برطانوی فوج میں کمی،تعلیم یافتہ نوجوانوں کا بھرتی ہونے سے انکار،سپیشل فورسز کی عوام سے توجہ کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
لندن(نیوزڈیسک)برطانوی اسپیشل ایئر سروس نے پہلی بار عوامی اپیل کی ہے تاکہ فوج میں شمولیت اختیار کرنے کیلئے رضاکاروں کو بھرتی کیا جا سکے۔ یہ قدم فوجی اہلکاروں کی کمی کے بحران کے پیش نظر اٹھایا گیا جس کے باعث فوج 72,500 اہلکاروں تک محدود ہوچکی ، جو گزشتہ دو سو سالوں میں سب سے کم تعداد ہے۔
اسپیشل فورسز کے سینئر انسٹرکٹرز نے حاضر سروس فوجیوں کو SAS میں شامل ہونے کی ترغیب دی ہے اور کہا ہے کہ اگر آپ میں صلاحیت ہے تو آپ کو اس ایلیٹ یونٹ کا حصہ بننے کا موقع ضرور ملے گا۔ان کا کہنا تھا کہ شاید کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ یہ ان کے لیے نہیں ہے، لیکن ہم چاہتے ہیں کہ آپ اپنے آپ کو آزما کر دیکھیں۔
اگر آپ آخرتک پہنچتے ہیں تو کامیابی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔SAS میں شامل ہونے کے لیے چھ روزہ انتخابی کورس پاس کرنا ضروری ہے، جس میں فوجیوں کو جسمانی، نفسیاتی اور نیویگیشن ٹیسٹ سمیت دیگر سخت امتحانات سے گزرنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ، 12.
وزارت دفاع کے ذرائع کے مطابق، فوج میں کمی کی وجہ سے اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ SAS کے کاموں اور مختلف کرداروں کے بارے میں عوام کو آگاہ کیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ رضاکاروں کو اس ایلیٹ فورس میں شامل ہونے کا موقع مل سکے۔ اس اپیل کے ذریعے، فوج نے یہ واضح کیا ہے کہ وہ اپنی صفوں میں بہترین افراد کو شامل کرنا چاہتی ہے، اور جو لوگ اس چیلنج کو قبول کرنے کے لیے تیار ہیں، ان کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
فوجی اہلکاروں کی کمی کی نچلی ترین سطح پر پہنچنے کی بنیادی وجوہات میں فوجی اہلکاروں کو روزمرہ کی زندگی کے چیلنجز کا سامنا ہے جیسے کہ ذہنی اور جسمانی دبا، جس کی وجہ سے کئی افراد فوج چھوڑنے پر مجبور ہوجاتے ہیں ۔ ریٹائرمنٹ کی شرح میں اضافے نے اس مسئلے کو مزید سنگین بنا دیا ہیاسکے علاوہ نجی شعبے اور دیگر ریاستی ادارے بھی تجربہ کار افراد کو بھرتی کرنے کے لیے متحرک ہیں، جس سے فوجی اہلکاروں کی دلچسپی یا رجحان دوسری طرف ہورہا ہے۔
لاس اینجلس آتشزدگی میں نامورامریکی اداکارہلاک، آخری لمحات کی دردناک کہانی؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: فوجی اہلکاروں کے لیے
پڑھیں:
دہشتگردی کیخلاف سیاسی و فوجی قیادت کے عزم کا خیر مقدم
اسلام آباد:خیبرپختونخوا کے عوام نے دہشت گردی کیخلاف سیاسی قیادت اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے عزم کا خیر مقدم کیا ہے.
یہ دہشت گردوں کیلیے بڑا پیغام ہے ، اس اتفاق رائے سے پورے ملک اور خیبرپختونخوا میں امن و امان بہترہوگا، ہم بھی یہی چاہتے ہیں دہشت گردی کا خاتمہ ہو، عوام کو بہتر اور سکون بھری زندگی فراہم کی جائے تاکہ وہ روزگار پر توجہ دے سکیں.
آرمی چیف کا دورہ پشاور اور صوبائی حکومت کے ساتھ بیٹھنے سے ہمیں حوصلہ ملا اور امن کی جانب مثبت پیش رفت ہوئی، اس اقدام سے ہمارے ذہنوں کو سکون ملا ہے، ہم امید کرتے ہیں آئندہ جو بھی ہوگا، وہ پاکستان کی بہتری کیلیے ہوگا، ہم سیاسی رہنماؤں کے بھی مشکور ہیں جو آرمی چیف کے ساتھ کھڑے ہیں۔