی سے متعلق پیش گوئی کی ہے۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے پی پی رہنما منظور وسان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اب آہستہ آہستہ اپنے مطالبات سے پیچھے ہٹیں گے اور ریلیف لینے کی کوشش کریں گے، بانی پی ٹی آئی کے مطالبات کسی بھی صورت نہیں مانے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے جو پہلے مطالبات کیے تھے، ان سے بھی وہ پیچھے ہٹ جائیں گے، بانی پی ٹی آئی کا جو گزشتہ سال پریشر تھا، وہ نئے سال میں نظر نہیں آرہا ہے، بانی پی ٹی آئی کی اور پارٹی کی پوزیشن کم ہوتی نظر آرہی ہے۔ منظور وسان نے مزید کہا کہ اگر بانی پی ٹی آئی کے حق میں ٹرمپ نے کچھ کہا تو پھر ہم بھی ان کو Absolutely Not کہیں گے، اب انٹرنیشنل حالات بدل چکے ہیں، کوئی کسی کے پریشر میں نہیں آئے گا۔ انہوں نے پیش گوئی کی کہ میں پی ٹی آئی کو مختلف گروپس میں تقسیم ہوتے دیکھ رہا ہوں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی کہا کہ
پڑھیں:
ٹرمپ انتظامیہ کے مطالبات ماننے سے انکار پر ہارورڈ یونیورسٹی کے فنڈز منجمد
ہارورڈ یونیورسٹی کے صدر ایلن گاربر نے مطالبات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی اپنی آزادی یا اپنے آئینی حقوق پر ہرگز سمجھوتہ نہیں کریگی۔ اب ٹرمپ انتظامیہ نے مطالبات ماننے سے انکار پر ہارورڈ یونیورسٹی کے 2.2 بلین ڈالرز کے فنڈز روکنے کے علاوہ 60 ملین ڈالرز کے سرکاری معاہدے بھی منجمد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطالبات ماننے سے انکار پر امریکا کی صفِ اوّل کی ہارورڈ یونیورسٹی کے فنڈز منجمد کر دیئے گئے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے جمعے کو ہارورڈ یونیورسٹی کو ایک خط بھیجا تھا، جس میں لکھا تھا کہ یونیورسٹی میں بیرونِ ملک سے آئے طلبہ کی خلاف ورزیوں کو فوراً وفاقی حکام کو رپورٹ کیا جائے اور ہر تعلیمی شعبے پر نظر رکھنے کے لیے کسی بیرونی ادارے یا شخص کی خدمات حاصل کی جائیں۔ ٹرمپ انتظامیہ نے خط میں یہ بھی لکھا تھا کہ طلبہ اور فیکلٹی کے اختیارات کم کیے جائیں۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے صدر ایلن گاربر نے مطالبات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی اپنی آزادی یا اپنے آئینی حقوق پر ہرگز سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ اب ٹرمپ انتظامیہ نے مطالبات ماننے سے انکار پر ہارورڈ یونیورسٹی کے 2.2 بلین ڈالرز کے فنڈز روکنے کے علاوہ 60 ملین ڈالرز کے سرکاری معاہدے بھی منجمد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں کیمپسز میں تعلیمی سرگرمیوں کی معطلی اور یہودی طلباء کو ہراساں کیے جانا ناقابلِ برداشت ہے، اس لیے اب وقت آگیا ہے کہ اشرافیہ کی یونیورسٹیاں اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیں اور اگر وہ مستقبل میں ٹیکس دہندگان کی حمایت حاصل کرنا چاہتی ہیں تو بامعنی تبدیلی کا عہد کریں۔
یاد رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے مارچ میں کہا تھا کہ وہ ہارورڈ یونیورسٹی کے تقریباً 256 ملین ڈالرز کے وفاقی اور 8.7 ارب ڈالرز کی گرانٹ معاہدوں کا جائزہ لے رہی ہے، کیونکہ یونیورسٹی نے کیمپس میں یہود مخالف رویہ روکنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت کے خلاف طلباء کے مظاہروں نے ملک بھر میں موجود ہارورڈ یونیورسٹی کے کیمپسز کو ہلا کر رکھ دیا تھا، جس کے نتیجے میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان پرتشدد جھڑپیں بھی ہوئی تھیں۔