کم عمری میں ذہنی تناؤ، بڑھتی عمر میں دل کی بیماری کا خطرہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
زندگی کے مختلف مراحل میں ذہنی دباؤ عام بات ہے، لیکن تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ ابتدائی جوانی میں شدید تناؤ کا سامنا کرنے والے افراد کو بعد میں دل کی صحت کے مسائل کا سامنا کرنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق، 13 سے 24 سال کی عمر کے 276 افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا۔ نتائج سے ظاہر ہوا کہ جن افراد کو کم عمری میں زیادہ تناؤ کا سامنا تھا، وہ بعد کی زندگی میں موٹاپے، وزن میں اضافے اور بلڈ پریشر جیسے مسائل کا شکار ہوئے۔
محققین کے مطابق، یہ مسائل دل کی بیماری کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں۔ تاہم، ہر قسم کا تناؤ نقصان دہ نہیں، کیونکہ کچھ حد تک تناؤ سے توجہ مرکوز کرنے اور ماحول سے آگاہی میں مدد مل سکتی ہے۔
ماہرین نے تجویز دی ہے کہ نوجوانی میں تناؤ کو بہتر طریقے سے سنبھالنے کے لیے شعور اجاگر کرنا ضروری ہے تاکہ مستقبل میں صحت کے سنگین مسائل سے بچا جا سکے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
قومی ادارہ صحت کی کانگو بخار اور سن اسٹروک سے متعلق ایڈوائزری جاری
قومی ادارہ صحت نے کانگو بخار اور ہیٹ ویو، سن سٹروک سے متعلق ایڈوائزریز جاری کردی ہیں۔
ایڈوائزریز صحت کے متعلقہ اداروں کو بیماریوں کی روک تھام کے حوالے سے بروقت اور مناسب اقدامات کرنے کے لئے جاری کی گئی۔
ایڈوائزری میں کانگو بخار کو بھی ٹارگٹ کیا گیا جو کہ ایک خاص قسم کے وائرس (نیرو وائرس) سے ہونے والی بیماری ہے اور متعدد جانوروں، جیسے بکری، بھیڑ اور خرگوش وغیرہ کے بالوں میں چھپی ہوئی چیچڑیوں (ایک قسم کا کیڑا) میں پایا جاتا ہے۔
یہ وائرس انسانوں میں، چیچڑی کے کاٹنے ،جانور ذبح کرنے کے دوران اور اس کے فوراً بعد متاثرہ جانوروں کے خون یا بافتوں کےذریعے منتقل ہوتا ہے۔
یہ وائرس متاثرہ شخص سے صحت مندشخص میں بھی منتقل ہو سکتا ہے۔ 2024 میں پاکستان میں اس بیماری کے61 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
عوام کو ہدایت دی گئی ہے کہ ہلکے رنگ کے کپڑے پہنیں تاکہ کپڑوں پر موجود چیچڑی کا آسانی سے پتہ چل سکے۔ اگر جلد یا لباس پر چیچڑی موجود ہو تو اسےمحفوظ طریقے سے ہٹا دیں۔ ایسے علاقوں میں جانے سے گریز کریں جہاں ٹِکس (چیچڑی) بکثرت ہوں ۔
ہیٹ ویو اور سن اسٹروک سے متعلق ایڈوائزریز میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان کو گرمی کی لہر سمیت گلوبل وارمنگ کی وجہ سے شدید موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے۔ ہر سال ملک میں گرمی کی لہر کے خطرات اور اثرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جس کے نتیجے میں ہیٹ اسٹروک کی وجہ سے بیماری اور اموات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
احتیاطی تدابیر میں بتایا گیا کہ براہ راست سورج کی روشنی اورڈی ہائیڈریشن سے بچنا ہیٹ اسٹروک کی پیچیدگیوں کو روک سکتا ہے۔