جموں کشمیر میں مارے گئے ساٹھ فیصد دہشت گرد پاکستانی، انڈین آرمی چیف
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 جنوری 2025ء) بھارتی آرمی چیف جنرل اوپیندر دویدی نے پندرہ جنوری کو انڈین آرمی ڈے سے قبل روایتی سالانہ پریس کانفرنس سے پیر 13 جنوری کے روز خطاب کرتے ہوئے ملک کی شمالی سرحدوں کے حوالے سے بتایا کہ صورت حال 'حساس‘ لیکن مستحکم ہے۔
کارگل جنگ کے 25 برس: ’پاکستان نے اپنی تاریخ سے کچھ نہیں سیکھا‘
جنرل دویدی نے کہا، ''جموں کشمیر میں ایک ایسے وقت پر جب ہم دہشت گردی سے سیاحت کی طرف بڑھ رہے ہیں، وہاں مارے گئے دہشت گردوں میں سے 60 فیصد پاکستانی ہیں جب کہ ریاست میں سرگرم 80 فیصد دہشت گرد بھی پاکستانی ہیں۔
‘‘جموں و کشمیر کی صورتحال سے متعلق بھارتی فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ حالات ''مجموعی طور پر قابو میں ہیں اور لائن آف کنٹرول پر پاکستانی فریق کے ساتھ جنگ بندی معاہدہ برقرار ہے۔
(جاری ہے)
‘‘
'پاکستان کے زیر انتظام کشمیر خود بھارت میں ضم ہو جائے گا‘
جنرل دویدی نے تاہم کہا کہ دراندازی کی کوششیں جاری ہیں اور پاکستان کی طرف ''دہشت گردی کا بنیادی ڈھانچہ‘‘ برقرار ہے۔
بنگلہ دیش کے ساتھ سرحد پر صورتحالبنگلہ دیش کے ساتھ سرحد پر صورتحال کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں جنرل اوپیندر دویدی نے بھارت اور بنگلہ دیش کے باہمی تعلقات کی اسٹریٹیجک اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے بنگلہ دیشی فوج کے سربراہ کے ایک حالیہ بیان کا ذکر کیا، جس میں دونوں ممالک کے درمیان باہمی اسٹریٹیجک اہمیت کا اعتراف کیا گیا تھا۔
بنگلہ دیش کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل وقار الزماں نے گزشتہ دنوں کہا تھا، ''بھارت ہمارے لیے اسٹریٹیجک لحاظ سے اہم ہے اور بنگلہ دیش بھی بھارت کے لیے اہم ہے۔‘‘پاکستان نے بھارت کے ساتھ لاہور معاہدے کی خلاف ورزی کی، نواز شریف
خیال رہے کہ بھارتی بنگلہ دیشی سرحد پر بھارتی بارڈر سکیورٹی فورسز کے ذریعے خاردار باڑ لگانے کے معاملے پر ڈھاکہ نے سخت اعتراض کیا ہے اور اتوار کے روز بھارتی ہائی کمشنر کو ڈھاکہ میں دفتر خارجہ میں طلب کر کے اس بارے میں ناراضی بھی ظاہر کی گئی تھی۔
بھارتی آرمی چیف نے یقین دلایا کہ فی الحال کسی بھی طرف سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، ''آج کی تاریخ میں کسی بھی طرف سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ جب یہ تبدیلی رونما ہوئی، تب بھی میں بنگلہ دیشی آرمی چیف سے رابطے میں تھا۔ نومبر میں ہم نے ایک ویڈیو کانفرنس بھی کی تھی۔‘‘
بنگلہ دیش، پاکستان کے مابین مفاہمت کے بھارت پر ممکنہ اثرات
دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین فوجی تعاون کے بارے میں انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر مشترکہ مشقیں ملتوی کر دی گئی ہیں۔
لیکن جنرل دویدی نے امید ظاہر کی، ''جیسے جیسے حالات بہتر ہوں گے، یہ مشقیں بھی جاری رہیں گی۔ ابھی تک فوج کے ساتھ تعلقات اچھے اور بہترین ہیں۔‘‘ چین کے ساتھ 'مسائل حل‘ ہو گئےبھارتی آرمی چیف نے کہا کہ مشرقی لداخ کے ڈیپسانگ اور ڈیمچوک علاقوں میں 'مسائل حل ہو گئے‘ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک فوجیوں کی گشت اور کسانوں کی طرف سے مویشی چرانے کی بات ہے، تو تمام شریک کمانڈروں کو زمینی سطح پر ان مسائل کو سنبھالنے کا اختیار دے دیا گیا ہے۔
بھارت اور چین میں سرحدی تجارت دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق
انہوں نے 'قوم کی تعمیر اور قومی سلامتی میں ذرائع ابلاغ اور سکیورٹی فورسز کے درمیان ہم آہنگی‘ کے کردار پر بھی زور دیا۔ انڈین آرمی چیف کا کہنا تھا، ''میں اس سوچ کا مضبوط حامی ہوں کہ میڈیا اور سکیورٹی فورسز میں ملک کی تعمیر اور قومی سلامتی کی طرف ایک دوسرے کے ساتھ اکٹھا ہونے کی بڑی صلاحیت ہے۔‘‘
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے دویدی نے آرمی چیف رمی چیف کے ساتھ نے کہا کی طرف کہا کہ
پڑھیں:
گلگت بلتستان حکومت نے بھارتی آرمی چیف اور وزیر داخلہ کا بیان مسترد کر دیا
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ شمس لون اور حکومتی ترجمان فیض اللہ فراق نے کہا کہ گلگت بلتستان اصل پاکستان ہے، آج سے 77 سال قبل گلگت بلتستان کے عوام نے نریندر مودی کی نسل کو بھگا کر آزادی حاصل کی اور نظریاتی بنیادوں پر پاکستان میں غیر مشروط شمولیت کا اعلان کیا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر داخلہ گلگت بلتستان شمس لون اور ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے بھارتی چیف آف آرمی سٹاف اوپندرا دویدی اور بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کے پاکستان اور گلگت بلتستان کے حوالے سے حالیہ بیانات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی بیانات اور پراپیگنڈے کو مسترد کیا۔ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے دونوں عہدیداروں نے کہا کہ گلگت بلتستان اصل پاکستان ہے، آج سے 77 سال قبل گلگت بلتستان کے عوام نے نریندر مودی کی نسل کو بھگا کر آزادی حاصل کی اور نظریاتی بنیادوں پر پاکستان میں غیر مشروط شمولیت کا اعلان کیا تھا، گلگت بلتستان کے عوام لفظ " متنازعہ " کو بھی دل پر پتھر رکھ کر سنتے ہیں، تنازعہ کشمیر کے رو سے گلگت بلتستان ٹیکنکل ایشو کا سامنا کر رہا ہے لیکن " متنازعہ " لفظ ہماری قربانیوں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ دونوں عہدیداروں نے مزید کہا کہ بھارتی آرمی چیف اور وزیر داخلہ کا گلگت بلتستان پر بیان بچگانہ ہے، بھارتی حکمران یہ بچگانہ حرکتیں کئی سالوں سے کر رہے ہیں، ایک طرف سے مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں مظلوم کشمیری بھارتی جابر فوج کے سنگینوں تلے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں اور آئے روز کشمیر کی فضا بارود سے پراگندہ ہے، وہاں ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں اور دوسری طرف اپنی کوتاہیوں اور مظالم پر پردہ ڈالنے کیلئے بھارتی قیادت اوٹ پٹانگ بیانات کا سہارا لے رہی ہے جو کہ قابل مذمت اور شرمناک ہے۔ کشمیر پر بھارت کا پٹا ہوا موقف اب مذید عیاں ہو چکا ہے۔ گلگت بلتستان میں ہزاروں قبروں پر پاکستان کا پرچم ہے اور یہاں کے باسی ہندوستان کا نام لینا معیوب سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے میجر وہاب اور لالک جان شہید ہمارے وقار کا حوالہ ہیں، گلگت بلتستان شہداء کی سرزمین ہے، بھارت کا مکروہ چہرہ اب بے نقاب ہو چکا ہے، ہندوستان 8 لاکھ فوج کے ذریعے کشمیریوں کی آواز کو دبانا چاہتا ہے، کشمیر کی وادیوں میں آزادی کی تحریک عروج پر ہے، وہاں کا ایک ایک باسی ہندوستان کے تسلط کو تسلیم نہیں کر رہا ہے، ایسے میں بھارتی آرمی چیف و وزیر داخلہ کی بوکھلاہٹ کسی مذاق سے کم نہیں ہے۔