ہسپتال میں ڈاکٹر اور سکیورٹی سپروائزر نے خاتون گارڈ کو مبینہ زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد کے ہسپتال میں ڈاکٹر اور سکیورٹی سپروائزر نے خاتون گارڈ کو مبینہ زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرہ خاتون نے واقعے کی ایف آئی آر میں ڈاکٹر سمیت 5 ملزمان کو نامزد کیا ہے، جن کے خلاف پولیس نے کارروائی کی یقین دہانی کروائی ہے اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپوں کی بھی تصدیق کردی۔ بتایا گیا ہے کہ فیصل آباد کے چلڈرن ہسپتال کی لیڈی گارڈ کے ساتھ مبینہ زیادتی کا واقعہ سامنے آیا، مقدمہ درج نہ کرنے پر خاتون نے خودکشی کی کوشش کی اس مقصد کے لیے متاثرہ خاتون گارڈ نے تیز دھار آلے کا استعمال کیا اور وہ خود کو زخمی کر بیٹھی، جس پر تھانہ ویمن میں پولیس نے متاثرہ سکیورٹی گارڈ کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا، ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر نے بہلا پھسلا کر کئی بار زیادتی کا نشانہ بنایا اور میری ویڈیو بھی بنائی، جس کے بعد سکیورٹی سپروائزر نے نوکری سے نکالنے کی دھمکی دے کر بلیک میل کیا۔دوسری طرف گوجرانوالہ میں 3 شادیاں کرنے والے باپ کو بیٹیوں نے رسی سے باندھ کر آگ لگا دی، انہوں نے ملزم پر زیادتی کا الزام عائد کیا، یہ واقعہ گوجرانوالہ میں تھانہ سول لائن کے علاقہ مغل چوک کے قریب پیش آیا جہاں بیٹیوں کی طرف سے باپ کو رسیوں سے باندھ کر آگ لگا دی گئی جس کے نتیجے میں آگ سے جھلس کر متاثرہ شخص ہسپتال میں دم توڑ گیا، پولیس نے مقدمہ درج کرکے مقتول کی دونوں بیٹیوں کو حراست میں لے لیا، مقدمے میں مقتول کی دو بیٹیوں کے ساتھ 2 بیویوں کو بھی ملزمہ نامزد کردیا گیا۔ پولیس نے مزید بتایا کہ مقتول علی اکبر نے 3 شادیاں کر رکھی تھیں اور اس کے 12 بچے ہیں، اس کی پہلی بیوی وفات پا چکی ہے جب کہ اس وقت مقتول اپنی 2 بیویوں اور بچوں کے ساتھ کرائے کے مکان میں رہتا تھا، ملزمہ 16 سالہ انعم اور 12 سالہ یشفہ نے حراست میں جرم کا اعتراف بھی کر لیا، تاہم دونوں بہنوں نے پولیس کو بیان میں کہا کہ والد نے ہم دونوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: زیادتی کا نشانہ پولیس نے
پڑھیں:
برطانیہ میں بیٹیوں کے آئی پیڈ ضبط کرنیوالی استاد ’چوری‘ کے الزام میں گرفتار
برطانیہ میں تاریخ کی ایک استاد نے کہا ہے کہ انہیں اپنی بیٹیوں کے آئی پیڈز ضبط کرنے پر نہ صرف گرفتار کیا گیا بلکہ ان سے بات کرنے سے بھی روک دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:باجوں نے برطانوی پولیس کو بھی پریشان کردیا
برطانوی اخبار دی گارڈین کے مطابق 50 سالہ وینیسا براؤن کو 26 مارچ کو 2 آئی پیڈز چوری کرنے کے الزام میں ایک سیل میں ساڑھے 7 گھنٹے گزارنے پڑے۔ بعد میں انہیں ان شرائط پر ضمانت پر رہا کیا گیا کہ جب تک مقدمہ خارج نہیں ہو جاتا وہ اس تفتیش کے حوالے سے اپنی بیٹیوں سمیت کسی سے بات نہیں کر سکتیں۔
وینیسا براؤن استاد وینیسا براؤن نے اس تجربے کو ’ناقابل بیان تباہی اور صدمہ‘ قرار دیا ہے۔
انہوں اس معاملے کے پس منظر سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اپنی بیٹیوں سے انہیں سکول کے کام پر توجہ مرکوز کرنے کی ترغیب دینے کے لیے آئی پیڈز لیے تھے۔
برطانوی پولیس نے کوبھم میں وینیسا کی والدہ کے گھر میں ان آئی پیڈز کا سراغ لگایا اور بعد میں قبول کیا کہ یہ ان کے بچوں کے تھے اور وہ انہیں ضبط کرنے کی ’حقدار‘ تھیں۔
وینیسا نے پولیس والوں کے طرز عمل کے حوالے سے کہا کہ یہ مکمل طور پر غیر پیشہ ورانہ تھا۔ وہ میری 80 سالہ والدہ ایسے بات کر رہے تھے جیسے وہ ایک مجرم ہوں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی پیڈ برطانوی پولیس کوبھم وینیسا